محبوب

مکمل کتاب : آوازِ دوست

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6219

ایک زمانہ ایسا بھی گزرا ہے جب گلشن زندگی پر خزاں کا پہرہ تھا۔ ہر طرف سکوت و انجماد تھا۔ وقت، حرکت اور بے چینی ایک دوسرے سے نا آشنا تھے۔ مشیتِ خداوندی نے چاہا کہ تنہائی ختم ہو اور سکوت حرکت میں تبدیل ہو جائے۔ مخلوقات کا ظہور ہوتا کہ اس کی قدرت اور ربوبیت کا مظاہرہ ہو۔ اورمخلوق اس کی عظمت، حکمت اور صنّاعی کو دیکھے اور اس کو پہچانے۔ مشیت کا ارادہ صدائے کن بن کر گونجا۔ زندگی نے انگڑائی لی اور حرکت کا آغاز ہوا۔ مشیت الہٰی کی اسی چاہت اور خواہش کو حدیث قدسی نے اِن الفاظ میں ڈھال دیا ہے کہ
میں چُھپا ہوا خزانہ تھا پس میں نے مخلوق کو محبّت کے ساتھ تخلیق کیا تا کہ میں پہچاناجاؤں۔
مشیت نے اپنے پروگرام کے مطابق سب سے پہلے ایک ایسا میڈیم تخلیق کیا جو کائنات اور خالق کے درمیان واسطہ اور رابطہ ہو اور رابطہ ہو اورمعارف اور شائستگی اور تعارف اور روشناسی کا منشا پورا کر سکے۔ درمیانی واسطہ موجود نہ ہو تو کائنات کا نحیف و نزار پیکر صفتِ جلال سے راکھ ہو جائے۔
جب یہ میڈیم یا نُور پیکر بشری میں متشکّل ہوا تو ذات محمّد الرسول ﷺ بنا۔ مخلوق کو خالق سے متعارف کرانے کا سلسلہ آدم سے شروع ہو کر انسان کامل پر ختم ہو گیا ۔ مقام محمود اور مقام محبوبیت عطا کر کے آپﷺ کے اوپر نعمتوں کا قربِ حق میں اہتمام کر دیا گیا۔ ۔وہاں پہنچایا گیا جہاں دو کما نوں سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔ اس جامع کمالات و صفات ہستی نے جس طرح مشیّت کا منشا پورا کیا اور

جس طرح مخلوق پر رحمتِ خداوندی نچھاور کی اس کی تعریف و توصیف میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“بے شک اللہ اور اس کے ملائکہ اس نبیؐ پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو ! تم بھی درود و سلام بھیجو۔”

عرفان و گیان کی دنیا کے ماہِ کامل نے نوع انساں کو یاد دلایا کہ انسان کا تخلیقی رشتہ اللہ ربّ العزّت سے وابستہ ہے۔ اس رشتہ کو فراموش کر کے کوئی بندہ سکون و اطمینان حاصل نہیں کرسکتا۔ انسانوں کے انسانوں پر حقوق ہوں یا انسان کا کائنات سے تعلق یہ سب ایک ہی بنیاد پر ہیں اور وہ یہ کہ ہمارا اور سب چیزوں کا مالک اللہ ہے۔ اُس نے ہمیں اس لیئے پیدا کیا ہے کہ ہم اس کو پہچانیں۔
خاتم النبیّینؐ نے یہ حرف راز بتایا کہ بندہ خالق کو اسی وقت پہچان سکتا ہے جب اس کا ہر عمل اللہ صرف اور صرف اللہ کے لیئے ہو۔ جب بندے کی ذاتی غرض درمیان میں نہیں رہتی تو بندے اور خالق کا وہ رشتہ قائم ہو جاتا ہے۔ آقائےؐ دو جہاں نے معاشرت، معیشت، جنگ، امن غرض زندگی کے ہر شعبہ میں اس ابدی راز کی عملی تفسیر پیش کی ہے کہ

“میری نماز، میرا جینا، میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیئے ہے۔”

مسلمان قوم کا یہ اعزاز ہے کہ اس قوم کو نورِ اوّل حضور اکرم ﷺکی نسبت حاصل ہے۔ ہر سال ربیع الاول کا مہینہ آتا ہے۔ زمین سے آسمانی رفعتوں تک محمد ﷺ کے نام کی صدا بلند ہوتی ہے۔ ہر اسٹیج، ہر جلسہ گاہ میں آپؐ کا ذکرِ پاک کیا جاتا ہے۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ صرف آپؐ کا نام لینے سے اور آپؐ کے ذکر کا غلغلہ بلند کر لینے سے آپؐ کے رُوحانی مشن میں کتنی پیش رفت ہوئی ہے۔
ماہ ربیع الاول بے شک اللہ تعالیٰ کی اس نعمتِ عظیم کی یادگار ہے جو اس نے محمد الرّسول اللہ ﷺ کی شکل میں ساری نوع انسانی کو عطا کی ہے۔ لیکن یہ مہینہ ہمیں اس طرف بھی متوجہ کرتا ہے کہ ہم اپنے اندر جھا نک کر دیکھیں، اپنے باطن کا تجزیہ کریں کہ کیا ہمارا اپنے رب سے اسی طرح کا رشتہ قائم ہے جس تعلق کا عملی نمونہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہے؟
ہمیں اپنے اندر، با ہر، ظاہر، باطن ہر طرف نظر دوڑا کر یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ ہم کس حد تک خودفریبی میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ہمارے نفس نے ہمیں اپنے رب سے دُور تو نہیں کر دیا ؟ ایسا تو نہیں ہے کہ دوسروں کو نصیحت کے عمل نے ہمیں خود اپنے آپ سے بے خبر کر دیا ہے۔

۔خاتم النبیّینؐ، دو جگ کے تاجدار رحمت اللّعالمین کے اسوۂ حسنہ کو اپنے اوپر محیط کرنے کے لیئے ضروری ہے کہ حضورؐ نے جس طرح زندگی گزاری ہے ہم بھی اس کا عملی مظاہرہ کریں۔
ہمیں یہ دیکھنا ہو گا۔ باوجود اس کے حضورؐ دونوں جہاں کے خزانوں کے ما لک تھے، کس طرح زندگی گزارتے تھے۔ اپنے مفید مطلب زندگی کے کسی ایک شعبہ پر عمل کر لینے سے ہرگز تعمیلِ ارشاد کا منشا پورا نہیں ہوتا۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 117 تا 119

آوازِ دوست کے مضامین :

1 - مذہب اور ہماری نسل 2 - آتش بازی 3 - ماں 4 - امتحان 5 - بادشاہی 6 - امانت 7 - خود فراموشی 8 - دُعا 9 - مائیکرو فلم 10 - دولت کے پجاری 11 - ستائیس جنوری 12 - توانائی 13 - پرندے 14 - سکون 15 - آتش فشاں 16 - ایٹم بم 17 - من موہنی صورت 18 - ریشم کا کیڑا 19 - پَرواز 20 - روشنیوں کا اسراف 21 - مٹی کا شعور 22 - میٹھی نیند 23 - دادی اماں 24 - ننھی منی مخلوق 25 - اسرائیل 26 - کفران نعمت 27 - عورت 28 - لہریں 29 - قیامت 30 - محبوب 31 - اللہ میاں 32 - تاجُ الدّین بابا ؒ 33 - چڑیاگھر 34 - پیو ند کا ری 35 - روزہ 36 - غار حرا میں مراقبہ 37 - نماز 38 - وراثت 39 - خلا ئی تسخیر 40 - غلام قومیں 41 - عدم تحفظ کا احساس 42 - روشنی 43 - محبت کے گیت 44 - شاہکار تصویر 45 - تین دوست 46 - نورا نی چہرے 47 - آدم و حوا 48 - محا سبہ 49 - کیمرہ 50 - قلندر بابا اولیا ء ؒ 51 - رُوحانی آنکھ 52 - شعُوری دبستان 53 - مائی صاحبہؒ 54 - جاودانی زندگی 55 - ماضی اور مستقبل 56 - خاکی پنجرہ 57 - اسٹیم 58 - ایجادات 59 - بت پرستی 60 - ماورائی ڈوریاں 61 - مرکزی نقطہ 62 - پیاسی زمین 63 - وجدان 64 - سیلاب 65 - مرشد اور مرید 66 - راکھ کا ڈھیر 67 - اڑن کھٹولے
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)