بے وفا بیوی
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13811
اذیت دینے کی مہم میں آپ کی زوجہ مشرکین کی ہمنوا بن گئی تھی۔
’’تب بولے سردار جو منکر تھے اس کی قوم کے، یہ کیا ہے؟ ایک آدمی ہے جیسے تم چاہتا ہے کہ بڑائی کرے تم پر اور اگر اللہ چاہتا ہے تو اتارتا فرشتے ہم نے یہ نہیں سنا اپنے اگلے باپ دادوں سے اور کچھ نہیں کہ یہ ایک مرد ہے کہ اس کو سودا ہے۔‘‘
(سورۃ المومنون۔ ۲۴۔۲۵)
حضرت نوحؑ نے ان سے بار بار کہا:
’’مجھے تمہارے مال کی خواہش نہیں ہے، نہ ہی مجھے جاہ و منصب کی تمنا ہے میں اجرت کا طلبگار نہیں ہوں، میرے لئے اجر و ثواب اللہ کے پاس ہے اور وہی بہترین قدر دان ہے۔‘‘
حضرت نوحؑ نے قوم کی اصلاح کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں مگر قوم نے انکار اور کفر کی روش کو ترک نہیں کیا، جس قدر حضرت نوحؑ نے تبلیغ حق کی اسی قدر قوم نے بغض و عناد کا اظہار کیا اور ایذا رسانی اور تکلیف دہی کا ہر طریقہ استعمال کیا۔ گمراہ لوگ اپنے آباؤ اجداد کی اجارہ داری قائم رکھنے کے لئے ضد اور ہٹ دھرمی سے باز نہیں آئے۔
’’اور انہوں نے کہا! ہرگز اپنے معبود کو نہ چھوڑو اور نہ چھوڑو ’ود‘ کو اور نہ ’سواع‘ کو اور نہ ’یغوث‘ کو اور نہ ’یعوق‘ کو اور نہ ’نسر‘ کو۔‘‘
(سورۃ ہود۔ ۲۳)
انہوں نے حضرت نوحؑ سے کہا:
’’تو ہم سے جھگڑا اور بہت جھگڑ چکا اور لے آ، جو وعدہ دیتا ہے ہم کو اگر تو سچا ہے۔‘‘
(سورۃ ہود۔ ۳۲)
حضرت نوحؑ نے ان سے کہا:
’’عذاب الٰہی میرے قبضے میں نہیں ہے وہ تو اس کے قبضے میں ہے جس نے مجھ کو رسول بنا کر بھیجا ہے، وہ چاہے گا تو سب کچھ ہو جائے گا۔‘‘
’’لائے گا تو اس کو اللہ ہی اگر چاہے گا اور تم اس کو تھکا دینے والے نہیں ہو۔‘‘
(سورۃ ہود۔ ۳۳)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 71 تا 72
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔