عورت

مکمل کتاب : آوازِ دوست

مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6216

جب کسی مسئلہ کو حل کرنے کے لیئے تفکر کے ڈانڈے ملائے جاتے ہیں تو بہت سی ایسی باتیں شعور کی سطح پر اُبھر آتی ہیں کہ جن کا تجزیہ اگر کیا جائے تو بہت تلخ حقائق منصۂ شہود پر جلوہ گر ہوتے ہیں۔
قرآن کہتا ہے کہ اللہ نے ہر چیز جوڑے جوڑے بنائی ہے۔ مذہبی حلقہ کہتا ہے کہ عورت کو مرد کی اُداسی کم کرنے اور اس کا دل خوش کرنے کے لیئے پیدا کیا گیا ہے۔
عفّت و عصمت کا تذکرہ آتا ہے تو وہاں صرف اور صرف عورت زیر بحث آتی ہے۔ کیا مرد کو عفّت و عصمت کے جوہر کی ضرورت نہیں؟ عورت کے تقدس کو یہ کہہ کر پائمال کیا جاتا ہے کہ وہ کمزور ہے۔ عقل و شعور سے اسے کوئی واسطہ نہیں۔ علم و ہنر کے شعبے میں اب تک عورت کو عضوِ معطل بنا کر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ دانشور، واعظ، گدی نشین حضرات کچھ ایسے تاثرات بیان کرتے ہیں کہ جس سے عورت کا وجود، بہرحال مرد سے کمتر ظاہر ہوتا ہے۔
یہ عورت وہ عورت ہے جس کے خون کا ایک ایک قطرہ مرد کا ایک ایک عضو بن جاتا ہے۔ یہ وہ عورت ہے جو اپنے اندر موجود تخلیقی فارمولوں سے دماغ کے بارہ (۱۲) کھرب خلیوں کو جنم دیتی ہے۔ یہ وہ عورت ہے جو نو (۹) مہینے اپنے پیٹ میں بچہّ کی نشو و نما کے لیئے دن رات ایک کر دیتی ہے۔ یہ وہ عورت ہے جو مرد کی رُوح کے لیئے زندگی میں کام آنے والی انرجی (ENERGY) کے تانے بانے سے جسمانی خد و خال کا لباس تیار کرتی ہے۔ یہ وہ عورت ہے جو جو دو (۲) سال تک اپنا خون جگر بچہّ کے اندر انڈیلتی رہتی ہے۔ یہ کیسی بدنصیبی اور ناشکری ہے کہ وہی مرد جس کی رَگ رَگ میں عورت کی زندگی منتقل ہوتی رہتی ہے، مرد کی تفریح کا ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ بے رُوح معاشرہ نے عورت کو مرد کے مقابلے میں ایسا کردار بنا دیا ہے جس کو دیکھ کر ندامت سے گردن جھک جاتی ہے۔ ناطقہ سر بہ گریباں ہے کہ مرد نے عورت کو ایک اشتہاری چیز بنا دیا ہے۔ سڑکوں پرآویزاں بورڈوں پر، اخباروں میں، ضرورت زندگی کی اشیاء کے پیکٹوں پر، انتہاء یہ کہ گندگی اور غلاظت صاف کرنے والے ٹین کے سر بند ڈبّوں پر بھی ہمیں عورت کی تصویر نظر آتی ہے۔ اُف ! کتنی بے حرمتی ہے اس ہستی کی جس نے اپنا سب کچھ تج کر مرد کو پروان چڑھایا ہے۔
بلا شبہ یہ کھلی نا انصافی اور احسان فراموشی ہے۔ نا شکری اور نا انصافی کا ردّ ِعمل اس قدر بھیانک اور الم ناک ہوتا ہے کہ تاریخ اس سے لرزہ براندام ہے۔ دنیاوی علوم سے آراستہ دانشوروں کا یہ وطیرہ کم عقلی پر مبنی قرار دیا جا سکتا ہے مگر جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ رُوحانی علوم کے لامتناہی میدان میں بھی عورتوں کو نظر انداز کیا گیا تو اعصاب پر موت کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ سینکڑوں سال کی تاریخ میں مشہور و معروف اولیاء اللہ کی فہرست پر نظر ڈالیئے تو صرف ایک عورت کی نشاندہی ہوتی ہے اور اسے بھی آدھا قلندر کہہ کر اس کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ کیا عورت اور مرد کے اندر الگ الگ رُوحیں کام کرتی ہیں؟ کیا رُوح میں تخصیص کی جا سکتی ہے؟ کیا رُوح بھی کمزور اور ضعیف ہوتی ہے؟ اگر ایسا نہیں ہے تو عورت کی رُوحانی اقدارکو کیوں محبُوب رکھا گیا ہے؟ مردوں کی طرح ان خواتین کا تذکرہ کیوں نہیں کیا گیآجو اللہ کی دوست ہیں ؟
وہ کون سی ایسی صفت ہے جو سورۂ احزاب کی ۳۵ ویں آیت میں مردوں کے لیئے گنوائی گئی ہے۔ اور عورتوں کو اس محروم رکھا گیا ہے؟ اللہ تعالیٰ مرد اور عورتوں کی یکساں صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:
تحقیق مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں اور قرآن پڑھنے والے اور قرآن پڑھنے والیاں اور سچ بولنے والے اور سچ بولنے والیاں اور صبر کرنے والے اور صبر کرنے والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات دینے والے اور خیرات دینے والیاں اور روزہ رکھنے والے اور روزہ رکھنے والیاں اور نگہبانی کرنے والے شرم گاہ اپنی کی اور نگہبانی کرنے والیاں اور یاد کرنے والے اللہ کو بہت اور یاد کرنے والیاں تیار کیا ہے اللہ نے واسطے اُن کے بخش اور ثواب بڑا ۔ (قرآن)
اسلام شرف کا علم بردار ہے۔ اس نے سارے انسانوں کو واجبِ عزّت قرار دیا ہے پھر عورت مرد کی تخصیص کِن مصلحتوں اور کن مفروضہ تاولیوں کی نشاندہی کرتی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔ جو فرد، جو قوم اپنی ماں، اپنی بہن، اپنی بیٹی، اپنی شریک حیات کی عزّت تکریم کو کم کرتی ہے وہ ذلیل و خوارہو جاتی ہے۔
آج من حیث القوم مسلمان کو جس ذلّت اور مسکنت کے گہرے غار میں دفن کیا جا رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہی بے انصافی ہی ہے۔
اے میری ماں، میری بہن، میری لختِ جگر بیٹی ! تم اور مرد ایک اللہ کی تخلیق ہو۔ تمہارے اور مرد کے اندر ایک اللہ کی رُوح ہے۔ تمہا رے اندر بھی وہ تمام صلاحیتیں اور صفات موجود ہیں جو قدرت نے مرد کو ودیعت کی ہیں ۔۔۔۔ جب ایک عورت رابعہ بصری بن سکتی ہے تو دنیا کی تمام عورتیں اپنے اندر اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں کو بیدار کر کے اپنے نام اولیاء اللہ کی فہرست میں ثبت کرا سکتی ہیں۔
وہ زمانہ آگیا ہے ۔۔۔۔ کہ خواتین بھی مردوں کی طرح رُوحانی فیوض سے دنیا کو رو شن اور منوّر کر دیں ۔ اللہ تعالےٰ کا انعام عام ہے۔ آئیے آگے بڑھیں اور صراط مستقیم پر چل کر اپنی رُوحانی طاقت سے، نوع انسانی کے اوپر سے شیطانی غلبہ کو ختم کر دیں۔
رسول اللہ ﷺکی آغوش رحمت آپ کی منتظر ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 106 تا 109

آوازِ دوست کے مضامین :

1 - مذہب اور ہماری نسل 2 - آتش بازی 3 - ماں 4 - امتحان 5 - بادشاہی 6 - امانت 7 - خود فراموشی 8 - دُعا 9 - مائیکرو فلم 10 - دولت کے پجاری 11 - ستائیس جنوری 12 - توانائی 13 - پرندے 14 - سکون 15 - آتش فشاں 16 - ایٹم بم 17 - من موہنی صورت 18 - ریشم کا کیڑا 19 - پَرواز 20 - روشنیوں کا اسراف 21 - مٹی کا شعور 22 - میٹھی نیند 23 - دادی اماں 24 - ننھی منی مخلوق 25 - اسرائیل 26 - کفران نعمت 27 - عورت 28 - لہریں 29 - قیامت 30 - محبوب 31 - اللہ میاں 32 - تاجُ الدّین بابا ؒ 33 - چڑیاگھر 34 - پیو ند کا ری 35 - روزہ 36 - غار حرا میں مراقبہ 37 - نماز 38 - وراثت 39 - خلا ئی تسخیر 40 - غلام قومیں 41 - عدم تحفظ کا احساس 42 - روشنی 43 - محبت کے گیت 44 - شاہکار تصویر 45 - تین دوست 46 - نورا نی چہرے 47 - آدم و حوا 48 - محا سبہ 49 - کیمرہ 50 - قلندر بابا اولیا ء ؒ 51 - رُوحانی آنکھ 52 - شعُوری دبستان 53 - مائی صاحبہؒ 54 - جاودانی زندگی 55 - ماضی اور مستقبل 56 - خاکی پنجرہ 57 - اسٹیم 58 - ایجادات 59 - بت پرستی 60 - ماورائی ڈوریاں 61 - مرکزی نقطہ 62 - پیاسی زمین 63 - وجدان 64 - سیلاب 65 - مرشد اور مرید 66 - راکھ کا ڈھیر 67 - اڑن کھٹولے
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)