علاج کی ضرورت نہیں ہے
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=29721
سوال: میراچوتھا بچہ جس کی عمر 14سال ہے۔ پیدا ہونے کے چھ دن تک بالکل ٹھیک رہا۔ جب میری دیورانی آئی تو اس کے بعد میرا بیٹا بیمار ہو گیا۔ سوکھ کر کانٹا ہو گیا۔ ایک سال تک میں نے اس کے علاج میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ بڑی تکلیف اٹھا کر بڑا ہوا اس کے بعد بیٹی پیدا ہوئی جس کی عمر 12سال ہے۔ وہ بھی موٹی تازی ہوئی تھی مگر آہستہ آہستہ سوکھ کر کانٹا ہو گئی۔ 14سال ہو گئے ہیں، میں صحت کے لئے ترس گئی ہوں۔ بہت علاج کیا، لیڈی ڈاکٹر، ڈاکٹر، حکیم، ہومیوپیتھک سب کا علاج کرایا۔ ایسا لگتا ہے جیسے دوائیوں میں اثر ہی نہیں۔ پانچوں وقت کی نمازادا کرتی ہوں۔ یٰسین پڑھ کر دم کرتی ہوں کہ یا اللہ تو شفا دے۔ تجھے کسی چیز کی کمی نہیں، شفا تو تیرے ہاتھ میں ہے۔ یہاں یہ بتاتی چلوں کہ جو دیورانی میرے یہاں آئی تھی اس کے ہاں جتنے بچے ہوتے ہیں، ٹھیک ہوتے ہیں۔ پھر انہیں بھی سوکھے کی بیماری لگ جاتی ہے۔ میرے چلے میں اس کے آنے سے میرے ساتھ بھی یہی ہوا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ آنتوں اور معدہ پر ورم ہے، زبان پر سفید تہہ سی جمی رہتی ہے۔ منہ سے بدبو آتی ہے، قبض رہتا ہے۔
جواب: خواہ مخواہ توہمات میں مبتلا نہ ہوں۔ سیدھی سی بات ہے کہ آپ کے خون میں کوئی نقص ہے۔ اس نقص کی وجہ سے بچوں نے چونکہ ناقص دودھ پیا ہے اس لئے ان کے معدہ اور آنتوں میں بیماری پیدا ہو گئی ہے۔ نتیجہ میں دست آنے لگے۔ ظاہر ہے جب غذا ہضم نہیں ہو گی تو دست آتے رہیں گے۔ بچہ سوکھ جائے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ کے یہاں غذائیں صاف ستھری نہیں کھائی جاتیں اور کھانے پینے میں پورا گھر بے اعتدالی کا شکار ہے۔ آپ اور آپ کی دیورانی آپ کے بچے سب اس بے اعتدالی کی وجہ سے بیمار ہیں۔ علاج یہ ہے کہ غذا کے بارے میں مقامی طور پر کسی حکیم یا ڈاکٹر سے مشورہ کر کے غذا میں اعتدال قائم کریں۔ صحت خود بخود ٹھیک ہو جائے گی۔ کسی علاج کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 232 تا 233
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔