پڑھنے میں دل نہ لگنا
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24366
سوال: میں کوئی بھی کام یکسوئی سے نہیں کر سکتی، نہ پڑھائی میں دل لگتا ہے۔ کسی اور چیز میں کام کوئی کرتی ہوں تو دھیان کہیں اور ہوتا ہے اس لئے کام صحیح نہیں ہو پاتا۔ دوسری خامی یہ ہے کہ کام شروع تو بڑے زور و شور ، جی جان سے کرتی ہوں مگر آدھا بھی نہیں کر پاتی کہ چھوڑ دیتی ہوں۔ دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔ ہر کام دورے کی شکل میں کرتی ہوں، کبھی پڑھائی کا دورہ پڑتا ہے تو ایک دو ہفتہ خوب پڑھائی کرتی ہوں پھر اچانک پڑھائی سے دل اچاٹ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کبھی عبادت کا دورہ پڑتا ہے تو بے تحاشہ نماز، قرآن اور دعائیں پڑھنے لگتی ہوں پھر اچانک اس سے بھی دل اچاٹ ہو جاتا ہے۔
جواب: گھر کا ماحول صحیح نہ ہونے کے سبب بچپن میں ذہن میں کچھ ایسے نقوش گہرے ہو گئے جن کی وجہ سے طبیعت میں توازن متاثر ہوا۔ طبیعت میں تقاضہ ابھرتا ہے کہ زندگی میں عملی تجربات کا اضافہ ہو لیکن یہ تقاضہ عدم توازن کا شکار ہو کر سرد مہری کے خانے میں جا پڑتا ہے۔
بطور علاج صبح بہت سویرے اٹھ جایئے اور کسی کھلی جگہ پر کھڑے ہو کر دور آسمان پر ٹکٹکی باندھ کر دیکھئے پانچ منٹ تک آسمان کو دیکھنے کے بعد پرندوں کو دانہ کھلایئے۔ اس کی آسان صورت یہ ہے کہ کسی کھلی جگہ یا چھت پر باجرہ بکھیر دیجئے پہلے دن نہیں تو دو تین روز بعد چڑیاں اور دوسرے پرندے آنا شروع ہو جائیں گے۔ ان پرندوں کو روزانہ دانہ چگتے ہوئے تھوڑی دیر دیکھتی رہئے۔ پھر اپنے کاموں میں مشغول ہو جایئے۔ دو ماہ تک یہ عمل کریں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 78 تا 79
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔