اولاد کا نا فرمان ہونا
مکمل کتاب : روحانی علاج
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=7311
یہ بات بہت زیادہ غور طلب ہے کہ بچے ذہنی طور پر جو کچھ قبول کرتے ہیں اس میں آدھا حصہ ماں باپ کی طرزِ فکر اور گھر کے ماحول سے بنتا ہے اور آدھا حصہ باہر کے ماحول سے ۔ اگر گھر کا ماحول پر سکون نہ ہو اور ماں باپ لڑتے جھگڑتے رہیں تو بچے بھی ماں باپ کی عادت اختیار کر لیتے ہیں ۔ پھر یہ عادت ان میں پختہ ہو جاتی ہے۔ پہلے بہن بھائی آپس میں دست و گریباں ہوتے ہیں اور پھر ماں باپ سے لڑنا شروع کردیتے ہیں۔ کیونکہ ماں باپ میں ذہنی ہم آہنگی نہیں ہوتی اس لئے وہ بچوں کی عادت پر چشم پوشی اختیار کرتے ہیں نتیجے میں بچے گستاخ ہو کر نا فرمان ہو جاتے ہیں ایسے ماں باپ جن میں ذہنی ہم آہنگی ہوتی ہے یا اپنے مسائل کی تلخی کو اولاد کے سامنے ظاہر نہیں ہونے دیتے ان کی اولاد ماں باپ کی خدمت گذار ہوتی ہے۔ بیجا لاڈ پیار یا بات بے بات سختی بھی بچوں کو باغی بنا دیتی ہے۔ یہ مسئلہ نہایت تکلیف دہ ہے اللہ تعالیٰ والدین کو اس سےمحفوظ رکھے۔
طرز ِ عمل میں تبدیلی کے ساتھ نافرمان اولاد کیلئے اگر یہ عمل کر لیا جائے تو اس کی برکت سے اولاد فرمانبردار ہو جاتی ہے۔
رات کے وقت بچہ یا بڑا جب گہری نیند سو جائے ، سرہانے کھڑے ہو کر ایک مرتبہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
بَل ھُوَ قُرَآنٌ مَجِیْدٌٓ فِی لَوحِ مَحْفُوْظٍ
ماں یا باپ اتنی آواز سے پڑھیں کہ سونے والے کی نیند خراب نہ ہو ۔ عمل کی مدت گیارہ روز اور زیادہ سے زیادہ اکیس۲۱ روز ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 33 تا 34
روحانی علاج کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔