اجتماعی خود کشی

مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24104

سوال: آپ کی خدمت میں ذہنی کشمکش سے مجبور ہو کر ایک مختصر تجزیہ پیش کر رہا ہوں جس میں خود بخود چند سوالات ابھرتے ہوئے محسوس ہونگے۔ امید ہے کہ آپ میری اس تشنگی کو مختصر جواب سے دور کر دیں گے اور بہت سے قارئینِ جنگ استفادہ کریں گے۔
شاید ہمیشہ سے روئے زمین پر شیطانی قوتیں غالب رہی ہیں یا پھر ان کے اثرات زیادہ محسوس کئے جاتے رہے ہیں۔ دنیا میں حساس آدمیوں کی تعداد زیادہ رہی ہے یا بے حس آدمیوں کا غلبہ نمایاں رہا ہے۔ کیا حساس شخص دنیا اور آخرت دونوں جگہ پر بے چینی میں مبتلا رہے گا؟
حساس طبیعت کے مالک لوگ انفرادی یا اجتماعی خود کشی سے ملتے جلتے فعل کیوں کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور اس کا حقیقی ذمہ دار کون ہو سکتا ہے۔ آیا فرد خود یا معاشرہ یا حکومت وقت۔ قیامت کے روز کس سے باز پرس ہو گی؟

جواب: ہم سب جانتے ہیں کہ گھپ اندھیرے میں دیا سلائی جلائی جائے تو اندھیرا غائب ہو جاتا ہے اور اس کے برعکس دن کے اجالے میں اگر اندھیرا کیا جائے تو بہت زیادہ اہتمام کی ضرورت پڑتی ہے مثلاً کمرے کی کھڑکیاں بند کر کے ان کے اوپر پردے ڈالیں گے۔ روشن دان کو بند کریں گے۔ دروازوں کی درزوں پر کاغذ چپکائیں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔

اس کا مفہوم یہ نکلا کہ اندھیرے کو دور کرنے کے لئے اتنا زیادہ اہتمام کرنا نہیں پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔دنیا میں انجام کار رحمانی قوتوں کا عمل دخل ہے۔ نوع انسانی کی پوری تاریخ بتاتی ہے۔ شیطانی اور تخریبی قوتوں نے جب بھی سر ابھارا ایک حد پر جا کر اس طرح ختم ہو گئیں کہ زمین پر صرف ان کا نشان ہی باقی رہ گیا۔ شداد، نمرود، فرعون جیسی بڑی قوتوں کا حشر تاریخ کے صفحوں پر موجود ہے۔ ابھی حال ہی میں ہمارے سامنے شہنشاہ ایران کی مثال ہے۔ تمام تر قوتوں کے باوجود بادشاہ کو اپنے وطن میں قبر بھی نصیب نہیں ہوئی۔ اور وہ مفلوک الحال مسافر کی طرح مر گیا۔

حساس ہونا بہت اچھی بات ہے لیکن دیکھنا یہ ہو گا کہ حساس ہونے کی نوعیت کیا ہے۔ اگر حساسیت تعمیر کے لئے ہے تو اس دنیا اور مرنے کے بعد دنیا اس کے لئے روشنی ہے اور اگر تخریب کے لئے کوئی شخص حساس ہے یعنی اس کا ذہن صراط مستقیم سے ہٹا ہوا ہے تو یہ حساسیت اس بندہ کے لئے تاریکی ہے۔ روشنی تعمیر ہے اور تاریکی تخریب ہے۔ تعمیر رحمانیت ہے اور تخریب شیطنیت ہے۔۔۔۔۔۔حساس طبیعت آدمی کے اوپر جب مایوسی کا غلبہ ہو جاتا ہے تو وہ خود کو معاشرہ پر بوجھ سمجھنے لگتا ہے۔۔۔۔۔۔اور مایوسی اسے پہلے ناامیدی کے گہرے کھڈ میں گرا دیتی ہے اور پھر دفن کرنے پر مائل ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔۔خود کشی وہی آدمی کرتا ہے جو کچھ کر نہیں سکتا۔ جو زندگی (صلاحیتوں) سے مایوس ہو جاتا ہے اور جس کے اندر سے اپنی ذات کا ادراک ختم ہو جاتا ہے۔ مذہب نا امیدی مایوسی کی اجازت نہیں دیتا بلکہ اس بات کی دعوت دیتا ہے کہ ناامیدی سے نکل کر ہاتھ پیر ہلائے جائیں۔۔۔۔۔۔جو لوگ معاشرے اور قدرت کو کوسنے نہیں دیتے عملی جدوجہد کرتے ہیں یقین اور عزم کے ساتھ کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔وہ کامیاب ہو جاتے ہیں اور خود کشی جیسا گھناؤنا عمل نہیں کرتے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰہِ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا کم ہمتی اور بزدلی ہے۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 49 تا 51

روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :

انتساب ترتیب و پیشکش 1 - اولاد نہیں ہوتی 2 - الرجی کا علاج 3 - ایک سو پچاس چھینکیں 4 - اداسی 5 - انگلیاں کشش کا ذریعہ 6 - اولاد نرینہ 7 - اولاد نہیں ہوئی 8 - اندرونی بخار 9 - احساس کمتری 10 - استغناء اور کیلوریز 11 - انسانی وولٹیج 12 - ایک لاکھ خواہشات 13 - ایب نارمل زندگی 14 - اجمیر شریف کی حاضری 15 - آوارہ لڑکا 16 - آنکھوں کے سامنے نقطے 17 - آنکھ میں آنسو 18 - آدھے جسم میں درد 19 - آسمان 20 - آنتیں 21 - آپریشن 22 - آٹھ علاج 23 - انا للہ و انا الیہ راجعون 24 - اسلامی لباس کا تصور 25 - آرزو 26 - اندھی محبت 27 - استخارہ 28 - ایک عجیب بیماری 29 - اجتماعی خود کشی 30 - اجتماعی سکون 31 - اُم الصبیان 32 - آوازیں آتی ہیں 33 - اندرونی مریض 34 - ایمان کی روشنی 35 - اقتدار کی جنگ 36 - اولاد 37 - برص کا علاج 38 - برے خیالات 39 - بجلی کے جھٹکے 40 - بیوہ عورت 41 - بچپن کا خواب 42 - بیٹی نہیں بیٹا 43 - بے وفا شوہر 44 - بہرے پن کا علاج 45 - بخار 46 - بچوں کی نفسیات 47 - بدعقیدہ 48 - بھوت 49 - بیہوشی 50 - بزدلی کی تصویر 51 - برقی رو کا ہجوم 52 - بارونق چہرہ 53 - بھینگا پن 54 - بڑا سر 55 - بسم اللہ کی زکوٰۃ 56 - بے جوڑ شادی 57 - بال خورے کا علاج 58 - پراگندہ ذہنی 59 - پریشانیوں کا حل 60 - پرانی پیچش 61 - پولیو کا علاج 62 - پڑھنے میں دل نہ لگنا 63 - پر اسرار بیماری 64 - پیٹ کی تکلیف 65 - پسینہ آنا 66 - پیدائشی دماغی معذور 67 - پسند کی شادی 68 - پیلیا 69 - پرانی پیچش 70 - پیر صاحب 71 - پیر وہ نہیں ہوتا جو مرید بنا دیتے ہیں 72 - پرابلم 73 - پرکشش چہرہ 74 - پیر سو جاتے ہیں 75 - پچہتر ہزار روپیہ 76 - ترقی نہیں ہوتی 77 - تقدیر 78 - تیسری آنکھ 79 - تصور شیخ 80 - تخلیقی فارمولے 81 - تنہائی کا احساس 82 - ٹائی فائیڈ کے اثرات 83 - ٹیڑھا منہ 84 - ٹانگیں کپکپاتی ہیں 85 - ٹیلی پیتھی 86 - ٹیوشن 87 - ٹانگیں کمزور ہیں 88 - ٹونسلز 89 - ٹرانس پیرنٹ 90 - جادو کا توڑ(۱) 91 - جوڑوں کادرد 92 - جسم میں کرنٹ لگنا 93 - جادو کا توڑ(۲) 94 - جسم چھوٹا سر بڑا 95 - جلد بازی 96 - جسم میں آگ 97 - جنسی مسائل 98 - جادو ختم کرنے کیلئے 99 - جگر کا متاثر ہونا 100 - جسم اچھل اچھل جاتا ہے 101 - جن 102 - جھنجلاہٹ کیسے دور ہو 103 - جہیز کا مسئلہ 104 - چوکور کاغذ 105 - چمگاڈر 106 - چاند گرہن 107 - چہرے پر دانے 108 - چہرے پر چھائیاں 109 - چھپکلی کا خوف 110 - چھوٹی بیگم 111 - چہرے پر بال 112 - حضرت خضرؑ سے ملاقات 113 - حسد کی عادت 114 - حروف مقطعات 115 - حالات کی ستم ظریفی 116 - حسد 117 - حسب منشاء شادی کیلئے 118 - حقیقت آگاہی 119 - خوف 120 - خود سے باتیں کرنا 121 - خون کی بوند 122 - خوفناک شکلیں نظر آتی ہیں 123 - خیالی پلاؤ 124 - خون میں کمزوری 125 - خود ترغیبی 126 - خود غرضی 127 - خون کی کلیاں(۱) 128 - خالہ کی روح 129 - خلفشار 130 - خون کی الٹیاں(۲) 131 - خشکی کا علاج 132 - خشک خارش 133 - خواب اور ہماری زندگی 134 - دماغی خلئے اور پیدائش 135 - دل میں سوراخ 136 - دنیا بیزاری 137 - دماغی امراض 138 - دماغ کے اوپر خول چڑھ گیا ہے 139 - دستخط کیجئے اور مسئلہ حل 140 - دوپٹہ میں جوئیں 141 - دل میں درد 142 - دمہ 143 - دریا اور سبزہ زار 144 - دواؤں کا ری ایکشن 145 - دوائیں 146 - دماغ کے اعصاب 147 - دانت پیسنا 148 - دوسری شادی 149 - دماغی توازن 150 - دکھی لڑکی 151 - درخت بولتے ہیں 152 - دھوکہ 153 - ڈراؤنے خواب 154 - ذہنی سکون 155 - ذہنی مریضہ 156 - ذہنی الجھنیں 157 - ذہنی مریض 158 - روح سے ملاقات 159 - رنگ و نور کا شہر 160 - روح کا الارم 161 - روحانی غذا 162 - رشتہ کی تلاش 163 - روشن مستقبل 164 - روح اور اسلام 165 - رات بھر روتی ہوں 166 - زنانی آواز 167 - زندگی کا ساتھی 168 - زبان ساتھ نہیں دیتی 169 - زبان کھل جائے گی 170 - سکون کی تلاش 171 - سر اور معدہ 172 - سوتے میں پیشاب نکل جاتا ہے 173 - سایہ 174 - سیپ کی پوٹلی 175 - سر کے بال گر رہے ہیں 176 - سانس کی بیماری 177 - سینے میں درد 178 - سانس رک جاتا ہے 179 - سانولا رنگ 180 - سردی میں پسینہ 181 - سوچ میں ڈوبے رہنا 182 - سیاہ رنگ چہرہ 183 - سائیکالوجی 184 - سیلاب اور سیمنٹ 185 - سکون 186 - سیرت طیبہؐ 187 - شادی کے مسائل 188 - شادی 189 - شوہر لندن میں ہیں 190 - شباب آمیز کہانیاں 191 - شوہر شکل نہیں دیکھتا 192 - شفا ء دینا اللہ کا کام ہے 193 - شیطانی وسوسے 194 - شادی اور شرم 195 - شوہر کا مزاج 196 - شوہر نے آنکھیں بدل لیں 197 - شکی شوہر 198 - شادی روکنے کیلئے 199 - شوہر کی محبت 200 - شریعت اور طریقت 201 - شجر ممنوعہ کی روحانی تفسیر 202 - شکوہ 203 - ضدی بچہ 204 - طلبہ متوجہ ہوں 205 - طلسمی سانپ 206 - عقیدہ کی خرابی 207 - عشق کا سمندر 208 - علوم اور صلاحیت 209 - علاج کی ضرورت نہیں ہے 210 - عملیات کا شوق 211 - غلطی کا اعتراف 212 - فریج میں رکھا ہوا کھانا 213 - فحش خیالات 214 - فالج 215 - قلب کی سیاہی 216 - قوت ارادی 217 - قبض اور گیس 218 - قرض 219 - کر بھلا ہو بھلا 220 - کنجوس سسرال 221 - کرایہ دار 222 - کلر تھراپی 223 - کشف القبور 224 - کثرت اولاد سے پریشانی 225 - کانوں میں سیٹیاں 226 - گھر کا فساد 227 - گوشت 228 - گردوں میں پتھری 229 - گیس کا مرض 230 - لانبے بال 231 - لکنت 232 - لنگڑی کا درد 233 - ملازمت میں ترقی 234 - مستقل خارش 235 - مالی پریشانیاں 236 - مردے نظر آنا 237 - موت کے خوف سے نجات 238 - مراقبہ کی شرائط 239 - مرض کا علاج شادی 240 - منگیتر کی نفرت 241 - موت کا خیال 242 - نیند میں جھٹکے لگنا 243 - نفسیاتی بیماری 244 - نماز پڑھنے کو دل نہیں چاہتا 245 - نعمت یا زحمت 246 - نیند نہیں آتی 247 - وظیفہ کی رجعت 248 - وٹّہ سٹّہ کی شادی 249 - ہرجائی شوہر 250 - ہڈیوں کی بیماری 251 - ہمزاد اور جنات 252 - ہاتھ لگائے کھجلی ہوتی ہے 253 - ہیروئن 254 - ہڈیوں کا پنجر 255 - ہمنوا دل 256 - ہونٹوں پر داغ 257 - یہ مست اور ملنگ بندے
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)