حالات کی ستم ظریفی
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24740
سوال: جب میرا کوئی بچہ تندرست ہوتا ہے اور معمول کی زندگی گزارنے لگتا ہے تو اچانک میرا دل وسوسوں سے بھر جاتا ہے اور وہ بیمار ہو جاتا ہے۔ میرے پانچوں بچے بیمار ہیں سب کے جگر خراب ہیں اور لاغر ہیں۔ گویا پیٹ بھر کر کھانے کو نہیں ملتا حالانکہ ایسا نہیں کوئی جی لگا کر نہیں پڑھتا۔ جونہی کوئی بچہ دل لگا کر پڑھنا شروع کرتا ہے میرا جی دھک سے ہو جاتا ہے اور وہ بچہ پڑھنے میں دلچسپی لینا چھوڑ دیتا ہے۔ ٹیوشن پڑھواتی ہوں لیکن بچوں کے نمبر ذرا اچھے آئے اور مجھے اللہ جانے کیا ہوتا ہے اور اس کے بعد بچے پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اب تو یہ چیز بڑھ کر روز کا معمول بن گئی ہے۔ میری اپنی صحت بہت خراب ہے ، ذرا ٹھیک ہوتی ہے تو یکایک خیال آتا ہے کہ ارے میں تو ٹھیک ہوں اور پھر میری صحت گر جاتی ہے اور بستر پر دراز ہو جاتی ہوں۔ پہلے میرے شوہر پر اس چیز کا اثر نہیں ہوتا تھا لیکن اب ان پر بھی اثر ہونے لگا ہے۔ ان کی نوکری چھوٹ گئی ہے۔ دکان کھولی تھی اچھی چل رہی تھی کہ ایک رشتہ دار نے غبن کر دیا۔ میں نے برکت کے لئے وظیفہ پڑھا تو دکان کے حالات ٹھیک ہوئے لیکن ایک ملازم نے سفلی عمل کرا دیا اور کاروبار ٹھپ ہو گیا۔ ان دنوں میرے شوہر اور لڑکے کا ایکسیڈنٹ بھی ہو گیا۔ میں نے سحر توڑنے کے لئے وظیفہ شروع کیا تو آمدنی میں اضافہ ہونا شروع ہوا لیکن یہ دیکھ کر حالات میں سدھار آ رہا ہے میرا دل شک اور تذبذب میں گرفتار ہو گیا ہے۔ پھر کوئی جادو نہ کر دے جیسے یہ خیالات آئے دکان کی سیل پھر کم ہو گئی۔ دکان کے ساتھ ساتھ میرے شوہر نوکری بھی کرتے ہیں۔ میرے شوہر کو جیسے ہی نوکری ملنے کی امید بندھ جاتی ہے تو میرا دل دھک سے ہو جاتا ہے اور معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ لوگ خود میرے شوہر کے پاس کام کی پیشکش لے کر آتے تھے اور بیک وقت ان کے پاس کئی پیشکشیں ہوتی تھیں لیکن اب وہ کام کے لئے مختلف جگہوں پر جاتے ہیں لیکن کام نہیں ملتا۔
جواب: حالات خراب ہونے کی وجہ آپ کی اپنی ذات ہے۔ کیوں ہے اس کے لئے بہت تفصیل درکار ہے۔ علاج تجویز کیا جا رہا ہے اس پر عمل کریں۔ رات کو سونے سے پہلے آنکھیں بند کر کے اپنے دل میں جھانکیں اور تصور کریں کہ دل میں ایک سیاہ نقطہ ہے۔ اس نقطہ کو ذہن کی قوت سے مخالف گھڑی وارAnti clock Wiseگردش دیں۔ پہلے ایک ہفتے پانچ منٹ تک یہ تصور کریں اور اس کے بعد دو ہفتوں تک تصور کا دورانیہ دس منٹ کر دیں۔ تین ہفتوں کے بعد آپ کے اندر سے ایک نئی شخصیت جنم لے گی۔ ایسی شخصیت جس کو حالات متاثر نہیں کر سکیں گے البتہ آپ کی شخصیت دوسروں کو متاثر کرے گی جب حالات کی ستم ظریفی ختم ہو جائے تو اپنے مشکلات کے دور کو فراموش نہ کریں اور ایسے لوگوں کی اعانت کو اپنا شعار بنا لیں جو امداد کے مستحق ہوں ، دل کھول کر ضرورت مندوں کی خدمت کریں۔ خدمت ایک وصف ہے جو اللہ کے لئے سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ہے۔ جو لوگ خدمت خلق کرتے ہیں وہ کبھی ناخوش نہیں رہتے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 135 تا 137
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔