مچھلی کا پیٹ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19304
حضرت یونسؑ نے جب یہ سنا تو یاد آیا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نینوا سے چلے آئے ہیں۔ حضرت یونسؑ نے ناخدا سے کہا۔
’’میں اپنے آقا کی مرضی کے بغیر اور اس کے حکم کا انتظار کئے بغیر چلا آیا ہوں لہٰذا میں ہی وہ غلام ہوں جس کی وجہ سے کشتی طوفان کی زد میں آ گئی ہے۔‘‘
ناخدا نے ان کی پروقار شخصیت دیکھ کر پانی میں کودنے کی اجازت نہیں دی، جب طوفان کی شدت میں مسلسل اضافہ ہونے لگا تو فیصلہ کیا گیا کہ قرعہ اندازی کی جائے قرعہ اندازی میں جس کا نام نکلے اس کو پانی میں پھینک دیا جائے، قرعہ اندازی میں حضرت یونسؑ کا نام نکلا، تین مرتبہ قرعہ اندازی کی گئی اور ہر بار حضرت یونسؑ کا ہی نام نکلا، لوگوں نے مجبوراً آپ کو دریا میں پھینک دیا، دریا میں گرتے ہی ایک بڑی مچھلی نے آپ کو نگل لیا۔
’’اور یقیناً یونس بھی رسولوں میں سے تھا یاد کرو جب وہ ایک بھری کشتی کی طرف بھاگ نکلا پھر قرعہ اندازی میں شریک ہو اور نکلا خطاوار پھر مچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ تھا۔‘‘
(سورۃ صٰفٰت: ۱۴۱۔۱۴۲)
حضرت یونسؑ کو مچھلی کے پیٹ کی تاریکی میں اپنی بھول کا احساس ہوا اور آپ اپنی بھول پر نادم اور شرمسار ہوئے، اللہ کی تسبیح و تقدیس کرتے ہوئے معافی طلب کی رحیم و کریم ہستی اللہ نے دعا قبول کی اور آپ کو اس تکلیف سے نجات عطا کی۔
’’اور مچھلی والے کو بھی ہم نے نوازا، یاد کرو جب کہ وہ بگڑ کر چلا گیا تھا کہ ہم اس پر گرفت نہ کریں گے آخر کو اس نے تاریکیوں میں سے انہیں پکارا ہے کوئی اللہ مگر تو پاک ہے تیری ذات بے شک میں نے قصور کیا تب ہم نے اس کی دعا قبول کی اور غم سے اس کو نجات بخشی اور اسی طرح ہم مومنوں کو بچا لیا کرتے ہیں۔‘‘
(سورہ انبیاء: ۸۷۔۸۸)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 233 تا 234
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔