خلفشار
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24832
سوال: عمر 20سال ہے۔بی اے کی طالبہ ہوں۔ تقریباً پانچ سال سے اس عذاب میں مبتلا ہوں کہ جب میں کوئی نیک خیال دل میں لاتی ہوں تو فوراً غیر اختیاری طور پر برا خیال دل میں آ جاتا ہے۔ میں اللہ اور اس کے رسولﷺ پر صدق دل سے ایمان رکھتی ہوں لیکن جب بھی اللہ یا اس کے رسولﷺ کا خیال دل میں وارد ہوتا ہے نعوذ باللہ یہ خیال نیکی سے بدی کی طرف چلا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہر وقت توبہ استغفار کرتی رہتی ہوں۔ اکثر رات میں آنکھ کھل جاتی ہے تو رو رو کر اس کے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں کہ مجھے اس عذاب سے چھٹکارا دے۔ بے ادبی کے خوف سے وہ الفاظ تحریر نہیں کر سکتی۔ سوچتی ہوں خود کشی کر لوں لیکن ایسوں کے لئے تو دنیا بھی عذاب اور آخرت بھی جہنم۔
کسی کو نما زپڑھتے دیکھتی ہوں تو بے اختیار آنسو بہنے لگتے ہیں کہ کیسی بدنصیب ہوں کہ مجھے یہ بھی میسر نہیں۔ جہاں ذکر الٰہی یا ذکر رسولﷺ ہوتا ہے ، ایسی ایسی فحش اور گھٹیا باتیں اور خیالات ذہن میں ابھرتے ہیں کہ میں خود کو ننگا اور عریاں محسوس کرتی ہوں۔ اپنے آپ کو نوچتی ہوں، مارتی ہوں اور روتی ہوں لیکن اس عذاب سے چھٹکارا نہیں ملتا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کہاں نکل جاؤں جو مجھے اس اذیت سے نجات ملے۔
جب میں چھوٹی تھی تو اکثر ناپسندیدہ کہانیاں اور رسالے ہمارے گھر میں آتے تھے کیونکہ میرے ماموں نت نئی کہانیوں کے بہت شوقین تھے۔ میری امی نے مجھے ایک دفعہ ایسا ڈائجسٹ پڑھتے دیکھ کر مارا تھا مگر میں تجسس میں سب سے چھپ چھپ کر پڑھتی تھی۔ گویا نئی نئی باتیں ملتی تھیں جن سے بعض دفعہ تو دماغ میں دھماکے سے ہوتے تھے اور تمام جسم سنسنا جاتا تھا جیسے قبول کرنے سے انکار کر رہا ہو۔ مجھے اس تجسس نے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ کاش میں اپنی امی کی بات مان لیتی۔ اب تو عذاب میری زندگی کا ایک حصہ بن گیا ہے۔ ہر قسم کی مذہبی محفلوں میں جانا ترک کر دیا ہے۔ جب تلاوت ہوتی ہے تو اٹھ آتی ہوں کہ بیٹھوں گی تو گستاخی ہو گی۔
دو سال سے اپنے والدین کے ساتھ مڈل ایسٹ میں مقیم ہوں۔ لوگ کہتے ہیں کہ بڑی خوش قسمت ہو کہ آسانی سے مقامات مقدسہ کی زیارت کر سکتی ہو۔ سنتی ہوں تو رو پڑتی ہوں کہ آپ دور ہوتے ہوئے بھی کتنے قریب ہیں اور میں بدنصیب قریب ہوتے بھی کتنی دور ہوں۔ آج کل پاکستان آئی ہوئی ہوں۔
جواب: مخرب اخلاق ناول، افسانے اور ڈائجسٹ پڑھ کر آدمی کے جذبات میں ایک ایسا ہیجان پیدا ہو جاتا ہے کہ اس سے معاشرے میں رائج قدریں ٹوٹ جاتی ہیں۔ اور جب یہ قدریں ٹوٹ جاتی ہیں تو آدمی الٹے سیدھے خیالات میں الجھ جاتا ہے اور بالآخر ان ناپسندیدہ اور الجھے خیالات سے عقیدہ بھی خراب ہونے لگتا ہے تو انسان کے دماغ میں ایسے وسوسے آنے لگتے ہیں جن میں خدا، رسولﷺ اور مذہب سے بے زاری پائی جاتی ہے اور یہ بیزاری غیر اختیاری ہوتی ہے۔ عقیدہ کی خرابی اور ضمیر کی ملامت سے نظر نہ آنے والا ایک متعفن پھوڑا اس کے باطن میں پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ اتنا بے چین رہتا ہے کہ اس کی مثال بڑی سے بڑی بیماری میں بھی نہیں ملتی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ اس تکلیف دہ کیفیت سے نجات پانے کے لئے کورے یا دھلے ہوئے کھدر یا لٹھے کا ایک کرتہ سلوایا جائے۔ یہ کرتا سارے جسم پر ایک ایک بالشت زائد ہو۔ اورٹخنوں تک نیچا ہو۔ آستین بھی ایک ایک بالشت کھلی ہوئی ہو۔ کسی ایسے کمرے میں جس میں اندھیرا ہو(اندھیرا نہ ہو تو اندھیرا کر لیا جائے) یہ کرتا پہن کر پندرہ منٹ تک ٹہلئے اور ٹہلتے وقت
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
پڑھتی رہئے۔ پندرہ منٹ بعد کرتا اتار کر تہہ کر کے اسی کمرے میں کسی محفوظ جگہ پر رکھ دیجئے۔ جب تک عقائد درست ہوں اس وقت تک عمل کرتی رہیں۔ عمل کے وقت کمرہ میں اندھیرا ہونا ضروری ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 149 تا 151
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔