حضرت یعقوب علیہ السلام
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19044
حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت اسحٰق علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیمؑ کے پوتے ہیں۔ آپ کی والدہ کا نام رفقہ ہے۔
حضرت یعقوبؑ حضرت اسحٰقؑ کی شادی کے بیس برس بعد پیدا ہوئے۔
’’اور بخشا ہم نے اس کو اسحٰق اور یعقوب دیا انعام میں۔‘‘
(سورۃ الانبیاء۔ ۷۲)
حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب اسرائیل ہے۔ اسرائیل عبرانی زبان کا لفظ ہے جو ’’اسرا‘‘ یعنی ’’عبد‘‘ اور ’’ایل‘‘ یعنی ’’اللہ‘‘ کے الفاظ کا مرکب ہے۔عربی میں اسرائیل کا ترجمہ ’’عبداللہ‘‘ ہے۔ قرآن حکیم میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے ساتھ ’’اسباط‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ سبط عربی زبان میں اس درخت کو کہا جاتا ہے جس کی بہت سی شاخیں ہوں۔ بنی اسرائیل کے تمام انبیاء حضرت یعقوب علیہ السلام (اسرائیل) کی اولاد ہیں۔ اسباط اسی طرف اشارہ ہے۔
آپ کے ساتھ ایک جڑواں بھائی بھی پیدا ہوئے ان کا نام عیسو رکھا گیا۔ عیسو کے بدن پر لمبے لمبے بال تھے اور ان کا رنگ سرخ تھا۔
ان کا لقب ادوم تھا۔ ان کی نسل سے بہت بڑا قبیلہ ’’بنو ادوم‘‘ وجود میں آیا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی تربیت حضرت اسحٰقؑ کی زیر نگرانی کنعان میں ہوئی۔
حضرت یعقوب علیہ السلام کے والد حضرت اسحٰق علیہ السلام اس بات سے واقف تھے کہ رشد و ہدایت کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے فرزند حضرت یعقوب علیہ السلام کو چن لیا ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کو باپ کی توجہ اپنے بھائی کی نسبت زیادہ حاصل تھی۔ عیسوا دوم حضرت یعقوب علیہ السلام کے برادر توام تھے اور آپ سے پہلے ان کی ولادت ہوئی تھی۔ عیسو ادوم شکار کرنے میں ماہر تھے اور شکار کا گوشت بھون کر اپنے والد کو کھلاتے تھے۔ حضرت اسحٰقؑ نے ایک روز عمدہ کھانے کی فرمائش کی۔ عیسو ادوم شکار کرنے چلے گئے حضرت یعقوب علیہ السلام نے گھر پر کھانا بنایا اور باپ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ حضرت اسحٰقؑ نے خوش ہو کر خیر و برکت کی دعا دی۔
عیسوادوم جب گھر واپس آئے تو انہیں رنج ہوا کہ بھائی نے پہلے ہی باپ کی خدمت میں اچھا اور مزیدار کھانا پیش کر دیا۔ ابلیس تو رہتا ہی تاک جھانک میں ہے اس نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا کہ جو خیر و برکت انہیں ملنے والی تھی ان کے بھائی یعقوبؑ نے اس سے انہیں محروم کر دیا۔ بشری کمزوری کے تحت وہ اپنے بھائی حضرت یعقوبؑ سے ناراض ہو گئے۔ ناراضگی جب زیادہ ہو گئی تو حضرت یعقوبؑ کی والدہ نے انہیں اپنے بھائی لابان کے پاس فدان آرام بھیج دیا تا کہ دونوں بھائی کچھ عرصے جدا رہیں اور آپس کے تعلقات مزید خراب نہ ہوں۔ عیسوادوم ناراض ہو کر اپنے چچا حضرت اسماعیلؑ کے پاس چلے گئے۔ جہاں حضرت اسماعیلؑ کی بیٹی سے ان کی شادی ہوئی۔ تاہم دونوں بھائیوں کے باہمی تعلقات بعد میں خوشگوار ہو گئے۔
حضرت یعقوب علیہ السلام کے ماموں نے آپ سے عہد لیا کہ اگر وہ دس سال ان کی بکریاں چرائیں تو ان کے ساتھ اپنی بیٹی کا عقد کر دیں گے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے یہ مدت پوری کر دی تو آپ کے ماموں لابان نے اپنی بیٹی ’’لیہ‘‘ سے آپ کی شادی کر دی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 175 تا 176
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔