حضرت ہارون علیہ السلام

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19591

’’اللہ نے پسند کیا کہ آدم کو اور نوح کو اور آل ابراہیم کو اور آل عمران کو سارے جہاں سے کہ اولاد تھے ایک دوسرے کی اور اللہ سنتا جانتا ہے۔‘‘

(سورۃ آل عمران: ۳۳۔۳۴)

عمران کا تعلق ابو الانبیاء حضرت ابراہیمؑ کے دوسرے فرزند حضرت اسحٰقؑ کی نسل سے ہے۔ عمران کی زوجہ یوکبد(Jochebed) ایک پاک طنیت اور رفیع الشان خاتون تھیں۔ آپ کے بطن سے دو عظیم المرتبت اور جلیل القدر پیغمبر حضرت ہارونؑ اور حضرت موسیٰ ؑ دنیا میں تشریف لائے۔ حضرت ہارونؑ بڑے اور حضرت موسیٰ ؑ چھوٹے بھائی تھے۔ حضرت ہارونؑ حضرت موسیٰ ؑ سے تین برس بڑے تھے۔ مصر میں پیدا ہوئے اور وہیں پرورش پائی۔ نہایت منکسر المزاج، حلیم الطبع، بردبار، شیریں گفتار اور فصیح البیان تھے۔

نبوت سے سرفراز ہونے کے بعد آپ تمام عمر حضرت موسیٰ ؑ کے ساتھ رہے۔ حضرت موسیٰ ؑ کے قدم بہ قدم دین حق کی تبلیغ میں سرگرم عمل رہے۔ توحید کے راستے میں شر کے نمائندوں کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھائی کا ساتھ دیتے تھے۔

مصر میں فرعون کی حکومت تھی۔ فرعون نہایت ظالم اور جابر حکمران تھا اور خود کو خدا کہلواتا تھا۔ اپنی مرضی سے جسے چاہتا سخت سے سخت سزائیں دیتا، جسے چاہتا موت کے گھاٹ اتار دیتا۔ بنی اسرائیل مصر میں غلاموں سے بدتر زندگی گزارتے تھے۔ مصری ان سے ہر طرح کے کام کرواتے۔ بنی اسرائیل ذلت کی روٹی کھانے پر مجبور تھے۔

حضرت موسیٰ ؑ اپنے اہل و عیال کے ہمراہ جب واپس مصر کی طرف روانہ ہوئے تو جبل طور کے قریب راستہ بھول گئے۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو منصب نبوت پر فائز کیا تھا، معجزات سے نوازا اور ہدایت کی کہ مصر جا کر فرعون کو اس کے ظلم و ستم سے باز آنے کی تلقین کریں اور اس سے کہو کہ خدائی کا دعویٰ کرنا چھوڑ دے اور بنی اسرائیل کو غلامی سے آزاد کر دے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ ایزدی میں دعا کی۔

’’میرے پروردگار! میں تو ان کا ایک آدمی قتل کر چکا ہوں، ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے۔ اور میرا بھائی ہارونؑ مجھ سے زیادہ فصیح البیان ہے۔ اسے میرے ساتھ مددگار کے طور پر بھیج تا کہ وہ میری تائید کرے، مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلائیں گے۔‘‘

(القصص: ۳۳۔۳۴)

بارگاہ رب العالمین میں دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ہارونؑ کو منصب نبوت پر فائز کیا اور دین حق کی تبلیغ و ترویج کے سلسلے میں حضرت ہارونؑ کو حضرت موسیٰ ؑ کا مددگار منتخب کیا۔

’’ہم تیرے بھائی کے ذریعے سے تیرا ہاتھ مضبوط کریں گے اور تم دونوں کو ایسی سطوت بخشیں گے کہ وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ ہماری نشانیوں کے زور سے غلبہ تمہارا اور تمہارے پیروکاروں کا ہی ہو گا۔‘‘

(سورۃ القصص: ۳۵)

’’اور ہم نے اپنی رحمت سے ان کو (موسیٰ کو) ان کا بھائی ہارونؑ پیغمبر عطا کیا۔‘‘

(سورۃ مریم: ۵۳)

’’اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور ان کے بھائی ہارونؑ کو وزیر بنا کر ان کے ساتھ کیا۔ ‘‘

(سورۃ الفرقان: ۳۵)
حضرت موسیٰ مصر پہنچے اور حضرت ہارونؑ سے ملاقات کی۔ دونوں بھائی فرعون کے دربار میں پہنچے اور فرعون سے کہا کہ خدائی دعویٰ سے تائب ہو کر اس خدا کی پرستش کرے جس نے آسمان، زمین اور ان کے درمیان جو کچھ موجود ہے تخلیق کیا ہے اور بنی اسرائیل پر ظلم و ستم بند کر کے انہیں آزاد کر دے۔ فرعون پیغام حق کو ماننے سے یکسر منکر ہو گیا اور کہنے لگا۔ اگر تم نے مجھے خدا نہ مانا تو میں تمہیں قید کر دوں گا۔ اللہ کے پیغمبر حضرت موسیٰ اور حضرت ہارونؑ فرعون کی باتوں سے مطلق مرعوب نہ ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے پیغام کو دہرایا۔ فرعون نے رسالت خداوندی کی نشانیاں طلب کیں۔ حضرت موسیٰ نے اللہ کی طرف سے عطا کردہ عصا اور ید بیضا کے معجزات دکھائے۔ لیکن سیاہ دل فرعون ان واضح نشانیوں کو دیکھ کر بھی ایمان نہ لایا اور کہنے لگا یہ تو محض سحر اور جادو ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کے ہاتھوں جادوگروں کی شکست کے باوجود فرعون اپنی سرکشی سے باز نہ آیا۔ اس نے بنی اسرائیل پر اور زیادہ ظلم کرنا شروع کر دیا اور بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کرنے کا حکم دے کر پورے مصر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کر دیا۔ قہر خداوندی حرکت میں آیا اور اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا۔

تین سال مصر میں قحط سالی رہی بالآخر قوم حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کے پاس پہنچی اور معافی طلب کی۔

حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت ہارونؑ نے انہیں معاف کر دیا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی۔ دعا قبول ہوئی اور عذاب ختم ہو گیا لیکن فرعون اور اس کی قوم نافرمانی اور منافقت پر قائم رہی۔

’’اور ہم نے پکڑ لیا فرعون والوں کو قحطوں میں اور میووں کے نقصان میں شاید وہ دھیان کریں اور جب برا زمانہ آتا تو موسیٰ ؑ اور اس کے ساتھیوں کو اپنے لئے فال بد ٹھہراتے، حالانکہ درحقیقت ان کی فال بد تو اللہ کے پاس تھی۔ مگر ان میں سے اکثر بے علم تھے۔

انہوں نے موسیٰ ؑ سے کہا! ” جو کچھ تو لائے گا ہمارے پاس نشانی کہ ہم پر اس کی وجہ سے جادو کرے سو ہم ہرگز تم پر ایمان نہ لائیں گے۔‘ آخر کار ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈی ، سرسریاں پھیلائیں، مینڈک نکالے اور خون برسایا یہ سب نشانیاں الگ الگ کر کے دکھائیں مگر پھر بھی وہ لوگ تکبر کرتے رہے اور تھے وہ لوگ گنہگار۔‘‘

(سورۃ اعراف: ۱۳۰۔۱۳۳)

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 281 تا 283

محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :

پیش لفظ اظہار تشکّر 1 - حضرت آدم علیہ السّلام 1.1 - قرآن كريم ميں حضرت آدمؑ کا نام 1.2 - آدم و حوا جنت میں 1.3 - حضرت آدم ؑ کے قصے میں حکمت 1.4 - ذیلی تخلیقات 1.5 - مابعد النفسیات 1.6 - مذاہب عالم 1.7 - قانون 1.8 - حضرت حواؑ کی تخلیق 1.9 - مونث، مذکر کا تخلیقی راز 1.10 - ہابیل و قابیل 2 - حضرت ادریس علیہ السلام 2.1 - ٹاؤن پلاننگ 2.2 - ناپ تول کا نظام 2.3 - انبیاء کی خصوصیات 2.4 - تین طبقات 2.5 - حنوک کی انگوٹھی 2.6 - حکمت 2.7 - زمین ہماری ماں ہے 2.8 - تسخیر کائنات 3 - حضرت نوح علیہ السلام 3.1 - پانچ بت 3.2 - نادار کمزور لوگ 3.3 - بے وفا بیوی 3.4 - ساڑھے نو سو سال 3.5 - نوح کی کشتی 3.6 - نوحؑ کا بیٹا 3.7 - چالیس دن بارش برستی رہی 3.8 - ابو البشر ثانی 3.9 - عظیم طوفان 3.10 - صائبین 3.11 - صحیفۂ وید 3.12 - زمین کے طبقات 3.13 - زرپرستی کا جال 3.14 - حکمت 3.15 - برف پگھل رہی ہے 3.16 - بلیک ہول 3.17 - زمین کی فریاد 3.18 - نصیحت 4 - حضرت ہود علیہ السلام 4.1 - قوم عاد 4.2 - مغرور اور سرکش 4.3 - اللہ کی پکڑ 4.4 - اولاد، باغ اور چشمے 4.5 - سخت سرزنش 4.6 - دلیل 4.7 - حیات و ممات پر کس طرح یقین کریں؟ 4.8 - ظلم کا پنجہ 4.9 - شداد کی جنت 4.10 - شداد کی دعا 4.11 - حکمت 4.12 - گرد باد (Twister Tornado) 4.13 - شہاب ثاقب 5 - حضرت صالح علیہ السلام 5.1 - شاہی محل 5.2 - سرداران قوم 5.3 - اللہ کی نشانی 5.4 - خوشحال طبقہ 5.5 - وعدہ خلاف قوم 5.6 - قتل کا منصوبہ 5.7 - بجلی کا عذاب 5.8 - العلاء اور الحجر 5.9 - آواز تخلیق کی ابتدا ہے 5.10 - الٹرا سانک آوازیں 5.11 - آتش فشانی زلزلے 5.12 - حکمت 5.13 - روحانی انسان 5.14 - ماورائی ذہن 5.15 - رحم میں بچہ 5.16 - حادثے کیوں پیش آتے ہیں؟ 6 - حضرت ابراہیم علیہ ا؛لسلام 6.1 - رات کی تاریکی 6.2 - باپ بیٹے میں سوال و جواب 6.3 - ہیکل میں بڑا بٹ 6.4 - حضرت ہاجرہ ؒ 6.5 - حضرت لوطؑ 6.6 - اشموئیل 6.7 - وادی ام القریٰ 6.8 - زم زم 6.9 - امت مسلمہ کے لئے یادگار عمل 6.10 - بیت اللہ کی تعمیر کا حکم 6.11 - حضرت اسحٰق کی پیدائش 6.12 - مکفیلہ 6.13 - حکمت 6.14 - انسان کے اندر انسان 6.15 - کیفیات کا ریکارڈ 6.16 - تجدید زندگی 6.17 - نیند آدھی زندگی ہے 6.18 - علم الیقین، عین الیقین، حق الیقین 6.19 - آئینہ کی مثال 6.20 - چار پرندے 6.21 - قلب کی نگاہ 6.22 - اعلیٰ اور اسفل حواس 7 - حضرت اسمٰعیل علیہ السلام 7.1 - صفاء مروہ 7.2 - حضرت ابراہیمؑ کا خواب 7.3 - خانہ کعبہ کی تعمیر 7.4 - حضرت اسمٰعیلؑ کی شادیاں 7.5 - حکمت 7.6 - خواب کی حقیقت 7.7 - خواب اور بیداری کے حواس 8 - حضرت لوط علیہ السلام 8.1 - وہ عذاب کہاں ہے 8.2 - آگ کی بارش 8.3 - ایڈز 8.4 - حکمت 8.5 - طرز فکر 8.6 - ملک الموت سے دوستی 9 - حضرت اسحٰق علیہ السلام 9.1 - حکمت 10 - حضرت یعقوب علیہ السلام 10.1 - حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے 10.2 - حکمت 10.3 - استغنا کی تعریف 11 - حضرت یوسف علیہ السلام 11.1 - گیارہ ستارے، سورج اور چاند 11.2 - مصری تہذیب 11.3 - حواس باختگی 11.4 - دو قیدیوں کے خواب 11.5 - بادشاہ کا خواب 11.6 - قحط سالی سے بچنے کی منصوبہ بندی 11.7 - تقسیم اجناس 11.8 - شاہی پیالے کی تلاش 11.9 - راز کھل گیا 11.10 - یوسفؑ کا پیراہن 11.11 - حکمت 11.12 - زماں و مکاں کی نفی 11.13 - خواب کی تعبیر کا علم 11.14 - اہرام 11.15 - تحقیقاتی ٹیم 11.16 - مخصوص بناوٹ و زاویہ 11.17 - نفسیاتی اور روحانی تجربات 11.18 - خلا لہروں کا مجموعہ ہے 11.19 - طولانی اور محوری گردش 11.20 - سابقہ دور میں سائنس زیادہ ترقی یافتہ تھی 11.21 - علم سیارگان 12 - اصحاب کہف 12.1 - تین سوال 12.2 - مسیحی روایات کا خلاصہ 12.3 - دقیانوس 12.4 - کوتوال شہر 12.5 - اصحاب کہف کے نام 12.6 - حکمت 13 - حضرت شعیب علیہ السلام 13.1 - محدود حواس کا قانون 13.2 - توحیدی مشن 13.3 - حکمت 13.4 - دولت کے پجاری 13.5 - مفلس کی خصوصیات 13.6 - ناپ تول میں کمی 14 - حضرت یونس علیہ السلام 14.1 - یوناہ 14.2 - قیدی اسرائیل 14.3 - ٹاٹ کا لباس 14.4 - مچھلی کا پیٹ 14.5 - سایہ دار درخت 14.6 - دیمک 14.7 - استغفار 14.8 - حکمت 14.9 - بھاگے ہوئے غلام 15 - حضرت ایوب علیہ السلام 15.1 - شیطان کا حیلہ 15.2 - صبر و شکر 15.3 - زوجہ محترمہ پر اللہ کا انعام 15.4 - معجزہ 15.5 - پانی میں جوانی 15.6 - صبر اللہ کا نور ہے 15.7 - حکمت 15.۸ - صبر کے معنی 15.۹ - اللہ صاحب اقتدار ہے 16 - حضرت موسیٰ علیہ السلام 16.1 - آیا کا انتظام 16.2 - بیگار 16.3 - بہادری اور شرافت 16.4 - لاٹھی 16.5 - مغرور فرعون 16.6 - جادوگر 16.7 - ہجرت 16.8 - بارہ چشمے 16.9 - سامری 16.10 - باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل 16.11 - پست حوصلے 16.12 - گائے کی حرمت 16.13 - مجمع البحرین 16.14 - سوال نہ کیا جائے 16.15 - ملک الموت 16.16 - حکمت 16.17 - لہروں کا تانا بانا 16.18 - رحمانی طرز فکر، شیطانی طرز فکر 16.19 - حرص و لالچ 16.20 - قانون 16.21 - مادہ روشنی ہے 16.22 - ارتقاء 16.23 - ایجادات کا ذہن 16.24 - انرجی کا بہاؤ 17 - حضرت سموئیل علیہ السلام 17.1 - اشدود قوم 17.2 - سموئیلؑ کا قوم سے خطاب 17.3 - حکمت 18 - حضرت ہارون علیہ السلام 18.1 - سرکشی اور عذاب 18.2 - سامری کی فتنہ انگیزی 18.3 - حکمت 19 - حضرت الیاس علیہ السلام 19.1 - اندوہناک صورتحال 19.2 - جان کی دشمن ملکہ
سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)