حجابِ عظمت کیا ہے؟

مکمل کتاب : جنت کی سیر

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=17771

ایک روز طبیعت میں بے کیفی اتنی بڑھی کہ اللہ تعالےٰ سے درخواست کی” یا اللہ، اب میں اس ماحول میں زندہ نہیں رہنا چاہتا۔ مجھے اس دنیا سے رخصت ہونے کی اجازت مرحمت فرما دیں۔ اس دنیا  اور ماحول سے میرا دل بھر گیا۔ آپ کا بڑا کرم اور رحم ہو گا مجھے یہاں سے بلا لیجئے۔ ”

اللہ تعالےٰ نے ارشاد فرمایا” تجھ کو کیا چاہئیے؟  روپیہ چاہئیے تو خزانے عطا فرما دیئے جائیں۔ ”

میں نے عرض کیا۔ ” یا اللہ ؛ مجھے روپیہ  پیسہ کچھ نہیں چاہئیے۔ میری سب ضرورتیں آپ اپنی رحمت سے پوری کر دیتے ہیں۔ پھر ارشاد ہو ا کہ تیری زندگی کا مقصد کیا ہے؟

میں نے عرض کیا ۔” اے اللہ ؛ میری زندگی کا مقصد آپ اور صرف آپ ہیں۔”

اللہ تعالےٰ  نے ارشاد فرمایا۔” تم ہمارے لئے اس دنیا میں زندہ رہ۔”

طبیعت میں اس قدر کیف اور وجد طاری ہو گیا کہ ہر چیز   خوشی میں ناچتی گاتی محسوس ہوئی اور ذہن پھول کی طرح ہلکا ہو گیا۔

حقیقت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ذہن کو مرکوز کرنے کی کوشش کی۔ حقیقت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نورانی لہر کی شکل میں نزول کرتی ہے۔ اس نزول میں شگاف پڑ گیااور میں اس شگاف کے اندر چلا گیا۔

اب خود کو عرش معلیّٰ پر دیکھا ۔ اللہ تعالےٰ حجاب میں تشریف فرما ہیں۔ میں ہاتھ جوڑے ہوئے اللہ تعالےٰ کے سامنے دوزانوں نہایت  مودّب بیٹھا ہوں۔  اللہ تعالےٰ  حجاب سے ماورا محض احساس کی حد میں نظر آئے۔ میں نے خود کوبھی صرف محسوس کیا۔ خدوخال غائب ہو گئے۔ صرف یہ احساس باقی رہ گیا کہ میں اور اللہ تعالےٰ یہاں موجود ہیں۔ میں نے اللہ تعالےٰ سے عرض کیا۔” میرے اللہ؛ میں سمجھانا چاہتا ہوں کہ حجابِ عظمت کیا ہے؟”

اللہ تعالےٰ نے ارشاد فرمایا۔” حجاب عظمت ہماری تسبیح، ہمارے تقدّس اور ہماری شان  کا مظہر ہے۔”

میں نے عرض کیا۔” حجاب کبریا کیا ہے؟”

اللہ تعالےٰ نے ارشاد فرمایا” حجاب کبریا ہماری ربانیت، ہماری معبودیت اور ہماری خالقیت کا مظہر ہے۔”

دیکھا کہ حجاب محمود میں ہوں۔ یہاں بھی صرف احساس باقی رہ گیا۔ میں نے ذہن یکسو کر کے اللہ تعالےٰ کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ دیکھا کہ ہر طرف تجلیات کا ہجوم ہے۔میں نے تجلیات میں داخل ہو کر  اللہ تعالےٰ کے پاس پہنچنا چاہتا ہوں۔ میری کوشش یہ ہے کہ  میں اللہ تعالےٰ کے پاس پہنچ جاؤں۔ تجلیات دائروں کی صورت میں میرے چاروں طرف ہجوم کئے ہوئے ہیں۔ بالآخر تجلیات میں ایک محراب نما راستہ بنا۔ میں جلدی سے اس کے اندر چلا گیا۔۔۔۔۔

اللہ تعالےٰ کو خدوخال اور حجاب سے ماورا مشاہدہ کیا۔ لیکن اللہ تعالےٰ کی ہستی کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالےٰ سے میں نے عرض کیا” اللہ تعالیٰ ؛ آپ نے اپنی رحمت سے مجھے اپنی بصیرت، سماعت اور فواد عطا فرما دیا۔ آپ اپنا تکلّم بھی عطا فرما دیئجے۔”

میں نے دیکھا کہ اللہ تعالےٰ کے حکم سے چند چھینٹے میرے اندر  جذب ہو گئے۔ اللہ تعالےٰ نے فرمایا۔” ہم نے تجھے اپنا تکّلم عطا فرما دیا۔”

میں نے عرض کیا۔”  اللہ تعالےٰ؛ مجھے ان سب کا استعمال بھی سیکھا دیجئے۔”  اللہ تعالےٰ نے فرمایا۔” ایک ایک بات عرض کرو۔”

بصارت کا استعمال بتا دیجئے۔ میں آپ کی بصارت کیسے استعمال کروں؟”

اللہ تعالےٰ نے فرمایا۔” جب تو کسی چیز کو دیکھے  تو یہ خیال کر کہ تو نہیں اللہ دیکھ رہا ہے۔اللہ کی بصارت مجھے دیکھا رہی ہے۔ تو سوچتا ہے کہ تو دیکھ رہا ہے۔ تو نہیں دیکھ رہا ۔ ہم دیکھ رہے ہیں۔”

میں نے عرض کیا ” اللہ تعالےٰ اور وضاحت فرما دیجئیے”

اللہ تعالےٰ نے فرمایا” ہر چیز کو ہماری معرفت سے دیکھ۔ خود کی نفی کر دے”

اللہ تعالےٰ سماعت کے بارے میں ارشاد فرمایئے”۔

اللہ تعالےٰ نے فرمایا۔” تو جو کچھ سنتا ہے ہمارے سنے کو سنتا ہے۔ جو آواز بھی آئے اس کو جان کہ یہ اللہ کی صفت ہے۔”

فواد کے بارے میں ارشاد ہوا۔” جو کچھ سوچے اللہ کے لئے سوچے۔”

میں نے عرض کیا” اے میرے اللہ؛ سوچنے میں بہت سی باتیں ایسی ہیں جو انسان کی زندگی پراگندہ کرتی ہیں۔ کیا یہ باتیں بھی آپ کی طرف سے ہوتی ہیں؟”

اللہ تعالے نے فرمایا۔” ہر سوچ ہماری طرف سے ہے۔ جب انسان اس میں اپنی ذات شامل کر دیتا ہے تو وہ اس کے لئےبارِ خاطر ہو جاتی ہے۔ کوئی بھی سوچ اپنی جگہ خراب نہیں ہے۔ انسان جب اس میں اپنی ذات کو وابستہ کر کے معنی نکالتاہے، اس وقت یہ بات ہماری نہیں رہتی۔ جب تک ذات شامل نہیں ہوتی، ہر سوچ ہماری طرف سے ہے۔ اس بات کو ذہن میں راسخ کر لے۔ اس کا رُخ اللہ کی جانب موڑ دے۔”

میں نے عرض کیا۔” اللہ میاں؛ آپ کا  ذکر کس طرح کروں؟”

فرمایا۔” میرا ذکر شکر کے ساتھ کر۔”

اور ساتھ ہی قرآن  پاک کی آیت اعملوااٰل داؤد شکراوقلیل من عبادی الشکور زبان سے ادا ہوئی۔

عرض کیا۔” اللہ تعالیٰ؛ کوئی لفظ ارشاد فرمایئے۔”

اللہ تعالےٰ نے ارشاد فرمایا۔”   اللہُ اَحَدُ﯀۔ ذہن میں یہ معنی آئے کہ ایسا اللہ جو مخلوق کے تمام اوصاف سے ماوراء ہے۔”

عرض کیا۔” فواد کے بارے میں کچھ اور فرمایئے۔”

ارشاد ہوا کہ قرآن پاک میں تفکر کو اشعار بنالے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 81 تا 84

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)