روزہ
مکمل کتاب : آوازِ دوست
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=6224
روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کا کوئی بدل نہیں ہے۔ روزے کے عظیم فوائد اور بے پایاں اثرات کو بیان کیا جائے تو اس کے لیئے ہزاروں ورق بھی ناکافی ہوں گے۔ مختصر یہ کہ روزہ امراضِ جسمانی کا مکمّل علاج ہے۔ رُوحانی قدروں میں اضافہ کرنے کا ایک مؤثر عمل ہے۔ برائیوں سے بچنے کے لیئے ایک ایسی ڈھال ہے جس کا توڑ کوئی نہیں۔ روزے دار ایک مخصوص دروازے سے جنّت میں داخل ہوں گے۔ قیامت کے دن روزہ اس بندے کی سفارش کرے گآجس نے پورے ادب و احترام کے ساتھ روزے کو خوش آمدید کہا تھا۔ روزہ رکھنے سے جسمانی کثافتیں دور ہو جاتی ہیں اور آدمی کے اندر لطیف روشنیوں کا بہاؤ تیز ہو جاتا ہے۔ روشنیوں کے تیز بہاؤ سے آدمی کے ذہن کی رفتار بڑھ جاتی ہے، اتنی بڑھ جاتی ہے کہ اس کے سامنے فرشتے آجاتے ہیں اور وہ غیب کی دنیا میں اپنی رُوح کو سیر کرتے دیکھتا ہے۔
شعبان کی آخری تاریخ کو حضور اکرم علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے ارشاد فرمایا:
“لوگو ! تم پر ایک بہت عظمت و بر کت کا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں ایک رات ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔”
خدا نے اس مہینہ میں اپنے بندوں پر روزے فرض کئے ہیں۔ قرآن پاک اس مہینہ میں نازل ہوا۔ دوسری آسمانی کتابیں بھی اسی مہینہ میں نازل ہوئیں۔ حضرت ابراہیمؑ کو رمضان کی پہلی یا تیسری تاریخ کو صحیفے عطا کئے گئے۔ حضرت داؤدؑ کو رمضان المبارک میں ۱۲ یا ۱۸ کو زبور دی گئی۔ اس مہینے کی ۱۶ تاریخ کو حضرت موسٰیؑ کو تورات دی گئی اور حضرت عیسٰیؑ کو بھی اس رمضان المبارک کے مہینے کی ۱۲ یا ۱۳ کو انجیل دی گئی۔ مختصر یہ ہے کہ رمضان جس میں نازل ہوا قرآن، ایک پُر عظمت اور فضلیت و حکمت سے معمور مہینہ ہے جو انسانی شعور کو مصفیّ اور صقیل بنا دیتا ہے۔ محض اللہ کے لیئے بھوکے پیاسے رہنے سے آدمی کی رُوح آسمان کی وسعتوں میں پرواز کر کے عرش کی رفعتوں کوچُھو لیتی ہے۔
روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو تمام انبیاء علیہم السّلام کی امتوں پر فرض رہا ہے۔
اللہ تعالےٰ کا ارشاد ہے:
“ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم متقّی اور پرہیز گار بن جاؤ۔”
یہی وہ با سعادت مہینہ ہے جس میں حضرت جبریلؑ نبیِٔ مکرم خاتم النبیّین ﷺ کو قرآن سناتے تھے اور رسولؐ اللہ سے قرآن سنتے تھے۔
آپ بھی قرآن ٹھہر ٹھہر کر اور سمجھ سمجھ کر پڑھیٔے۔ اس عمل سے خدا کے ساتھ بندے کا تعلّق مضبوط ہوتا ہے۔ دل کھول کر غریبوں، بیواؤں، یتیموں اور ناداروں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کیجیئے۔ فیاضی اور سخاوت کے پیکر، اللہ کے رسولؐ رمضان میں بہت ذیادہ سخاوت فرماتے تھے۔
آئیے ! عہد کریں کہ ہم بھی رسولؐ اللہ کی عادتِ مبارکہ پر عمل کر کے اپنے غریب بھائیوں کی ہر طرح مدد کریں گے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 132 تا 133
آوازِ دوست کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔