تین سوال
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19208
مکہ کہ مشرکین (عیسائی اور یہود) نے حضور اکرمﷺ کا امتحان لینے کیلئے تین سوال کئے:
۱۔ اصحاف کہف کون تھے؟
۲۔ خضرؑ کی کیا حقیقت ہے؟
۳۔ آپﷺ کو ذوالقرنین کا قصہ معلوم ہے؟
ان قصوں کا تعلق عیسائیوں اور یہودیوں کی تاریخ سے تھا لیکن عرب میں ان کا چرچا عام نہ تھا۔ یہ سوال کرنے سے اہل کتاب حضرات کا منشاء یہ تھا کہ وہ معلوم کریں۔ کیا رسول اکرمﷺ غیبی علوم جانتے ہیں؟
روم کا شہر افیسس(Ephesus) جس میں اصحاب کہف کا واقعہ پیش آیا، تقریباً گیارہویں صدی قبل مسیح میں تعمیر ہوا تھا۔ بعد میں یہ بت پرستی کا بہت بڑا مرکز بن گیا، لوگ ڈائنانامی دیوی کی پوجا کرتے تھے، جس کی شہرت پوری دنیا میں تھی، دور دور سے لوگ اس کی پوجا کے لئے آتے تھے اس شہر کے جادوگر، عامل، فال گر اور تعویذ نویس دنیا بھر میں مشہور تھے۔ شام و فلسطین اور مصر تک ان کا فسوں چلتا تھا۔ اس کاروبار میں یہودیوں کا بھی بڑا حصہ تھا جو اپنے علم کو حضرت سلیمانؑ کی طرف منسوب کرتے تھے۔
شرک ادہام پرستی پورے ماحول میں رچی بسی ہوئی تھی۔ عربی میں کہف وسیع غار کو کہتے ہیں۔
روایت ہے کہ ملک روم میں ایک بادشاہ تھا جس کا نام دقیانوس تھا۔ اس کی بہت وسیع سلطنت تھی، فوج ولشکر کی تعداد کثیر تھی۔ ایک مرتبہ دوسرے ملک کے بادشاہ نے اس کے ملک پر چڑھائی کر دی۔ دقیانوس نے دشمن کا مقابلہ کیا اسے فتح حاصل ہو گئی دشمن بادشاہ مارا گیا۔ اس کے بیٹے گرفتار کر لئے گئے۔ بعض مورخین کے مطابق اس بادشاہ کے چھ بیٹے تھے اور بعض کہتے ہیں پانچ بیٹے تھے۔ بادشاہ روم نے ان سب کو اپنی خدمت میں رکھ لیا۔
قیصر روم خدائی کا دعویٰ کرتا تھا سب سے اپنے آپ کو سجدہ کرواتا تھا ایک روز رات کو سب بھائی مل کر بیٹھے اور صلاح و مشورہ کرنے لگے بڑا بھائی بولا یہ ملعون ہمیں روز تنگ کرتا ہے اور سجدہ بھی کرواتا ہے، ہم کو واجب ہے کہ اس کی خدمت سے باز رہیں اور یہاں سے نکل جائیں اور اپنے خالق ارض و سماں کی عبادت کریں جو آخرت میں ہمارے کام آئے۔ سب بھائیوں نے اس بات کو بسر و چشم قبول کیا۔ ایک بھائی بولا، اب کسی صورت و تدبیر سے یہاں سے نکل جانا چاہئے۔ ایک بھائی نے تجویز دی کہ جب بادشاہ چوگان کھیلنے جائے گا تو میں چوگان میدان سے باہر پھینک دونگا جب میں اس کو لینے میدان سے باہر جاؤں تو تم لوگ بھی میرے پیچھے میدان سے باہر نکل آنا اور پرانے کپڑے پہن لینا۔ سب اس تجویز پر متفق ہو گئے۔
دوسرے دن بادشاہ چوگان کھیلنے گیا اور ان لوگوں کو بھی ساتھ لے گیا۔ شام ہوئی کھیل ختم ہونے کے بعد تمام بھائیوں نے تجویز پر عمل درآمد کیا اور آہستہ آہستہ دور ہوتے چلے گئے اور بادشاہ کی حدود سے باہر نکل گئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 212 تا 213
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔