بلیک ہول
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13899
ہر دس ہزار سال کے بعد ایک بلیک ہول زمین کے اس قدر نزدیک سے گزرتا ہے کہ وہ نظام شمسی میں موجود سیاروں کو اپنی طرف کھینچتا تو نہیں ہے لیکن ان سیاروں کے موسموں کے تغیر میں زبردست کردار ادا کرتا ہے۔
عظیم روحانی سائنسدان قلندر بابا اولیاءؒ نے اپنے شاگرد کو بتایا ہے کہ کم و بیش دس ہزار سال کے بعد زمین تہہ آب آ جاتی ہے۔ دس ہزار برس لگ بھگ سن دو ہزار چھ میں پورے ہو رہے ہیں، دو ہزار چھ کے بعد ایسے شواہد سامنے آتے رہیں گے جن سے طوفان نوح آنے کی تصدیق ہو جائے گی زمین پر وقفے وقفے سے جب مختلف مقامات پر سیلاب آئیں گے تو زمین پر موجود بڑے بڑے پہاڑ نیست و نابود ہو جائیں گے، ہر طرف پانی ہی پانی ہو گا، اللہ تعالیٰ رحم کرے تین چوتھائی آبادی سمندر نگل لے گا، بچے ہوئے آدمی غاروں سے زندگی شروع کر دینگے۔
طوفان نوح کے وقت خالق کائنات سے آدم زاد گروہ نے بغاوت کر دی تھی، دولت پرستی عام ہو گئی تھی، یقین ہزار پردوں میں چھپ گیا تھا اور بے یقینی دھوپ کی طرح عیاں ہو گئی تھی۔
طوفان نوح کے زمانے میں موجودہ زمانے کی طرح سائنسدانوں نے قدرت کے رازوں میں دخل دینا شروع کر دیا ہے، بے چین و بے قرار انسان سے چین روٹھ گیا تھا، خود غرضی عام ہو گئی تھی، اخلاق کا جنازہ نکل گیا تھا، اخلاص و خلوص کا یہ مطلب لیا جاتا تھا کہ دوسرا آدمی ہمارے کام آئے۔ ہم کسی کے کام آئیں یا نہ آئیں، طاقت ور دہشت گرد بن گیا تھا، بستیاں اجاڑنا لوگوں کو زر خرید غلام بنانا عام روش تھی، چالاک اور فطین لوگوں نے عوام کو زر و جواہرات اکھٹا کرنے کے لئے اپنے غلام بنا لیا تھا، زمین کے اوپر امن کے نام پر فساد پھیل گیا تھا، بیماریاں عام ہو گئی تھیں، اقتدار کی خواہش اور اقتدار کی تکمیل نہ ہونے سے آدمی غصہ کرتا تھا، ہر شخص اپنی بات منوانے پر بضد تھا، محبت کا مطلب تھا کہ دوسرا شخص ہمارے کام آئے اس لئے کہ ہم اس سے محبت کرتے ہیں وہ ہمیں چاہے یا نہ چاہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 83 تا 84
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔