ضدی بچہ
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=29697
سوال: میرا بچہ محمد کامران جس کی عمر 3سال ہے۔ انتہائی ضدی ہے۔ ہم اس کی ہر خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ اپنی ہر خواہش کے لئے انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس کی دو عادتیں جنون کی حد تک پہنچی ہیں ایک یہ کہ وہ ہر وقت باہر جانا چاہتا ہے۔ گھر کا کوئی فرد اس کے سامنے گھر سے نکلنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ حد یہ کہ کوئی غیر بھی باہر جانا چاہے تو ضد کرتا ہے کہ ’’میں بھی جاؤں گا‘‘ درجنوں کھلونے اس وقت اس کی خواہش کے سامنے ہیچ ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو چیز اس کو اچھی لگ جائے اس کو اپنی بنا ڈالتا ہے، کہتا ہے یہ چیز میری ہے۔ اپنے سامنے کسی کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ صبح لازمی طور پر روتا ہوا اٹھتا ہے۔ مختلف فرمائشیں کرتا ہے ایک کی تکمیل ہوتی ہے تو دوسری تیار ہوا کرتی ہے۔ اس کی ضدوں نے اسے انتہائی چڑچڑا بنا دیا ہے ۔ اسی بناء پر انتہائی کمزور ہے۔ ہمیں اس کی ضدوں سے نہیں اس کی کمزوری سے تشویش ہے۔ واضح رہے کہ موصوف ہر قسم کی دوا انتہائی آرام سے کھا جاتے ہیں۔
جواب: آپ اپنے بچہ کے ساتھ دوستی نہیں، دشمنی کر رہے ہیں۔ آپ نے اس کی ہر خواہش کو پورا کر کے ضدی بنا دیا ہے۔ اگر آپ کی یہ روش نہ بدلی تو وہ ذہنی مریض بن جائے گا۔ اولاد کی تربیت والدین کے اوپر فرض ہے۔ بے جا ضدیں اور جا بے جا تمام خواہشیں پوری کرنا فرائض میں داخل نہیں ہے۔ بچہ شعوری طور پر وہی سیکھتا ہے جو اسے ماں باپ سکھا دیتے ہیں۔ انسان کا شعور دو اکائیوں میں بنا ہوا ہوتا ہے۔ اس کا نصف شعور ماں باپ اور قریبی اہل محلہ کے اعمال و حرکات اور طرز فکر سے بنتا ہے اور نصف پر ماحول کا اثر غالب رہتا ہے، کتنی عجیب بات ہے کہ آپ کہتے ہیں’’ہمیں اس کی ضدوں سے نہیں کمزوری سے تشویش ہے‘‘ یاد رکھئے اگر آپ نے اپنی طرز فکر کا محاسبہ کر کے اس میں اعتدال پیدا نہیں کیا تو آ پ کو ایک بچہ کی غلط تربیت کرنے کا خدا کے ہاں جواب دہ ہونا پڑے گا۔
آہستہ آہستہ پیار ومحبت کے ساتھ بچہ کی طبیعت میں تبدیلی لانا آپ کا فرض ہے۔ اس فرض میں ہرگز کوتاہی نہ کیجئے۔ ابھی کچھ نہیں بگڑا، وہ کچی لکڑی ہے آپ اسے بہت آسانی سے سدھار سکتے ہیں۔ روحانی علاج تحریر ہے اس پر عمل کیجئے اور آئندہ اپنی روش فکر کو صحیح خدوخال دیجئے۔
بچہ رات کے وقت جب گہری نیند سو جائے تو اس کے قریب کھڑے ہو کر ایک ہفتہ تک عبارت پڑھئے۔ ’’کامران تم بہت سعادت مند لڑکے ہو۔ ضد نہیں کرتے۔ تمہارا دماغ بہت صحت مند ہے۔ تمام باتیں ہونہار اور ہوشیار بچوں کی طرح سوچتے ہو۔ کھیلتے ہو اور خوش رہتے ہو۔‘‘ یہ عبارت پڑھتے وقت اگر بچہ نیند سے بیدار ہو جائے تو اس وقت تک انتظار کیجئے جب تک کہ وہ دوبارہ گہری نیند سو جائے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 224 تا 225
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔