رحم میں بچہ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18757
ایک خاتون نے خواب میں دیکھا کہ ماں کے رحم میں ایک بچہ ہے جو ابھی تخلیق کے بالکل ابتدائی مراحل میں ہے اس کے دونوں کانوں پر ہیڈ فون کی طرح کا آلہ لگا ہوا ہے، ہیڈ فون کے اندر کا حصہ بچے کے کان کے اندر پیوست ہے اس میں لگی ہوئی تار رحم کے اندر دیوار تک تھی حیرت کے ساتھ ساتھ تجسس بھی ہوا کہ اتنا ذرا سا بچہ جوابھی نا مکمل ہے کیا سنتا بھی ہے؟ خاتون نے تجسس کے جذبے سے بچے کے کانوں سے وہ ریسور کھینچ لیا۔ پتہ چلا کہ ہیڈ فون بچے کے کانوں میں بہت مضبوطی سے پیوست ہے بوتل کارک کی مانند، یہ ریسیور بچے کے کان سے نکل آئے۔ خاتون نے ایک ریسیور اپنے کان سے لگا لیا تو اس میں سے آواز آ رہی تھی جو نہایت صاف اور نرم لہجے میں تھی وہ آواز تھی
’’میں تمہارا رب ہوں، بہت جلد تمہیں دنیا میں بھیجنے والا ہوں، تمہیں وہاں مقررہ وقت تک ٹھہرنا ہے۔‘‘
بچہ انتہائی محویت کے عالم میں اس آواز کو سن رہا تھا وہ بول نہیں سکتا تھا لیکن آواز کو سن سکتا تھا اور سمجھ بھی رہا تھا اس آواز کے ذریعے بچے کی زندگی کے ہر ہر لمحے کی ہدایتیں بچے کو مل رہی تھیں، ریسیور بچے کے کانوں سے الگ کرتے ہی بچہ بری طرح سے پریشان ہوگیا جیسے اسے زندگی سے محروم کر دیا گیا ہو وہ رحم مادر میں برق رفتاری سے چکر کاٹنے لگا، جہاں بچہ مقیم تھا وہ ایک تاریک کوٹھری تھی اس کوٹھری کے برابر میں اسی طرح ایک اور نہایت تاریک چھوٹی کوٹھری تھی، ریسیور ہٹنے سے بچہ اتنا زیادہ مضطرب تھا کہ خاتون سے اس کا کرب دیکھا نہ گیا فوراً ریسیور اس کے کان میں دوبارہ لگا دیا بچہ پھر ماں کے رحم میں پہلے کی طرح آرام سے لیٹ گیا اور اسے سکون آ گیا۔
خاتون نے پھر دیکھا کہ بلی کا بچہ اپنی ماں کے رحم میں ہے اس کے کان میں بھی انسان کے بچہ کے کان کی طرح ہیڈ فون لگا ہوا ہے۔ خاتون نے اس کا ریسیور ہٹایا تو اس میں سے بلی کے بچے کی زندگی کی ہدایات آ رہی تھیں، ہیڈ فون ہٹاتے ہی بلی کا بچہ اس قدر مضطرب ہو گیا کہ اپنی پوری قوت اور رفتار کے ساتھ رحم کی دونوں تاریک کوٹھریوں میں تیزی سے چکر کاٹنے کے بعد رحم کی دیوار پھاڑ کر آزاد فضاء میں گم ہو گیا۔
حقیقت ابدی دنیا عالم خلق ہے یہاں کوئی شئے شکل و صورت خدوخال کے بغیر موجود نہیں ہے، ہر شئے کی اپنی انفرادیت ہے، انفرادیت کا شعور مادی جسم سے ہے، جس طرح ریگستان لاشمار ریت کے ذرات کا مجموعہ ہے اسی طرح آدم بھی لاشمار خلیوں کا مجموعہ ہے کسی بھی فرد میں جو بھی صفات یا صلاحیتیں ہیں وہ تمام صلاحیتیں آدم کے اندر مجموعی طور پر موجود ہیں، ہر شئے کا باوا آدم اپنی نسل کے انفرادی شعور کو فیڈ کرتا ہے انفرادی شعور ہر عالم ہر گھڑی اپنے مجموعی یا نوعی شعور کے ساتھ منسلک رہتا ہے، نوعی شعور روح کا شعور ہے جس میں ہر نوع کی زندگی کا ریکارڈ ہے ۔
کائنات کی حرکت اللہ کی آواز ہے، کائنات ایک گلوب کی طرح ہے اللہ کی آواز اسی گلوب میں گونجتی ہے۔ یہ گونجا رہی حرکت ہے، زندگی کے تمام احکامات آواز ’’کن‘‘ میں محفوظ ہیں۔ افزائش نسل کا سلسلہ تعمیل امر ہے اور ’’امر‘‘ ریکارڈ شدہ آواز ہے، کن کی آواز مسلسل گونجا رہے، مختلف اور لاشمار فریکوئنسی کا ذخیرہ ہے یہ ذخیرہ آسمانوں سے اوپر کے مقامات سے نورانی آبشار کی صورت میں ہر وقت نازل ہوتا رہتا ہے، پہلے مرحلے میں وہم دوسرے مرحلے میں خیال، تیسرے مرحلے میں تصور اور چوتھے مرحلے میں فریکوئنسی مظاہراتی شکل میں منتقل ہو جاتی ہے، گونجا ردراصل مقداروں کا مجموعہ ہے، مقداروں میں اعتدال کی صحیح کیفیت مرتب ہوتی ہے، مقداروں میں اعتدال سے ہٹ کر تیزی ابتری پیدا کرتی ہے اور مقداروں میں کمی سے کاہلی اور سستی کا مظاہرہ ہوتا ہے، گونجار کی فریکوئنسی میں انتہائی تیزی آندھی، ہوا اور طوفان ہیں گونجار کی بہت زیادہ (Vibration) فریکوئنسی کے اوپر کے جال کو درہم برہم کر دیتی ہے۔ سبک رفتار ’’ہوا‘‘ فریکوئنسی کے اعتدال کی علامت ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 123 تا 125
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔