راز کھل گیا
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19106
غلہ ختم ہونے کے بعد پھر مصر جانے کے بارے میں سوچنے لگے لیکن شرمندگی کی وجہ سے جاتے ہوئے ہچکچا رہے تھے۔ حضرت یعقوبؑ نے انہیں تسلی دی اور مصر جانے کے لئے آمادہ کیا اور کہا کہ غلہ لے کر آؤ اور والئ مصر سے ’’بن یامین‘‘ کے لئے معافی کی درخواست کرو۔
باپ کے ہمت دلانے پر بیٹے دربار شاہی میں حاضر ہوئے اور کہا۔’’ہم کو قحط سالی نے پریشان کر دیا ہے۔ اب معاملہ خرید و فروخت کا نہیں ہے، ذرائع آمدنی ختم ہو گئے ہیں۔ ہم غلہ کی پوری قیمت ادا نہیں کر سکتے۔ اگر ہمیں غلہ نہیں ملے گا تو ہمارے گھر میں فاقے شروع ہو جائیں گے۔‘‘
حضرت یوسفؑ یہ سن کر بہت رنجیدہ ہوئے اور آبدیدہ ہو کر کہا، ’’نہیں نہیں میں تمہیں اور اپنے باپ کو مصیبت میں نہیں دیکھ سکتا۔‘‘
برادران یوسفؑ عزیز مصر کی زبانی حضرت یعقوبؑ کے لئے باپ کا لفظ سن کر حیران ہوئے۔
حضرت یوسفؑ نے پوچھا!
’’تم لوگوں نے ’’بن یامین‘‘ کے بھائی یوسف کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا؟‘‘
ان پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ عزیز مصر کو یوسف اور بن یامین سے کیا واسطہ ہے۔
’’میرے بھائیو! میں ہی تمہارا بھائی یوسف ہوں۔ جسے تم نے حسد کی بناء پر کنوئیں میں ڈال دیا تھا۔‘‘
حضرت یوسفؑ کے اس انکشاف سے ان کے رہے سہے حواس بھی جاتے رہے۔ خوف، شرمساری اور ندامت کے احساس سے ان کی گردنیں جھک گئیں۔ حضرت یوسفؑ نے درگزر سے کام لیا اور فرمایا!
’’میں تمہارا بھائی ہوں۔ ہم ایک ہی باپ کی اولاد ہیں۔ میں آج بھی تم سے محبت کرتا ہوں، تم سے کوئی سرزنش نہیں، کوئی شکوہ نہیں، کوئی شکایت نہیں ۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تمہارے گناہ بخش دے کیونکہ وہ رحیم و کریم ہے۔‘‘
فرعون مصر کو جب یوسفؑ کے بھائیوں کی آمد کا پتہ چلا اور اسے معلوم ہوا کہ حضرت یعقوبؑ ، یوسفؑ کے والد ہیں اور اللہ کے برگزیدہ بندے ہیں تو اس نے حضرت یعقوبؑ اور ان کے پورے خاندان کو مصر میں آباد ہونے کی دعوت دی اور پروٹوکول کے لئے فوج کا ایک دستہ کنعان بھیجا۔ فوج کے دستے کے ساتھ مال برداری کے جانور بھی تھے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 191 تا 192
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔