الٹرا سانک آوازیں
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=18737
الٹرا سانک آوازیں برطانیہ کے سائنسدان سر فرانس گالٹن نے ۱۸۸۴ء میں دریافت کیں اس نے ایک خاص قسم کی سیٹی بنائی جسے ’’ہائیڈروجن وسل‘‘ کا نام دیا گیا اس سے ایسی آوازیں نکلتی تھیں جن کی فریکوئنسی ایک لاکھ سائیکل فی سیکنڈ تھی۔ ایک صدی سے زیادہ وقت گزر جانے کے بعد اور مسلسل تحقیقات کے نتیجے میں سائنسدان ایک ارب فی سیکنڈ فریکوئنسی کی آوازیں پیدا کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور ان موجوں کا طول موج 0.0000سینٹی میٹر کے قریب قریب ہے۔
ماورائی صوتی موجیں اپنی نہایت ہی قلیل طول موج کی بناء پر دھاروں کی شکل میں حاصل کی جا سکتی ہیں اور ان کی اشاعت بھی منتشر ہوئے بغیر قریب قریب خط مستقیم میں ہوتی ہے ان کی اس خاصیت کی وجہ سے انہیں خاص خاص ترکیبوں سے منعکس یا منعطف کیا جا سکتا ہے ان موجوں کی راہ میں حائل ہونے والی اشیاء کا سایہ بھی پڑتا ہے اور جہاں پر یہ پڑتی ہیں وہاں شدید حراری کیفیت پیدا ہوتی ہے، ان موجوں سے تکسید کا عمل بھی ہوتا ہے، چھوٹے چھوٹے جانور مثلاً مینڈک، مچھلی وغیرہ جب ان موجوں سے اثر زدہ کئے جاتے ہیں تو بری طرح مفلوج ہو جاتے ہیں یا مر جاتے ہیں، برطانوی سائنسدان نے ایک دلچسپ تجربہ کیا، انہوں نے الٹرا سانک ٹرانسمیٹر ایک مکان کی چھت پر نصب کر دیا اور مکان کے برابر میں گزرنے والی گلی میں الٹرا سانک آوازوں کی بوچھاڑ شروع کر دی آوازیں بہت زیادہ بلند فریکوئنسی کی نہیں تھیں پھر بھی گلی سے گزرنے والے لوگوں نے اپنے جسم میں ایک عجیب و غریب تحریک محسوس کی جس کی نوعیت ان میں سے کوئی بھی بیان نہیں کر سکا۔ امریکی بحریہ کے سائنسدانوں نے ایک تجربہ سے پتہ چلایا ہے کہ الٹرا سانک آوازیں مچھلیوں کو بے ہوش کر دیتی ہیں، اگر ان کی فریکوئنسی زیادہ ہو تو مچھلیاں ہلاک بھی ہو سکتی ہیں، تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ الٹرا سانک آوازیں جانداروں کے اعصاب اور دوسرے جسمانی نظاموں پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں یہ بات مشہور ہو گئی تھی کہ ہٹلر نے جادو کی ایک توپ بنوائی ہے جسے میدان جنگ میں نصب کرنے سے دشمن سپاہیوں کے حوصلے پست ہو جاتے ہیں اور وہ بھاگ جاتے ہیں اور جو بھاگتے نہیں وہ مفلوج ہو جاتے ہیں، جنگ کے بعد ہٹلر کی جنگی تحقیق کی تجربہ گاہ سے ایک ایسی توپ برآمد ہوئی جو الٹرا سانک آوازوں کی بوچھاڑ کرتی تھی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 117 تا 118
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔