حکمت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18962
قرآن کریم میں مذکور حضرت اسماعیلؑ کا واقعہ ہمیں درس ہدایت دیتا ہے کہ اللہ کی خوشنودی کے لئے جب کوئی عمل کیا جاتا ہے تو اس کے نتائج رہتی دنیا تک قائم رہتے ہیں۔ بی بی ہاجرہؑ کا اللہ کی ذات پر توکل کر کے جنگل بیابان میں رہ جانا، پانی کی تلاش میں دو پہاڑیوں کے درمیان دوڑنا اللہ تعالیٰ کو اتنا پسند آیا کہ اللہ رب الرحیم نے بنجر زمین میں پانی کا چشمہ جاری کر دیا اور اس ایمان و ایقان کے عمل کو دہرانا ہر اس فرد پر لازم کر دیا گیا جو اللہ کے مقدس گھر کی زیارت عمرہ و حج کے لئے حاضر ہو۔
اس قصے میں بتایا گیا ہے کہ بندہ جب اس تعلق سے واقف ہو جاتا ہے جو اس کا اپنے خالق کے ساتھ ہے تو وہ اپنے ہر عمل کے پس پردہ کام کرنے والی مشیت سے آگاہ ہو جاتا ہے۔ ابلیسیت کا کوئی روپ اسے دھوکا نہیں دے سکتا۔ اس کے اندر ایمان اور یقین کی طرزیں مستحکم ہو جاتی ہیں۔ وہ جان لیتا ہے کہ ہر چیز اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانے والی ہے۔ ایسا مقرب بندہ ہر شئے کے اندر اللہ تعالیٰ کے جمال کا عکس دیکھتا ہے۔
حضرت اسماعیلؑ کا قربانی کے لئے آمادہ ہونا اس بات کا بے مثال ثبوت ہے کہ وہ مادی دنیا میں رہتے ہوئے مادیت سے ماورا عالمین سے واقف تھے۔ عالمین میں وارد ہونے والی کیفیات میں کسی شک اور وسوسے کی گنجائش نہیں ہوتی۔ حضرت اسماعیلؑ نے اپنے باپ کے خواب کو خیالی بات سمجھ کر رد نہیں کیا بلکہ ان کے خواب کو سچا خواب سمجھ کر اپنے رب کے حکم کی تعمیل میں خود کو قربانی کے لئے پیش کر دیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت اسماعیلؑ خواب اور بیداری کے حواس سے مکمل واقفیت رکھتے تھے۔
قرآن میں تفکر رہنمائی کرتا ہے کہ حضرت اسماعیلؑ کے قصے میں دیگر بہت سی باتوں کے علاوہ عالم رویا اور خواب کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 158 تا 159
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔