تقدیر
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24495
سوال: میری عمر اس وقت 33سال ہے۔ اوائل عمر سے نماز کا پابند رہا ہوں، ساڑھے تین سال سے بتدریج نماز سے شغف کم ہوتے ہوتے اب نہ رہنے کے برابر ہے۔ لوگوں کے درمیان ہوتا ہوں تو نماز پڑھ لیتا ہوں۔ نیت یہ ہوتی ہے کہ میری وجہ سے لوگ نماز کی طرف سے لاپرواہ نہ ہو جائیں۔ اس لئے بھی نماز پڑھتا ہوں کہ میری منافقانہ نماز سے شاید کوئی اللہ کا بندہ سچا نمازی بن جائے اور اس نمازی کی نماز ہی میری مغفرت کا ذریعہ بن جائے۔ زبان سے نماز اور اسلام کی عظمت کا ہر وقت پرچار کرتا رہا ہوں، اندر کی حالت یہ ہے کہ روح زخمی ہو چکی ہے ، مسلسل اضطراب میں اور بے چینی کا شکار ہوں۔ اصلاح حال کی کوئی تدبیر بتایئے۔ یہ بھی واضح کر دوں کہ میں تقدیر کا شدت سے قائل ہوں۔ سمجھتا ہوں کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں تقدیر میں اسی طرح لکھا ہوا ہے۔
جواب: انسان صرف واردات ہے۔ یہ واردات آنکھوں، کانوں اور فہم کے ذریعے بنتی ہے۔ جب یہ واردات بن چکتی ہے تو خرچ ہو جاتی ہے۔ یہ بنتی رہتی ہے اور خرچ ہوتی رہتی ہے۔ اس واردات میں ایسے وقفوں کو بہت بڑا دخل حاصل ہے۔ جب انسان فطرت سے قریب ہوتا ہے۔ اگر انسان فطرت سے منقطع ہو جائے اور قریب ہی نہ ہو تو دماغی اور اعصابی کمزوری لاحق ہونے لگتی ہے۔ فطرت سے قریب ہونے کا مطلب خالی الذہن ہوتا ہے۔ خالی الذہن ہونے کے لئے چوبیس گھنٹے میں کوئی نہ کوئی وقفہ ضروری تلاش کرنا چاہئے اس کا بہترین طریقہ اندھیرے یا جھٹپٹے میں ٹہلنا ہے۔ رات کو ذرا جلد سو جایئے اور سویرے اٹھئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 96 تا 96
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔