آنتیں
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24049
سوال: آپ اپنے کالموں میں بار بار یہ لکھتے ہیں کہ انسان اللہ کا نائب اور خلیفہ ہے۔ نیابت کا مطلب ہے کہ جس کی نیابت حاصل ہے اس کے اختیارات بھی حاصل ہوں۔ آدم زاد کو اگر اللہ تعالیٰ کی نیابت کے اختیارات حاصل نہیں ہیں تو وہ صر ف اور صرف حیوان ہے، انسان کہلانے کا مستحق ہرگز نہیں۔ انسان کا مرکزی کردار یہ ہے کہ وہ کائنات کے رموز کو سمجھ کر کائنات پر حکمرانی کرے۔ سوال یہ ہے کہ ہمارے علماء یا ہمارے دانشور چودہ صدیوں سے ہمیں جو بتا رہے ہیں، جو سکھا رہے ہیں اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب: پہلی بات یہ ہے کہ میں ایک فقیر آدمی ہوں اور روحانی علوم کی اشاعت میرا مسلک ہے۔ میں ہمیشہ اختلافی مسائل سے گریز کرتا ہوں۔ جہاں تک تسخیر کائنات کے رموز اور فارمولوں کا تعلق ہے۔ قرآن خود اس کی شہادت دیتا ہے مطالعہ کائنات کی اہمیت اور حقیقت کا اندازہ اس امر سے ہوتا ہے کہ قرآن کریم میں نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور معاشرتی مسائل سے متعلق تقریباً 150آیتیں ہیں جبکہ تسخیر کائنات سے متعلق 756آیتیں ہیں۔ سورۃ اعراف میں ہے ’’کیا یہ لوگ آسمان اور زمین کی تخلیق پر غور نہیں کرتے۔ معلوم ہوتا ہے کہ ان کی موت قریب آ گئی ہے۔‘‘ سورۂ عنکبوت میں ہے’’اے رسول صلی اللہ علیہ و سلم آپ کہہ دیجئے زمین پر چل پھر کر دیکھو کہ خدا نے کس طرح زمین کی پیدائش کی ہے۔‘‘ سورۃ فاطر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’غور کرو پہاڑوں میں سفید، سرخ، سیاہ رنگ پتھروں کی تہیں موجود ہیں۔‘‘سورۃ البقرہ میں ارشاد ہے کہ’’آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے اختلاف میں عقل مندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔‘‘ سورۃ آل عمران میں ہے’’اگر تم ایمان میں مستحکم ہو تو دنیا میں سربلند رہو گے۔‘‘ دنیا میں ہم کتنے سربلند ہیں۔ یہ بات ہمارے سامنے ہے۔ اس سلسلہ میں کچھ عرض کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 36 تا 37
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔