قیدی اسرائیل
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19296
حضرت یونسؑ نینوا تشریف لے گئے اور بادشاہ ’’پول‘‘ کو پیغام حق سنایا۔ اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرنے کا حکم دیا، شاہ نینوا آپ کی باتیں سن کر غضبناک ہو گیا اور آپ کی جان کے درپے ہو گیا۔ حضرت یونسؑ متحمل مزاجی سے اس کوشش میں لگے رہے کہ بادشاہ آپ کی بات اور آپ کے پیغام کو قبول کر لے لیکن جب کوششیں بارآور نہیں ہوئیں تو حضرت یونسؑ عوام کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں توحید کی دعوت دی، شرک و بت پرستی اور دیگر اخلاقی برائیوں سے منع فرمایا لیکن اہل نینوا نے حضرت یونسؑ کی تبلیغ اور تعلیمات کا مذاق اڑایا۔ حضرت یونسؑ نے جب دیکھا کہ لوگ کسی طرح راہ راست پر آنے کے لئے تیار نہیں تو لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرایا اس پر بھی لوگ نہ مانے تو آپ نے بادشاہ وقت اور اہل نینوا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
’’اگر تم نے چالیس دنوں کے اندر بت پرستی اور شرک سے توبہ نہ کی اور ایک اللہ کی پرستش نہیں کی اور اسرائیلیوں کو قید سے آزاد نہیں کیا تو تم پر اللہ کا قہر نازل ہو گا، پورا شہر تباہ و برباد ہو جائے گا۔‘‘
لوگوں نے آپ کا مذاق اڑایا اور کہا:
’’ہم تمہارے رب کی طرف سے عذاب کے منتظر رہیں گے۔‘‘
ایک مہینہ کے بعد حضرت یونسؑ شہر سے نکل کر دس بارہ کوس دور چلے گئے۔ پینتیسواں دن نینوا دھویں کی لپیٹ میں آ گیا اور آگ کی بارش شروع ہو گئی۔ یہ صورتحال دیکھ کر اہل نینوا پریشان اور خوف زدہ ہو گئے، تمام عورتوں بچوں اور بوڑھوں امراء و غرباء نے بوسیدہ لباس پہنا اور ایک وسیع میدان میں جمع ہو کر اللہ کے حضور توبہ استغفار کی اور صدق دل سے حضرت یونسؑ کی پیروی کا اقرار کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی اور عذاب ٹل گیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 231 تا 231
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔