بھوت
مکمل کتاب : روحانی ڈاک (جلد اوّل)
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=24259
سوال: دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر عورتوں اور کسی حد تک مردوں پر جب جن آتا ہے تو ان کی شخصیت میں حیرت انگیز تبدیلی واقع ہو جاتی ہے، آواز بدل جاتی ہے۔ حیرت ناک قوت کا مظاہرہ ہوتا ہے بعض اوقات آسیب زدہ یا جن زدہ ایسی زبان بولتا ہے جو وہ خود نہیں جانتا، وہ شخص اپنا تعارف بھی ایک جن کی حیثیت سے کراتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اس کی علمی توجیہہ کیا ہے؟
جواب: پوری نوع انسانی میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے جس کو کبھی نہ کبھی اس کی صلاحیتوں کا تجربہ نہ ہوا ہو چاہے بیداری میں یا خواب میں، انسانی حواس دو طرح کام کرتے ہیں۔ براہ راست اور بالواسطہ، بالواسطہ کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم آنکھوں سے دیکھتے، کانوں سے سنتے، ہاتھوں سے پکڑتے اور پیروں سے چلتے ہیں۔ حواس کے اس براہ راست کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم بغیر جسمانی نظام کی مدد کے خواب میں خود کو چلتے پھرتے غرض ہر وہ کام کرتے دیکھتے ہیں جو بیداری میں ہم سے سرزد ہوتا ہے۔ حالانکہ ہمارا جسم بالکل معطل ہے۔
کبھی کبھی بیداری میں بھی حواس براہ راست کام کرنے لگتے ہیں اور اعصابی نظام بالکل معطل ہو جاتا ہے۔ حتیٰ کہ حافظہ بھی کام نہیں کرتا مرض کابوس اس کی مثال ہے۔ سوال مرض کا نہیں۔ حواس کے براہ راست کام کرنے کا ہے’’کابوس‘‘ کی حالت میں آدمی اپنے بستر سے اٹھتا ہے ، کپڑے بدل کر دفتر جاتا ہے، وہاں کام کرتا ہے ، واپس آ کر کپڑے بدل کر سو جاتا ہے لیکن اسے یہ قطعی یاد نہیں رہتا میں نے سونے کی حالت میں کیا عمل کیا ہے۔
یہ بھی حواس کے براہ راست استعمال ہونے کی ایک طرز ہے۔ یہی کابوس کی کیفیت ہپناٹزم کے ذریعے انسان پر مسلط کر دی جاتی ہے۔ تو اس وقت بھی وہ بالکل بے ارادہ ہو کر عامل کے حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ بیداری میں یہ کیفیت بعض اوقات از خود مسلط ہو جاتی ہے کوئی دوسرا شخص اسے ہپناٹائز نہیں کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ کو ہپناٹائز کر لیتا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی جذبہ رجحان یا تقاضہ میں اتنی شدت پیدا ہو جائے کہ یہ شدت اعصاب کو مفلو ج کر دے جیسے ہی اعصاب مفلوج ہوتے ہیں حواس کا براہ راست استعمال شرو ع ہو جاتا ہے۔ شدت کی وجہ سے حواس کا رویہ معاندانہ ہوتا ہے۔ اعصاب کے مفلوج ہو جانے سے جن خلیوں میں یادداشت کا ریکارڈ رہتا ہے وہ اپنا عمل ترک کر دیتے ہیں اور یادداشت کی ترتیب ختم ہو جاتی ہے۔
اب حواس اس عادت کی بناء پر ایک کہانی بنا لیتے ہیں اور اپنے ہی جسم پر وہ کہانی عملاً استعمال کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ فلاں جن ہوں، میرا نام یہ ہے، میں چڑیل ہوں، میں فلاں ہوں وغیرہ وغیرہ۔
براہ راست فعل کی وجہ سے حواس بہت سی ایسی باتوں کا بھی انکشاف کر دیتے ہیں جو پس پردہ ہوتی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 66 تا 68
روحانی ڈاک (جلد اوّل) کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔