مغرور اور سرکش
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13964
قوم نوح ؑ کی غرقابی کے بعد اگرچہ یہ لوگ زمین پر حکمران بنا دیئے گئے تھے لیکن انہوں نے گزشتہ اقوام کی تباہی سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور گمراہی کا راستہ اختیار کیا۔ یہ لوگ بت پرست تھے، ستارہ پرستی ان کے عقائد میں شامل تھی، نعمتوں کی فراوانی نے انہیں مغرور کر دیا تھا، کفر و شرک نے ان کے قلوب سیاہ کر دیئے تھے اور سوچ و بچار کی قوتیں سلب ہو چکی تھیں۔ شیطان نے انہیں اللہ سے اس درجہ غافل کر دیا تھا کہ روزی دینے، اولاد دینے، تندرستی عطا کرنے، مینہ برسانے اور دوسری بہت سی حاجتوں کے لئے انہوں نے الگ الگ بت تراش لئے تھے۔ قوم نوح جن بتوں کو پوجتی تھی یہ قوم بھی انہی کی پرستش میں لگ گئی، عوام و خواص ایسی برائیوں میں مبتلا تھے کہ کمزور اور بے بس مخلوق پر عرصۂ حیات تنگ ہو گیا تھا۔
ایسے وقت میں جب کہ گمراہی اور جہالت کے مہیب اندھیرے ہر طرف پھیل گئے تھے اللہ کی رحمت سے قوم عاد کے لئے حضرت ہودؑ مبعوث ہوئے۔
’’اور عاد کی طرف بھیجا ان کا بھائی ہود، بولا اے قوم! بندگی کرو اللہ کی، کوئی نہیں تمہارا صاحب اس کے سوا کیا تم کو ڈر نہیں۔‘‘
(سورۃ الاعراف۔۶۵)
حضرت ہودؑ میں بچپن سے پیغمبرانہ صفات جلوہ گر تھیں۔ آپ بتوں سے بیزار تھے، ظلم و ستم کی مخالفت کرتے تھے، مظلوموں اور بے کسوں کی حمایت میں آگے آگے رہتے تھے، عجز و انکساری، حلم و بردباری آپ کے اوصاف تھے۔ گناہ آلود ماحول سے تنگ آ کر آبادی سے باہر چلے جاتے تھے اور تنہائی میں بیٹھ کر کائنات میں پھیلی ہوئی نشانیوں میں تفکر کرتے تھے۔
یکسوئی(Concentration)سے جب شعور اس قدر مجلہ ہو گیا کہ غیب کی دنیا میں وقوف پذیر ہونے والے واقعات آشکار ہونے لگے تو حضرت جبرائیل آئے اور نبوت سے سرفرازی کی خوشخبری سنائی گئی۔
’’اور یاد کرو کہ عاد کے بھائی کو، جب ڈرایا اپنی قوم کو احقاف میں۔‘‘
(احقاف۔۲۱)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 87 تا 88
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔