طاعون
مکمل کتاب : روحانی علاج
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8653
یہ ایسا مرض ہے جو عام طور سے چوہوں کے ذریعہ پرورش پاتا ہے۔ طاعون سب سے پہلے چوہوں میں طاعون بردار پسوؤں سے پھیلتی ہے۔ پھر یہ پسو آدمیوں پر حملہ آور ہو کر ان میں طاعون کی وبا پھیلاد یتے ہیں۔ علامت کے طور پر کسی نہ کسی جوڑپر گلٹی نمودار ہوتی ہے اور بخار شروع ہو جاتا ہے۔ گلٹی جتنا زور کرتی ہے اتنا ہی بخار بڑھتا ہے۔ انتہا یہ ہے کہ بخار ایک سوآٹھ ڈگری تک پہنچ جاتا ہے مریض دو دن یا تیسرے روز ختم ہو جاتا ہے۔ بخار کی حالت میں جب اضافہ ہوتا ہے تو مریض بے ہوش ہو جاتا ہے۔ وہ کسی کو نہ پہچانتا ہےا ور نہ ہی کسی سے کچھ بات کرتا ہے۔ کانوں میں جو آواز پہنچتی ہے وہ اس کو سنائی دیتی ہے لیکن یہ آواز بھی وہ اچھی طرح نہیں سنتا ۔ گلٹی زیادہ تر بغلوں یا چڈھوں میں نکلتی ہے۔
طاعون کے کیڑے چوہوں کے بلوں سے ایک فٹ تک باہر آجاتے ہیں اور آدمی کےپیروں سے چمٹ کر اوپر کی طرف چڑھنا شروع کر دیتےہیں۔ یہاں تک کہ وہ چڈھوں اور بغلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ ان کیڑوں کی مرغوب غذا چڈھوں اور بغلوں کا گوشت ہوتا ہے۔ یہ اس شدت سے پھیلتے ہیں کہ اگر ایک منٹ میں ان کی تعداد ایک لاکھ ہے تو دوسرے منٹ میں ان کی تعداد دس لاکھ ہو جاتی ہے۔علاج یہ ہے: (سورہ بقرہ آیت ۲۲۹)
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَن يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
کوئی صاحب ایک ہزار مرتبہ پانی پر دم کر یں اور ایک ایک گھونٹ مریض کو پلائیں ۔ اسی طرح دن میں کم از کم پانچ مرتبہ کریں۔ پہلے گھنٹہ کے بعد دوسرے گھنٹے میں ، دوسرے گھنٹے کے بعد چوتھے گھنٹے میں ، چوتھے گھنٹے کے بعد ساتویں گھنٹے میں اور ساتویں گھنٹے کے بعد بارھویں گھنٹہ میں ۔اگر افاقہ معمولی ہو تو رات کو بھی یہی عمل کریں اور دن کو بھی ۔ افاقہ کی شناخت یہ ہے کہ بخار کم ہونا شروع ہو جائے گا۔ یہاں تک کے مریض کو شفا ہو جائےگی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 95 تا 97
روحانی علاج کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔