روحانیت میں سانس کا عمل دخل

مکمل کتاب : جنت کی سیر

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=17741

مراقبہ کے بعد کیفیت یہ ہے کہ سر بھاری ہے اور دماغ کھویا کھویا سا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نیند میں چل پھر رہا ہوں۔ سر کے پچھلے حصے میں سخت درد اور ہل چل شروع ہو گئی ہے۔ سر ہلتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ناریل میں پانی ہلتا ہے۔ مسلسل تین روز بستر پر لیٹا رہا۔ کھانا پینا تقریبا ختم ہے لیکن مشق میں ناغہ نہیں ہوا۔ تین روز بعد غنودگی میں دیکھا کہ سر بیچ میں سے کھل گیا ہے اور اس کے اندر سے رقیق مادہ نکل رہا ہے۔ سر کے اندر روشنیاں نظر آئیں۔ تین ہفتے بعد خواب کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پہلے پہل خواب یاد نہیں رہے۔ دو ماہ بعد خواب یاد رہنے لگے۔ لیکن تسلسل قائم نہ رہا۔ خواب میں حسب ذیل مناظر دیکھے۔

  1. سو روپےکے ان گنت نوٹ
  2. بہت سی خوب صورت عورتیں۔
  3. خواب میں اپنے آپ کو گندہ، ناپاک اور کیچڑ میں لت پت پایا۔

تین ماہ بعد خطرناک جسمانی کمزوری کا احساس ہوا۔ جنسی رجحان نا قابل برداشت حد تک بڑھ گیا ہے۔ انتہا یہ ہے کہ ذہن گائے، بھینس اور بکری تک میں جنسی لذت تلاش کر لیتا ہے۔ ہاضمہ بے حد خراب ہو گیا ہے لیکن عجیب بات ہے کہ ہر وقت بھوک سی محسوس ہوتی ہے۔ اگلے تین ماہ سخت کرب کی حالت میں بسر ہوئے۔ طعبیت کئی مرتبہ خود کشی کی طرف مائل ہوئی۔ نیند میں اتنا خلل  واقع ہو گیا ہے کہ ہر وقت آنکھیں بند رہتی ہیں  سونا چاہتا ہوں تو نیند نہیں آتی۔

اور اب میرے نفس کے اوپر سے پرانا پرت اتر گیا ہے۔ نیا پرت چڑھ رہا ہے۔ طعبیت پر سکون ہے کبھی کبھی جی اس قدر ہلکا ہو جاتا ہے گویا کشش ثقل یعنی جسم کے وزن کا وجود ہی نہیں ہے۔ سگریٹ کے کش لیتا ہوں تو رگ رگ میں سنسنی دوڑ جاتی ہے۔ بالآخر سگریٹ نوشی ترک کرنے پر مجبور ہوتا ہوں۔ اور لوگوں کو سگریٹ نوشی  کرتے دیکھتا ہوں تو جی متلانے لگتا ہے۔  جنسی جذبے میں حد درجہ کمی ہو گئی ہے۔ جب بھی کسی عورت کو دیکھتا ہوں تو اس میں مرد نظر آتا ہے۔ زیادہ غور کرنے سے عورت کے خدوخال مرد میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔  جنسی خیال آتے ہی الٹی آنے اور منہ سے بدبو دار پانی نکلنے لگتا ہے۔ غصّے  میں اضافہ ہو گیا ہے۔ چلتے پھرتے دیکھتا ہوں کہ ایک سایہ میرے ساتھ چل رہا ہے۔ شروع شروع میں اس پر اسرار سایہ سے خوف محسوس ہوا ۔ پھر طبعیت مانوس ہو گئی۔ یہ سایہ مجھ سے  نو    انچ  کے فاصلے پر رہتا ہے۔ سایہ مجھ سے بات بھی کرتا ہے۔ لیکن میں صرف اس کے ہونٹ ہلتے دیکھتا ہوں۔ آواز سنائی نہیں دیتی۔ خواب میں اپنے آپ کو اُڑتے ہوئے دیکھتا ہوں ۔ نیز خوش نماباغ، حسین پردے، نہریں، چشمے اور آبشار نظر آتے ہیں۔

لیٹا تھا ، آنکھیں بند تھیں۔ دیکھا آسمان نظر آ رہا ہے۔ اور کمرے کی چھت غائب ہے۔ آنکھیں کھولیں تو چھت موجود تھی۔ پھر آنکھیں بند کی تو نظر آیا کہ آسمان جگ مگ کر رہا ہے۔ مراقبہ میں دیکھا کہ میرے دماغ کے خلیات چارج ہو گئے ہیں ۔ بجلی کی رو دماغ سے کمر کی طرف جا رہی ہے۔ اور میرا جسم سہنری روشنی کا بنا ہوا ہے۔ حضور بابا تاج الدین رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت ہوئی۔ فرمایا کہ تین باتوں کا خاص طور سے خیال رکھو۔

  1. ذہن جنس کی طرف مائل نہ ہو ۔
  2. گفتگو کم سے کم کرو اور مخاطب کی صلاحیتوں کے مطابق۔
  3. کسی راز کی حقیقت کو ظاہر نہ کرو۔

حضور بابا تاج الدین رح نے میرے سر پر پھونک ماری اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ فرمایا مگر یاد نہیں رہا۔

میں نے اپنے اندر دیکھا۔ محسوس ہوا کہ ظاہری جسم محض خول اور غلاف کی حیثیت رکھتا ہے۔ میرے حقیقی وجود یعنی اصلی جسم سے گوشت  پوست کے جسم کا فاصلہ نو ۹  انچ ہے۔ سانس کی مشق کو ایک سال ہو گیا ہے۔ کیفیت یہ ہے کہ غصّے میں اضافہ، گالیاں بکنا، ہر شخص کی طرف سے بد گمانی۔ سال بھر کے بعد میرے آقا و مولا نے فرمایا  کہ خواجہ صاحب؛ میٹھا بالکل  چھوڑ دو۔ تعمیل حکم میں مٹھائی بالکل چھوڑ دی چائے تک پھیکی پیتاہوں۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 67 تا 69

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)