قانون
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19510
جادو کے زور سے بنے ہوئے سانپ اور جادو کے زور سے بنے ہوئے اژدھے سب ختم ہو گئے اور موسیٰ کی لاٹھی موجود رہی۔ اس واقعہ سے انکشاف ہوتا ہے کہ طرز فکر اگر غیر حقیقی ہے تو عارضی ہے، طرز فکر اگر حقیقی ہے تو حقیقت ہے، حقیقت میں ردوبدل نہیں ہوتا۔
گرو جب اپنے چیلے کو استدراجی علوم سکھاتا ہے تو چیلے کے اندر اپنی طرز فکر منتقل کر دیتا ہے۔ تخریبی طرز فکر سے چیلا گروہ کا قائم مقام تو بن جاتا ہے لیکن حقیقت سے تہی دست ہو جاتا ہے اور جب کوئی بندہ پیغمبروں کے طرز فکر سے علوم حاصل کرتا ہے تو حقیقت آشنا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ حقیقت حقیقت سے گلے مل جاتی ہے۔
تاریخ میں ایسی ایک مثال نہیں ملتی کہ کسی بندے نے جو حقیقی طرز فکر کا حامل تھا علم استدراج کی طرف رجوع کیا ہو اور ایسی ہزاروں مثالیں ہیں کہ علم استدراج کے بڑے بڑے ماہر اور جادوگر اسلام کی حقانیت قبول کر کے حق آشنا اور حق پرست بن گئے۔
’’اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔‘‘ اس نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق اس میں ایک چراغ، چراغ شیشے میں، شیشہ جیسے ایک تارا جھل مل کرتا، تیل جلتا ہے اس میں برکت والے درخت کا اور وہ درخت زیتون ہے، نہ سورج نکلنے کی طرف اور نہ ڈوبنے کی طرف لگتا ہے اس کا تیل بھڑک اٹھے ابھی نہ لگی ہے اس کو آگ نور علیٰ نور، اللہ رہنمائی کرتا ہے اپنے نور کی جس کو چاہے وہ اللہ مثالوں سے لوگوں کو سمجھاتا ہے اور ہر وہ شئے اللہ کے علم میں ہے۔‘‘
(النور۔۳۵)
سائنسی ترقی سے ماورائی باتیں سمجھنا اب آسان ہو گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو توریت عطا کی جو تختیوں پر لکھی ہوئی تھی۔
یورپ میں بڑے بڑے اسٹوروں پر پیسے وصول کرنے کے لئے ایک کیش مشین ہوتی ہے اس مشین کو ڈبے پر لکھے ہوئے ہندوں کے سامنے رکھتے ہیں۔ مشین سے سرخ رنگ کی روشنی کا انعکاس ہوتا ہے اور کمپیوٹر پر اس کی رقم آ جاتی ہے اسی طرح فیکس مشین فضا میں تیرتی لہروں کو قبول کر کے کاغذ پر منتقل کر دیتی ہے۔ یہ ایجاد اس دماغ کی ریسرچ ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے اور اللہ نے اس ایجاد کو سائنٹسٹ کے ذہن میں انسپائر کیا، اللہ کے لئے کوئی کام مشکل نہیں کہ پتھروں کی تختیوں پر اپنے احکامات نقش کر دے، کائناتی فضا اور کائناتی خلاؤں میں ہم براہ راست نہیں دیکھ سکتے لیکن جب اللہ کی دی ہوئی عقل و شعور سے سائنسدانوں نے تحقیق کی تو لہروں پر قائم فارمولا دماغ کی اسکرین پر ڈسپلے ہو گیا اور انسان نے فیکس مشین بنا لی۔ فیکس مشین کیا ہے؟ فضا میں تیرتی ہوئی لہروں کو قبول کر کے کاغذ پر منتقل کرنے والی مشین کا نام فیکس مشین ہے۔ یہی مثال کمپیوٹر اور ٹی وی کی بھی ہے، پورا لاسکی نظام اس ملکی وے پر رواں دواں ہے ہم جب ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں تو آواز کی لہریں ہمارے کانوں سے ٹکراتی ہیں اگر آواز کی لہریں نہ ہوں یا ان لہروں کو ڈسپلے کرنے والے کان نہ ہوں تو فریقین آواز نہیں سن سکتے، کائنات کی ساخت سے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’اللہ آسمان و زمین کا نور ہے۔‘‘
یعنی آسمانوں اور زمین پر موجود ہر شئے کے اندر اللہ کا نور کارفرما ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 269 تا 270
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔