قتل کا منصوبہ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18721
باہمی صلاح سے ان نو افراد نے حضرت صالح علیہ السلام کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ سفر کا بہانا بنا کر روانہ ہوئے شہر کے باہر پہاڑی درے میں چھپ کر بیٹھ گئے تا کہ رات کے وقت حضرت صالح پر حملہ کر کے انہیں جان سے مار دیں لیکن پہاڑ سے ایک بڑا پتھر گرا اور سب دب کر مر گئے۔ کچھ دن بعد قوم کو ان کی ہلاکت کا پتہ چلا تو وہ لوگ حضرت صالح علیہ السلام کے پاس گئے اور کہا:
’’پہلے ہماری برادری کے لڑکے قتل کروائے، اس پر صبر نہیں آیا تو ان کے باپوں کو مروا دیا، یہ سب اس اونٹنی کی وجہ سے ہے ہم اسے زندہ نہیں چھوڑیں گے۔‘‘
وہ حضرت صالح علیہ السلام سے پہلے ہی بیزار تھے کہ اونٹنی اور اس کے بچے کی وجہ سے پانی کے استعمال پر ایک روز کی پابندی لگ گئی تھی، انہوں نے آپس میں مشورہ کر کے اونٹنی کو ذبح کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس منصوبے پر عمل کرنے کیلئے چند افراد تیار ہو گئے۔
ایک روز جب کہ اونٹنی اپنے بچے کے ہمراہ چراگاہ میں گھاس چر رہی تھی موقع پا کر انہوں نے اس کو مار ڈالا اونٹنی کا بچہ وہاں سے بھاگ نکلا چند لوگوں نے اس کا پیچھا کیا لیکن وہ ان کے ہاتھ نہیں آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر کربناک انداز میں چلانے لگا، یہ بھی روایت ہے کہ بچہ اسی پتھر میں داخل ہو گیا جس پتھر سے اونٹنی باہر نکلی تھی۔
اونٹنی پر وار کرنے والا وہی قیدار بن سالف تھا جس کے بارے میں حضرت صالح علیہ السلام نے پیشن گوئی کی تھی۔ ثمود کی ایک مالدار عورت نے شرط رکھی تھی کہ اگر قیدار اونٹنی کو مارڈالے تو وہ اس سے اپنی بیٹی کی شادی کر دے گی، صدوق نامی ایک عورت جو مال و دولت اور حسن و جمال میں اپنی مثال آپ تھی اس نے ایک شخص مصدع کو لالچ دیا کہ اگر اونٹنی کو ختم کر دے تو میں تجھ سے شادی کر لونگی۔ قیدار بن سالف نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور زخمی اونٹنی زمین پر گر گئی تو ہجوم میں سے مصدع نکل کر آیا اور دونوں نے مل کر اونٹنی کو ختم کر دیا۔
حضرت صالح علیہ السلام کو اس واقعہ کا علم ہوا تو انہیں بے حد افسوس ہوا۔ انہوں نے نافرمان قوم کو مخاطب کر کے کہا:
’’تم لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے ہو، غصہ اور انتقام کے جذبے نے تمہیں اندھا کر دیا ہے، تم لوگوں نے اللہ کے حکم کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ اب اپنے کئے کی سزا بھگتو اللہ کا عذاب نافرمانوں پر نازل ہو کر رہے گا۔‘‘
’’پھر انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں اور اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی اور بولے صالح! اگر تم خدا کے فرستادہ ہو تو وہ عذاب ہم پر لے آؤ جس سے ہمیں ڈراتے ہو۔‘‘
(سورۃ الاعراف۔۷۷)
معجزے سے ظاہر ہونے والی اونٹنی کو ہلاک کرنے کے بعد ندامت اور شرمساری کے بجائے مفسدین بحث کرنے لگے وہ جواز میں طرح طرح کی دلیلیں دیتے تھے، حضرت صالح علیہ السلام نے نافرمان اور وعدہ خلاف قوم کے لئے بارگاہ الٰہی سے استدعا کی:
’’پروردگار! ان لوگوں نے میری تکذیب کی ہے اب تو ان پر میری نصرت فرما۔‘‘
جواب میں ارشاد ہوا:
’’قریب ہے وہ وقت جب یہ اپنے کئے پر پچھتائیں گے۔‘‘
حضرت صالح علیہ السلام نے نافرمان قوم کو بتا دیا کہ اب مہلت ختم ہو گئی ہے۔
’’تب کہا برت لو اپنے گھروں میں تین دن یہ وعدہ ہے، جھوٹا نہ ہو گا۔‘‘
(سورۃ ہود۔۶۵)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 110 تا 112
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔