حضرت موسیٰ علیہ السلام
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19406
مصر کے بادشاہ فرعون نے خواب دیکھا اور نجومیوں نے تعبیر بتائی کہ ایک اسرائیلی لڑکے ہاتھوں تیری سلطنت ختم ہو جائے گی، فرعون نے حکم دیا کہ میری سلطنت میں اسرائیلی گھرانوں میں کوئی بھی لڑکا پیدا ہو اسے قتل کر دیا جائے اور اس کام کے لئے ایک خصوصی عملہ مامور کر دیا گیا۔
جس وقت حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی ہر طرف جاسوسوں کا جال بچھا ہوا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے والد عمران، والدہ یوکبد اور دیگر اہل خاندان سخت پریشان تھے، تین مہینے تک انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو چھپا کر رکھا لیکن زیادہ عرصہ تک بچے کو شاہی جاسوسوں کی عقابی نظروں سے چھپا کر رکھنا ممکن نہیں تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کے دل میں خیال آیا کہ تابوت کی طرح ایک صندوق بناؤ اس پر لال روغن کی پالش کرو اور بچے کو اس صندوق میں رکھ کر دریائے نیل کے بہاؤ پر چھوڑ دو، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بہن کی ڈیوٹی لگی کہ دریا کے کنارے کنارے چل کر صندوق کو دیکھتی رہیں، صندوق بہتا ہوا محل کے تالاب(Swimming Pool) میں پہنچ گیا وہاں ملکہ اور خادمائیں لطف اندوز ہو رہی تھیں کہ صندوق پر ملکہ کی نظر پڑی۔ اس نے کنیزوں کو حکم دیا کہ صندوق کو تالاب میں سے نکال لاؤ۔ صندوق کھولا گیا تو اس میں ایک حسین اور تندرست بچہ آرام سے لیٹا ہوا انگوٹھا چوس رہا تھا، ملکہ بہت خوش ہوئی اس کی آنکھوں میں ممتا اتر آئی، شفقت و محبت سے بچے کو گود میں لے لیا، ملکہ نے سوچا کہ اس بچے کو بیٹا بنا کر پالنا چاہئے، محل میں کسی نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ بچہ بادشاہ کی سلطنت کو ختم کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے، فرعون کے دل میں بھی یہ خیال آیا ایسا نہ ہو کہ یہی بچہ اسرائیل کا وہ لڑکا ہو جس کے بارے میں نجومیوں نے پیشن گوئی کی تھی۔ لیکن فرعون کی منظور نظر بیوی نے کہا یہ بھی تو ہو سکتا ہے یہ بچہ ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنے یا ہم اس کو اپنا بیٹا بنا لیں ملکہ نے اس بچے کا نام موسیٰ (موسیٰ کے معنی ہیں وہ شخص جو پانی سے نکالا گیا ہو) رکھا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 248 تا 248
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔