مفلس کی خصوصیات
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19266
ایک دن آپﷺ نے حاضرین سے مخاطب ہو کر سوال کیا۔ ’’تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟‘‘
حاضرین نے جواب دیا۔ ’’یا رسول اللہﷺ! ہم میں مفلس وہ ہے جس کے پاس مال و اسباب نہ ہو۔‘‘
رسولﷺ نے فرمایا! میری امت میں قیامت کے دن مفلس وہ ہو گا جو نماز، روزہ اور زکوٰۃ سب کچھ لے کر آئے گا لیکن اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہو گی، دوسرے پر بدکاری کی تہمت لگائی ہو گی، کسی کا مال لیا ہو گا، خون کیا ہو گا۔ اس کی تمام نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی ختم ہو جائیں گی تو پھر لوگوں کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔ جن کے ساتھ اس نے ظلم کیا ہو گا اور وہ جہنم کے سپرد کر دیا جائے گا۔‘‘
حقوق العباد کی ادائیگی رشتہ داروں سے شروع ہوتی ہے جن میں والدین سب سے پہلے مستحق ہیں۔ ماں باپ کی خدمت اور ان کی اطاعت اولین فریضہ ہے۔ اہل و عیال کے لئے حلال رزق کا حصول اور بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت بھی حقوق العباد میں سے ہے۔ اس کے بعد دوسرے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کا نمبر آتا ہے۔ آخر میں تمام انسان حقوق العباد کے دائرے میں آتے ہیں۔
حقوق العباد میں مالی حق بھی ہے اور اخلاقی حق بھی ہے۔ قرآن نے جا بجا اس کی حدود بیان کی ہیں اور اس کو ایمان کا جز قرار دیا ہے۔
خود غرض اور نفس پرست سرمایہ داروں نے جن مصیبتوں کو انسانوں پر مسلط کیا ہے وہ بلیک مارکیٹنگ اور چور بازاری ہیں جو غریبوں کیلئے عذاب علیم سے کم نہیں ہیں وہ لوگ جو غذائی اجناس اور دوسری اشیاء کو محض نفع کی خاطر روک کر رکھتے ہیں ان پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ لوگوں کی جان و مال سے کھیلتے ہیں پوری نوع انسانی کو ہلاک کرنے کے درپے ہیں۔ اپنی حکمرانی قائم کرنے کے لئے مہلک ہتھیار ایجاد کرتے ہیں اور فساد پھیلانے کیلئے انہیں فروخت کرتے ہیں۔ وہ بلاشبہ اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔
آپﷺ نے فرمایا!’’جو لوگ غذائی اجناس اور دوسری اشیاء کو ذخیرہ کر لیتے ہیں تا کہ بازار میں مصنوعی طور پر قلت ہو جائے اور قیمت بڑھ جائے تو وہ بڑے گنہگار ہیں۔‘‘
آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ اس آدمی پر رحم کرتا ہے جو خریدنے، بیچنے اور تقاضا کرنے میں نرمی اختیار کرتا ہے۔‘‘
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں، چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں، غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق خدا کو پریشان کرتے ہیں وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ وہ ظاہری طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں لیکن ان کا دل روتا رہتا ہے۔ ڈر اور خوف سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے۔ وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدرد نہیں ہوتا۔
جب چیزیں سستی ہوتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو وہ خوش ہوتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 226 تا 228
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔