قرض
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=29785
سوال: ہمارے خاندان کا پیشہ تجارت ہے۔ کئی سال پہلے ہمارا کاروبار اچھا تھا اور ہم صاحب حیثیت لوگوں میں شمار ہوتے تھے۔ مذہبی اعتبار سے بھی ہمارے بزرگ صوم و صلوٰۃ کے پابند اور متقی ہیں۔ نہ جانے کیا ہوا کہ ہمارے کاروبار کو دن بدن زوال آنے لگا جو بھی فیصلہ کیا جاتا سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے لیکن نتائج اس کے برعکس نکلتے۔ حال یہ ہو گیا کہ ہم لاکھوں روپے کے مقروض ہو گئے ہیں۔ ہمارے بزرگوں نے ہمیشہ یہ اصول اپنایا اور ہمیں بھی تلقین کی کہ کوئی کام بھی ناجائز ذرائع سے نہ کیا جائے اور اس پر عمل بھی کیا لیکن پھر بھی حالات ہم سے روٹھے ہوئے ہیں۔ اب ہم پر دو ذہنی کیفیت مسلط ہو گئی ہے۔ ایک راستہ یہ ہے کہ ہم بھی معاشرے کی غلط قدروں کو اپنا لیں اور کاروبار کو وسعت دیں، دوسرا راستہ یہ ہے کہ اللہ پربھروسہ کر کے کام کرتے رہیں لیکن دوسرے طریقہ کار کو اختیار کرنے میں قباحت یہ ہے کہ اب تک اس کے نتائج کاروباری حیثیت سے منفی نکلتے رہے ہیں۔
جواب: اللہ تعالیٰ جب کسی بندہ پر فضل فرماتا ہے تو اس کے اوپر اللہ کی مخلوق کے حقوق بھی عائد ہوتے ہیں۔ خط کا بغور تجزیہ کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ آپ سے حقوق العباد پورا کرنے میں بہت زیادہ کوتاہیاں واقع ہوئی ہیں۔ دس دنیا ستر آخرت والی بات تو آپ نے سنی ہو گی جس طرح اللہ کے لئے خرچ کرنے میں ایک کے بدلے میں دس ملتے ہیں اسی طرح اگر اللہ کے دیئے ہوئے مال سے اللہ کے لئے خرچ نہ کیا جائے تو ایک کے بدلے دس کم ہو تے رہتے ہیں۔ یہی صورت آپ حضرات کے ساتھ بھی پیش آئی ہے اور پیش آ رہی ہے۔ نفسیاتی طور پر اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ آپ صوم و صلوٰۃ کی پابندی کے ساتھ اللہ کی مخلوق کے لئے ایثار کی طرز بھی اپنائیں۔ فی الوقت ایثار کے معاملہ میں شعور کے اندر جو جمود پیدا ہو گیا ہے اس کو ختم کرنے کے لئے ایسی طرزوں میں ایثار پیدا کرنا چاہئے جہاں بدل اور نفع کا جذبہ کار فرما نہ ہو۔ اس کا طریقہ بہت آسان ہے۔ آپ اپنے قریب کوئی تالاب، ندی یا نہر تلاش کیجئے۔ ایسی ندی، ایسا تالاب یا نہر جس میں مچھلیاں ہوں۔ پانی صاف یا گندا ہواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آپ جب یہ تلاش کر لیں تو پہلے سیاہ روشنائی ایک دوات میں بنا کر رکھ لیں۔ پتنگ کا باریک کاغذ تختوں کی شکل میں ایک دو چار تختے لے لیں۔ اب قلم جو باریک ہو اور کاغذ پر خراش پیدا نہ کرے فراہم کر کے صبح کی نماز کے بعد کسی سے گفتگو کئے بغیر قلم دوات اور کاغذ لے کر چھوٹے چھوٹے الف لکھنا شروع کر دیں ۔ اس طرح کہ ہر الف کو قینچی سے الگ الگ کاٹ سکیں۔ الف کا لکھنا علم نفسیات کی روشنی میں شعور کے اوپر کیا اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ وضاحت طلب ہے جس کی اس کالم میں گنجائش نہیں ہے۔ ان کٹے ہوئے ٹکڑوں کو موڑ کر باریک باریک گولیاں بنا لیں۔ گوندھا ہوا آٹا پہلے سے تیار رکھیں۔ کاغذ کی گولیاں آٹے کے اندر لپیٹتے جائیں۔ خشک ہونے پر ان سب کو ایک ہتھیلی میں بھر لیں اور جس پانی میں مچھلیاں ہوں وہاں لے جا کر ڈال دیں۔ اس کام سے فارغ ہو کر اپنے کاموں میں لگ جائیں۔ لیکن لکھنے، گولیاں بنانے اور گولیاں پانی میں ڈالنے کے دوران بات نہ کریں، سوائے کسی شدید ضرورت کے یہ عمل آپ کے خاندان میں کوئی بھی کر سکتا ہے۔ زیادہ بہتر ہے کہ اس عمل کو تین مہینے جاری رکھیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ 3ماہ کے اندر حالات روبہ ترقی ہونگے۔ اس کا انحصار شعور کے اندر ایثار کے خلاف گرہ کھلنے پر ہے۔ یہ چند روز میں بھی کھل سکتی ہے البتہ 3مہینے میں لازمی طور پر شعور بحال ہو جائے گا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 239 تا 241
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔