تحقیقاتی ٹیم
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19154
نپولین جب مصر آیا تو اس نے تخمینہ لگوایا کہ اس اہرام میں اس قدر پتھر استعمال ہوئے ہیں کہ ان سے پورے فرانس کے گرد دس فٹ اونچی اور ایک فٹ موٹی دیوار تعمیر کی جا سکتی ہے اور اگر ان پتھروں کو ایک فٹ کی سلوں میں کاٹ لیا جائے تو یہ چھوٹے بلاک پوری دنیا کے گرد ایک زنجیر بنانے کے لئے کافی ہونگے۔
اہرام کی تعمیر میں استعمال ہونے والے ان وزنی پتھروں کو موجودہ سائنسی زمانے میں دیکھا جا سکتا ہے پہلے یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ اہرام کے معماروں نے پتھروں سے بنی ہوئی ان عظیم الشان عمارت کو چاروں طرف سے بہترین پالش شدہ چونے کے پتھروں (Lime Stone) سے ڈھانپ دیا تھا۔ یہ غلافی سلیب اس مہارت اور نفاست سے آپس میں جڑی ہوئی تھیں کہ بال برابر جوڑ تلاش کرنے کے لئے بھی بہت باریک بینی سے کام لینا پڑتا تھا۔ اور اس قدر ہموار تھیں کہ 0.0008%اونچ نیچ کی گنجائش نہیں تھی۔ لائم اسٹون کی یہ سلیں اولاً ۸۲۰ عیسوی میں توڑی گئیں۔ جب خلیفہ عبدالرحمان المامون کی تحقیقاتی ٹیم نے اہرام کی شمالی ڈھلان میں سو فٹ لمبا چوڑا شگاف ڈال کر اندر اترنے کا راستہ دریافت کیا تھا۔ اس کے بعد ۱۳۵۰ء میں المامون کے ایک عرب جانشین نے روغن سے مزین اہرام کے ان غلافی پتھروں کو قاہرہ میں تعمیر کی جانے والی مسجد سلطان حسن کی تعمیر میں استعمال کیا۔
رہی سہی کسر قدیم جرمن غارت گر تہذیب ونڈال نے پوری کر دی۔ جس نے اہرام کی بیرونی سطح مکمل طور پر تباہ کر دی۔
اہرام کے محققین نے اہراموں کی تعمیر سے متعلق ریاضی و جیومیٹری کے رموز و قوانین کی جلدوں کے ڈھیر لگا دیئے ہیں جن میں ہمارے سیارے کا محیط، رات دن اور سال کے وقفوں کی پیمائش، سورج اور زمین کا درمیانی فاصلہ، روشنی کی رفتار، زمین کی کثافت، کشش ثقل اور اسراع(کسی جسم کی Velocityکے تبدیل ہونے کی شرح کو اسراع کہتے ہیں) کے قوانین وغیرہ شامل ہیں۔
۱۸۶۴ء میں اسکاٹ لینڈ کے پیازی اسمتھ نے اہرام کی پیمائش سے پتا چلایا کہ یہ اہرام اپنی چوڑائی کے ہر نو یونٹ کے مقابلہ میں دس یونٹ بلند ہے۔ اسمتھ نے اس بلندی کو ۱۰۹ سے ضرب دیا تو حاصل ضرب نو کروڑ اٹھارہ لاکھ چالیس ہزار آیا جو سورج کے گرد زمین کے مدار کا میلوں میں فاصلہ ہے۔
ماہرین اہرام نے اہرام کے اندر سے ملنے والے ۵ x ۵ انچ کے پتھر جسے The Bossکا نام دیا گیا ہے اور جو مشابہت میں گھوڑے کی نعل کی مانند ہے، کو اہرام کی تعمیر میں پیمائش کے لئے استعمال ہونے والی بنیادی اکائی قرار دیا ہے۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ یہ نعل قدیم کیوبٹ یعنی ایک ذراع(انسانی ہاتھ کی درمیانی انگلی سے کہنی تک لمبائی کو ذراع کہا جاتا ہے) کی علامت ہے۔
The Bossایک پیرامڈ انچ موٹی ہے(پیرامڈ معیاری برطانوی انچ سے ذرا سا بڑا ہے)۔ پیرامڈ انچ پیازی اسمتھ کی دریافت ہے جس کا کہنا ہے کہ یہ پیمائش کی صحیح اور مکمل ترین اکائی ہے جس کی بنیاد زمین کے گردشی محور پر رکھی گئی ہے۔ پیرامڈ انچ کرہ ارض کے قطبی محور کی گردش کا ایک حصہ ہے۔ Earth’s polar axis of Rotationوہ خط مستقیم ہے جو زمین کے ایک قطب سے دوسرے قطب تک چلا گیا ہے۔
ماہرین اس حقیقت کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ میٹرک نظام پیمائش (Matric System of Measurement) میں خامی ہے کیونکہ میٹر اس خط نصف النہار(Meridian Line) کا حصہ ہے جو پیرس پر سے گزرتا ہے اور اس گول دائرے نے کرہ زمین کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک قوس کے مقابلے میں خط مستقیم زیادہ درست اور Reliableہے۔
پیازی اسمتھ کے مطابق شی اوپس کی بنیاد کی چاروں سمتوں میں سے ہر ایک 9121.05 اہرامی انچ لمبی ہے اس بنیادی لمبائی کو کیوبٹ سائز کے عدد 25سے تقسیم کیا گیا تو جواب 365.242242آیا۔ جو کہ شمسی سال کی طوالت (۳۶۵ دن ۵ گھنٹے ۴۸ منٹ اور ۷ء۴۹ سیکنڈ یا اعشاری صورت میں ۲۴۲۲۴۲ء۳۶۵) کے برابر ہے۔ اس اہرام کی بلندی 5813.01اہرامی انچ بنتا ہے۔ اسکا دو سے حاصل ضرب 02-11696 اہرامی انچ بنتا ہے اس عدد کو سورج اور زمین کے درمیانی فاصلہ (9,1837,484میل) سے تقسیم کیا جائے ایک 7909.7اہرامی انچ کا عدد حاصل ہوتاہے جو کہ میلوں میں زمین کا قطبی قطر ہے۔ یہ ان لاشمار ریاضیاتی پیمائشوں میں سے چند ایک ہیں جو ماہرین اہرامیات نے شی اوپس کے چپے چپے کی پیمائش کے بعد پیش کی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 198 تا 200
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔