شداد کی دعا
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=14053
روایت ہے کہ:
’’شداد نے اللہ سے دعا مانگی: اے میرے اللہ! آپ کو معلوم ہے کہ میں خدا نہ نہیں ہوں، پاکی اور بڑائی آپ ہی کو زیب دیتی ہے لیکن میں خدائی کا دعویٰ کر چکا ہوں۔ یا اللہ! آپ نے جہاں اتنا زیادہ نوازا ہے میری یہ التجا بھی قبول کر لے کہ موت میری مرضی کے مطابق آئے۔ اس نے کہا کہ جب موت آئے تو میں کھڑا ہوں، نہ بیٹھا ہوں، سوتا ہوں نہ جاگتا ہوں، چھت کے نیچے نہ ہوں، سواری پر ہوں نہ زمین پر۔‘‘
غرض کہ شداد نے دعا میں ہر وہ بات شامل کر دی جو اس کے خیال میں اسے موت سے نجات دلا سکتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول کر لی، جب وہ جنت دیکھنے کے لئے آیا تو گھوڑا کھڑا ہو گیا جب کوئی ترکیب اس کو جنت کے اندر لے جانے کی نہیں رہی تو جنت کے منتظمین کے مشورہ پر شداد کو گھوڑے سے اتار لیا گیا اس حالت میں کہ اس کا ایک پیر رکاب میں تھا اور ایک پیر غلام کے ہاتھ پر ملک الموت نے اس کی جان نکال لی، اس کام سے فارغ ہونے کے بعد حضرت عزرائیلؑ نے اللہ کے حضور عاجزی کی:
’’اے بادشاہوں کے بادشاہ اللہ! اگر شداد کو اتنی مہلت دے دیتے کہ وہ اپنی بنائی ہوئی جنت کو دیکھ لیتا تو آپ کی خدائی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘‘
اللہ نے عزرائیلؑ سے پوچھا:
’’تم جانتے ہو کہ یہ شخص کون ہے؟ زمین کی طرف دیکھو۔‘‘
عزرائیل نے دیکھا کہ سمندر میں بحری جہاز پر قزاق قتل و غارت گری کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس وقت حضرت عزرائیلؑ سے فرمایا کہ:
’’اس شیر خوار بچہ کو تختہ پر لٹا کر سمندر میں چھوڑ دے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’یہی وہ بچہ ہے جس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور جنت بنائی۔ ہم نے اس کی حفاظت کی، اسے وسائل عطا کئے، بادشاہ بنایا اور اس نے حمد و سپاس اور شکر کرنے کے بجائے خدائی کا دعویٰ کیا۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 98 تا 98
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔