ابو البشر ثانی
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=13849
اسی بناء پر حضرت نوح ؑ کا لقب ’’ابو البشر ثانی‘‘ یا ’’آدم ثانی‘‘ مشہور ہوا۔ حدیث شریف میں حضرت نوح ؑ کو ’’اول الرسل‘‘ کہا گیا ہے۔
یونان، مصر، ہندوستان اور چین کے قدیم لٹریچر کے علاوہ برما، ملایا، جزائر شرق الہند، آسٹریلیا، نیوگنی، امریکہ اور یورپ کے مختلف حصوں میں ایسی روایات تسلسل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں اور اب بھی بیان کی جاتی ہیں جن میں سیلاب کے بعد ہر ساٹھ سال کا ایک سال مان کر ان سالوں سے اپنے تمام عوامی اور ذاتی واقعات کی مدت شمار کی جاتی ہے۔
ہندوؤں کے نزدیک سیلاب نوح کا زمانہ ایسا واقعہ ہے جس کو وہ یاد گار سمجھتے ہیں اور اس کو ’’جل پریان‘‘ کہتے ہیں۔
۱۹۲۹ء میں خلیج فارس کے قریب ’’ار‘‘(Ur) کے قدیم شہر کی کھدائی کے دوران بہت گہرائی میں دس فٹ موٹی تہہ کی مٹی ملی تھی معائنہ کے بعد کھدائی کی نگرانی کرنے والے سائنسدانوں نے اعلان کیا کہ:
’’قرب و جوار کی زمین کے سائنسی تجزیہ سے یہ ثابت ہوا کہ مٹی کی یہ تہہ ایک زبردست طوفان کی باقی ماندہ تلچھٹ (Residue) ہے۔ جنوبی میسوپوٹامیا کے دریا کی وادیوں میں ہر جگہ ایسی ہی مٹی کی تہیں دریافت ہوئی ہیں۔‘‘
پچھلی صدی کے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ پانی اچانک چڑھا تھا اور یہ کہ بلند سے بلند تر پہاڑ کی چوٹی بھی پانی میں ڈوب گئی تھی۔ ہمالیہ، انڈیز، الپس اور امریکہ کے سلسلہ کوہ راکیز پر جو پانی کے نشان آج بھی موجود ہیں اور وہ اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ پانی اچانک ہی چڑھا تھا، دریائی جانوروں کے ڈھانچے اور ڈھانچوں کے نشانات سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ جو مردہ جانور سالم حالت میں پائے گئے ہیں ان میں تکلیف اور کرب نمایاں ہے اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ ان پر کسی گوشت خور جانور نے حملہ کیا تھا یا ان کا گوشت جسم سے الگ ہوا ہو، ان کی سب سے زیادہ واضح مثال سائبیریا سے نکلے ہوئے ایک ایسے سالم جانور کی ہے جس کا جسم کھال اور بال سمیت برف میں بالکل محفوظ حالت میں ملا ہے۔ یہ جانور بے حد جسیم ہے اور ان جانوروں میں سے ہے جن کو وجود چند ہزار سال پہلے تک تھا اور اب ناپید ہے۔ اس کی آنکھیں جسم کی کھال اور بال اس بات کی شہادت فراہم کرتے ہیں کہ اس کی موت اچانک کسی حادثے سے ہوئی ہے، اس کے منہ میں وہ گھاس جو حادثہ سے پہلے کھانے کے لئے اکھاڑ چکا تھا اور وہ گھاس جو اس کے پیٹ سے نکلی حیرت انگیز طور پر اس قسم کی گھاس میں سے ایک ہے جو گرم علاقوں میں پائی جاتی ہے۔
کشتی کی ایک روایت ساری دنیا کے باسیوں میں بے حد مشترک ہے زیادہ تر مذہبی کتابیں بھی ایک کشتی کا تذکرہ کرتی ہیں جس کے ذریعے بچ جانے والوں نے نسل انسانی کو باقی رکھا اور ان روایات کا کھوج لگانے اور ان کی اصلیت تک پہنچنے کے دوران سائنسدانوں کو جن دیگر باتوں کا پتہ چلا ہے وہ حیرت انگیز انکشاف ہے اس انکشاف سے انسانی عظمت کا ایک نیا باب کھلتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 76 تا 77
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔