انسان کے اندر انسان
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18881
نفس و دماغ سے متعلق روز افزوں انکشاف سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ انسان کا وجود دو حصوں میں تقسیم ہے ایک حصہ اس کی خارجی دنیا ہے اور دوسرا حصہ اس کے داخل میں واقع ہونے والی تحریکات ہیں۔ انسانی نفس کے یہ دونوں حصے ایک دوسرے سے گہرا رشتہ رکھتے ہیں، یہ بات بہرحال مسلمہ حقیقت ہے کہ انسان صرف جسمانی حرکات اور خارجی کیفیات کا نام نہیں ہے۔ انسان کے اندر مادی تحریکات سے آزاد ایک اور انسان ہے اور اس حقیقی انسان سے ہی تمام خیالات و افکار بندھے ہوئے ہیں۔ اہل روحانیت نے اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اگر آدمی اپنے قلب اپنے من کے اندر سفر کرے تو اس کے اوپر اصل انسان یعنی روح کی قوتوں کا انکشاف ہو جاتا ہے۔
قرآن کریم اور آسمانی صحائف نے انسان کی غیر معمولی صفات کا تذکرہ کیا ہے کتب سماوی کے مطابق انسان بظاہر گوشت پوست سے مرکب ہے لیکن اس کے اندر ایسی انرجی یا ایسا جوہر کام کر رہا ہے جو خالق کی صفات کا عکس ہے انسانی صلاحیتوں کا اصل رخ اس وقت حرکت میں آتا ہے جب روحانی حواس متحرک ہو جاتے ہیں۔ یہ حواس ادراک و مشاہدات کے دروازے کھولتے ہیں جو عام طور سے بند رہتے ہیں انہی حواس سے انسان آسمانوں اور کہکشانی نظاموں میں داخل ہوتا ہے، غیبی مخلوقات اور فرشتوں سے اس کی ملاقات ہوتی ہے اور مظاہر کے پس پردہ حقائق اس پر منکشف ہوتے ہیں۔ یہ سب اس وقت ہوتا ہے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام ،انبیائے کرام اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ اور ان کے وارث اولیاء اللہ کی طرز فکر کے مطابق انسان زندگی گزارتا ہے۔
قانون یہ ہے کہ جب ہم کسی چیز کی طرف دیکھتے ہیں تو اس چیز سے خارج ہونے والی روشنیاں آنکھوں کے ذریعے دماغ کے معلوماتی ذخیرہ تک پہنچتی ہیں، ہم جس عمل کو دیکھنا کہتے ہیں دراصل ہمارا داخلی علم ہے۔ داخلی علم میں کسی جسمانی حرکت کو دخل نہیں، مشاہدات یعنی داخلی علم میں مادی اعضاء معطل رہتے ہیں، ہم جو کچھ دیکھتے ہیں ’’انا‘‘ کے دیکھنے کو دیکھتے ہیں۔ انا ہی کا جسم روح مثالی ہے یہی جسم خواب میں چلتا پھرتا اور سارے کام کرتا ہے۔ خواب میں جو جسم کام کرتا ہے اس کا عمل مثبت طرز عمل کا عکس ہے، اعمال کی دو قسمیں ہیں ایک قسم ان اعمال کی جو بغیر خاکی جسم کے انجام پاتے ہیں جیسے خواب کے اعمال۔ دوسرے قسم کے اعمال وہ ہیں جو ہم بیداری میں خاکی جسم کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔ ان اعمال کی ابتداء بھی ذہنی تحریکات سے ہوتی ہے یعنی ذہن کی رہنمائی کے بغیر خاکی جسم ہلکی سے ہلکی جنبش نہیں کر سکتا گویا داخلی تحریکات ہی زندگی کے اصل اعمال ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 143 تا 144
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔