کشف القبور
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=29805
سوال: کالم روحانی ڈاک میں اکثر مراقبہ کا ذکر ہوتا ہے مثلاً مراقبہ اور نماز، مراقبہ اور دعا کی قبولیت اور ذہنی یکسوئی کا مراقبہ وغیرہ۔ براہ کرم اس مراقبہ پر بھی روشنی ڈالئے جو بزرگوں کے مزارات پر کیا جاتا ہے تا کہ معلوم ہو سکے کہ یہ مراقبہ کس طرح کیا جاتا ہے اور کس مقصد کے لئے کیا جاتا ہے؟
جواب: یہ ایک حقیقت ہے کہ گوشت پوست کے جسم کے فنا ہونے کے بعد بھی زندگی کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور زندگی اس مادی دنیا سے روشنی کی دنیا میں منتقل ہو جاتی ہے۔ یہی ہمارا مذہبی ایمان ہے۔ انسان کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اس گوشت پوست کے جسم میں رہتے ہوئے بھی اس دنیا سے متعارف ہو سکتا ہے ، اس دنیا سے تعلق قائم کر سکتا ہے، جو پس پردہ موجود ہے۔
وہ حضرات جنہوں نے اس مادی دنیا سے پردہ فرما لیا ہے۔ ان سے ملاقات اور حصول فیض و برکت کے لئے مراقبہ کیا جاتا ہے۔ اس مراقبہ میں مادی دنیا سے توجہ ہٹا کر مرنے کے بعد کے عالم میں مرکوز کی جاتی ہے جسے اعراف کہتے ہیں۔ جب ذہنی یکسوئی اور مرکزیت قائم ہو جاتی ہے تو صاحب مراقبہ متعلقہ روح سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ تصوف میں اس مراقبہ کا اصطلاحی نام ’’کشف القبور‘‘ ہے۔ مراقبہ کسی بھی قبر پر کیا جا سکتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ کسی عام قبر پر یہ اس لئے کیا جاتا ہے کہ صاحب قبر کی اگلی زندگی کا انکشاف ہو جائے۔ لیکن اولیاء کرام کے مزارات پر ان سے فیض و برکت کے حصول کے لئے کیا جاتا ہے۔
کشف القبور کا ایک طریقہ یہ ہے کہ قبر کی پائنتی کی طرف بیٹھ کر چند گہرے سانس آہستہ آہستہ لئے جائیں اور پھر آنکھیں بند کر کے ذہن کو قبر کے اندر اس طرح مرکوز کیا جائے کہ جیسے وہ گہرائی میں سفر کر رہا ہے۔ ذہنی قوت اور مرکزیت کی مناسبت سے چند منٹوں میں بھی کامیابی ہو سکتی ہے اور کئی بار بھی یہ عمل کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بات بتا دینی ضروری ہے کہ کشف القبور کے عمل کو بغیر اجازت قطعی نہیں کرناچاہئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 244 تا 245
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔