مجمع البحرین
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19482
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعات میں سے ایک اہم واقعہ اس ملاقات کا ہے جو ان کے اور ایک صاحب باطن کے درمیان ہوئی،
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ:
’’ایک روز حضرت موسیٰ علیہ السلام تبلیغ کر رہے تھے کہ ایک شخص نے سوال کیا اس زمانے میں سب سے بڑا عالم کون ہے؟
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے مجھے سب سے زیادہ علم عطا کیا ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کو یہ بات اچھی نہیں لگی فرمایا:
’’اے موسیٰ! جہاں دو سمندر (مجمع البحرین) ملتے ہیں وہاں ہمارا ایک بندہ ہے جو بعض امور میں تم سے زیادہ عالم و دانا ہے۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا:
’’پروردگار اس بندے تک پہنچنے کا کیا طریقہ ہے؟‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’مچھلی اپنے توشہ دان میں رکھ لو جس مقام پر مچھلی گم ہو جائے اسی جگہ وہ شخص ملے گا۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مچھلی کو توشہ دان میں رکھا اپنے خلیفہ حضرت یوشع نونؑ کو لے کر مرد صالح کی تلاش میں روانہ ہو گئے، چلتے چلتے تھک گئے تو ایک مقام پر سر کے نیچے پتھر رکھ کر سو گئے، مچھلی زندہ ہوئی اور توشہ دان میں سے نکل کر سمندر میں چلی گئی مچھلی تیرتی ہوئی جہاں تک گئی وہاں پانی برف کی طرح جمع کر ایک لکیر بن گیا۔ یہ واقعہ حضرت یوشع نے دیکھ لیا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب بیدار ہوئے تو ان سے ذکر کرنا بھول گئے۔ دونوں نے اپنا سفر دوبارہ شروع کر دیا۔ چلتے چلتے بہت آگے نکل آئے دونوں کو تھکن محسوس ہونے لگی تو ایک مقام پر رک گئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یوشع سے کہا۔ ’’بھوک لگ رہی ہے۔‘‘
حضرت یوشع نے بتایا کہ جب ہم پتھر کی چٹان پر سور ہے تھے تو میری آنکھ کھل گئی ۔ ایک عجیب واقعہ پیش آیا، میں نے دیکھا مچھلی توشہ دان میں سے نکل کر سمندر میں چلی گئی میں آپ کو یہ بات بتانا بھول گیا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا:
’’جس مقام کو ہم تلاش کر رہے تھے وہی مقام تھا۔ دونوں واپس پتھر کی چٹان پر پہنچ گئے۔ وہاں ایک شخص بیٹھا ہوا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسے سلام کیا اور بتایا کہ میرا نام موسیٰ ہے۔ اس شخص نے پوچھا، موسیٰ بنی اسرائیل؟ حضرت موسیٰ نے کہا۔
’’ہاں۔‘‘ پھر بولے میں آپ سے علم حاصل کرنے آیا ہوں، جو خدا نے آپ کو بخشا ہے۔ اس بندے نے جن کو خضر کہا جاتا ہے، کہا:
’’موسیٰ! تم میرے ساتھ رہ کر ان معاملات پر صبر نہیں کر سکو گے۔‘‘
حضرت موسیٰ نے کہا:
’’انشاء اللہ مجھ کو آپ صابر پائیں گے۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 260 تا 261
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔