بہادری اور شرافت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19418
لڑکیوں میں سے ایک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بہادری اور شرافت کی تعریف کی اور باپ کو مشورہ دیا کہ اس مہمان کو مویشی چرانے اور پانی پلانے کے لئے رکھ لیجئے۔ حضرت شعیبؑ نے اس مشورہ کو قبول کر لیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا:
’’اگر تم آٹھ سال تک میرے پاس رہ کر میری بکریاں چراؤ تو میں اپنی اس بیٹی کی شادی تم سے کردوں گا اور اگر دو سال اور رہو تو یہی لڑکی کا مہر ہو گا۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام وہاں ٹھہر گئے اور بکریوں کی دیکھ بھال شروع کر دی، دس سال کی مدت پوری ہونے پر حضرت شعیبؑ نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کر دی۔
ایک روز حضرت موسیٰ علیہ السلام بکریاں چراتے مدین سے بہت دور نکل گئے۔ رات ٹھنڈی تھی، اہل خانہ ساتھ تھے لہٰذا آگ کی ضرورت پیش آئی سامنے کوہ سینا وادی میں ایک شعلہ چمکتا ہوا نظر آیا۔
’’پھر موسیٰ علیہ السلام نے اپنی بیوی سے کہا تم یہاں ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے، شاید اس میں سے کوئی چنگاری تمہارے لئے لا سکوں یا وہاں الاؤ پر کسی رہبر کو پا سکوں۔‘‘
(سورۃ طہٰ۔ ۱۰)
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دیکھا کہ عجیب آگ ہے درخت پر روشنی نظر آتی ہے مگر نہ درخت کو جلاتی ہے نہ بجھتی ہے۔ یہ سوچتے ہوئے حضرت موسیٰ علیہ السلام جوں جوں آگے بڑھتے جاتے آگ اور دور ہو جاتی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو خوف پیدا ہوا اور واپسی کا ارادہ کیا، مڑے ہی تھے کہ آگ قریب آ گئی اور آواز آئی:
’’اے موسیٰ! میں ہوں، اللہ۔ پروردگار جہانوں کا پس اپنی جوتی اتار طویٰ کی مقدس وادی میں کھڑا ہے اور دیکھ میں نے تجھے اپنی رسالت کیلئے چن لیا ہے، پس جو وحی کی جاتی ہے اس کو کان لگا کر سن۔‘‘
(سورۃ طٰہ: ۱۲۔۱۳)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 251 تا 252
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔