آیا کا انتظام
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19410
ملکہ نے بچے کو دودھ پلانے کا کام شاہی دائیوں کے سپرد کر دیا لیکن بچے نے کسی کا دودھ نہیں پیا، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بہن نے محل میں جا کر ملکہ سے کہا کہ میں ایک بہت اچھی آیا کا انتظام کر سکتی ہوں، نہایت صحت مند اور خوبصورت عورت ہے، بچے کی اچھی طرح نگہداشت کرے گی اور نہایت اعلیٰ پرورش کرے گی۔ ملکہ نے کہا اسے حاضر کرو، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بہن اپنی والدہ کو ساتھ لے گئیں اور ملکہ کے سامنے پیش کر دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس خاتون کا دودھ پی لیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو دایہ مقرر کر دیا گیا۔
’’اور(تجھے معلوم ہے) ہم تجھ پر پہلے بھی ایک مرتبہ احسان کر چکے ہیں؟ ہم تجھے بتاتے ہیں، اس وقت کیا ہوا تھا جب ہم نے تیری ماں کے دل میں یہ بات ڈالی تھی، ہم نے اسے سمجھایا تھا کہ بچے کو ایک صندوق میں ڈال دے اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے، دریا اسے کنارے پر دھکیل دے گا، پھر اسے اٹھا لے گا جو میرا دشمن ہے نیز اس بچے کا بھی دشمن ہے اور ہم نے اپنے فضل خاص سے تجھ پر محبت کا سایہ ڈال دیا تھا اور یہ اس لئے تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ تو ہماری نگرانی میں پرورش پائے، تیری بہن جب وہاں سے گزری تو اس نے کہا میں تمہیں ایسی عورت بتلا دوں جو اسے پالے پوسے؟ اور اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کی گود میں لوٹا دیا تا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور غمگین نہ ہو۔‘‘
(سورۃ طٰحہ: ۳۷۔۴۰)
حضرت موسیٰ علیہ السلام جب جوان ہوئے تو نہایت قوی البحثہ اور بہادر انسان تھے، انہیں یہ بھی علم ہو گیا تھا کہ وہ اسرائیلی ہیں اور مصری خاندان سے ان کا کوئی رشتہ نہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب دیکھا کہ اسرائیلی نہایت ذلت اور رسوائی اور غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور فرعون کے عمال ان پر سخت مظالم ڈھاتے ہیں تو ان کی تمام ہمدردیاں بنی اسرائیل کے ساتھ ہو گئیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 249 تا 249
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔