مونث، مذکر کا تخلیقی راز
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13700
محققین کی رائے ہے کہ قرآن کریم صرف ’’حوا‘‘ کی تخلیق کا ذکر نہیں کر رہا بلکہ عورت کی تخلیق کے متعلق اس حقیقت کا اظہار کرتا ہے کہ وہ بھی مرد ہی کا حصہ ہے۔ اس کو اس طرح سمجھا جائے کہ آدم ؑ کے اندر عورت کا وجود تھا۔ اللہ نے جب چاہا کہ آدم ؑ کے دونوں رخوں کا مظاہرہ ہو تو عورت کے وجود کو آدم ؑ سے الگ کر دیا۔
علماء باطن کہتے ہیں کہ یہاں ہر شئے دو رخوں سے مرکب ہے۔ مرد کا وجود بھی دو رخوں پر قائم ہے اور عورت کا وجود بھی دو رخوں پر قائم ہے۔ عورت کے اندر مرد چھپا ہوا ہے اور مرد کے اندر عورت چھپی ہوئی ہے۔ اگر آدم کے اندر حوا نہ ہوتی تو حوا کی پیدائش ممکن نہیں تھی۔ دوسری مثال حوا کے اندر سے آدم کی پیدائش ہے جس کو آسمانی کتابوں نے ’’عیسیٰ‘‘ کا نام دیا ہے۔
ہر فرد دو پرت سے مرکب ہے۔ ایک پرت ظاہر اور غالب رہتا ہے اور دوسرا پرت مغلوب اور چھپا ہوا رہتا ہے۔ مرد ہو یا عورت دونوں دو دو رخوں سے مرکب ہیں۔ ایک ظاہر رخ اور ایک باطن رخ۔
عورت اس ظاہر رخ عورت کے خدوخال میں جلوہ نما ہو کر ہمیں نظر آتا ہے اور باطن رخ وہ ہے جو نظر نہیں آتا۔ اسی طرح مرد کا ظاہر رخ مرد کے خدوخال بن کر ہمارے سامنے آتا ہے اور باطن رخ وہ ہے جو مخفی رہتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مرد بحیثیت مرد جو نظر آتا ہے وہ اس کا ظاہر رخ ہے اور عورت بحیثیت عورت جو نظر آتی ہے وہ اس کا ظاہر رخ ہے۔ مرد کے ظاہر رخ کا متضاد باطن رخ ’’عورت‘‘ اس کے ساتھ لپٹا ہوا ہے اور عورت کے ظاہری رخ کے ساتھ اس کا متضاد باطن رخ ’’مرد‘‘ لپٹا ہوا ہے۔ افزائش نسل اور جنسی کشش کا قانون بھی ان ہی دو رخوں پر قائم ہے۔ عورت کے اندر باطن رخ مرد چونکہ مغلوب ہے اور غالب خدوخال میں نمودار ہو کر مظہر نہیں بنا اس لئے وہ غالب اور مکمل رخ کو حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس کے اندر جذب ہونے کے لئے بے قرار رہتا ہے۔ اسی طرح مرد کے اندر چھپا ہوا پرت ’’عورت‘‘ چونکہ مغلوب اور نامکمل ہے۔ اس لئے وہ بھی عورت کے ظاہری رخ سے ہم آغوش ہو کر اپنی تکمیل کرنا چاہتا ہے۔ علماء باطن فرماتے ہیں کہ قانون قدرت کے مطابق اگر ذہنی مرکزیت کسی ایک رخ پر قائم ہو جائے اور انسان کے اندر روح جسے قرآن نے ’’امر رب‘‘ کہا ہے۔ متحرک ہو جائے تو مغلوب پرت متشکل ہو جاتا ہے۔
یہی صورت حال حضرت آدم ؑ کے ساتھ بھی پیش آئی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 57 تا 59
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔