اشدود قوم
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19562
حضرت یوشع کے انتقال کے وقت ارض فلسطین کا بہت سا حصہ فتح نہیں ہوا تھا۔ بعد ازاں بنی اسرائیل شرک و بت پرستی اور گناہ اور معصیت میں مبتلا ہو گئے اور قرب و جوار کی قومیں ان پر وقتاً فوقتاً حملہ آور ہو کر غالب آ گئیں۔ حضرت سموئیلؑ کی بعثت کے زمانے میں اشدودی قوم سے جنگ میں بنی اسرائیل کو سخت ہزیمت اٹھانا پڑی۔ چار ہزار کے لگ بھگ افراد میدان جنگ میں مارے گئے۔
عیلی کاہن کے دونوں بیٹے جنگ میں ہلاک ہوئے اور اس صدمے سے نوے سالہ عیلی کاہن بھی فوت ہو گیا اور حملہ آور ’’عہد کا صندوق‘‘ بنی اسرائیل سے چھین کر اپنے ساتھ لے گئے اور اپنے سب سے بڑے دیوتا ’’وجون‘‘ کے مندر میں رکھ دیا۔
اس اندوہناک واقعہ کے بعد حضرت سموئیلؑ نے بنی اسرائیل کو جمع کیا اور انہیں گرماہی اور نافرمانی ترک کر کے توحید اور اطاعت گزاری کی نصیحت کی۔
’’اور سموئیلؑ نے اسرائیل کے سارے گھرانے سے کہا کہ اگر تم دلجمعی کے ساتھ خداوند کی طرف رجوع کرتے ہو تو اجنبی دیوتاؤں اور عستارات (بابل والوں کا قدیم بت جس کی بنی اسرائیل نے پوجا شروع کر دی تھی) کو اپنے درمیان سے دور کر دو اور خداوند کے لئے اپنے دلوں کو مستعد کر کے فقط اسی کی عبادت کرو اور وہ فلستیوں کے ہاتھ سے تمہیں رہائی دے گا۔‘‘
(کتاب سموئیل اول باب ۷)
آپ کے وعظ و نصیحت کا اثر بنی اسرائیل پر ہو ااور انہوں نے شرک و بت پرستی سے توبہ کی اور اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا۔ حضرت سموئیلؑ نے بنی اسرائیل کو جمع کیا۔ اس روز سب نے تمام دن اللہ کی عبادت میں گزارا اور روزہ رکھا۔ حضرت سموئیلؑ نے بارگاہ ایزدی میں سجدہ ریز ہو کر بنی اسرائیل کی خطاؤں اور گناہوں کی اللہ کریم سے معافی مانگی۔
مشرکین کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے حملہ کر دیا۔ بنی اسرائیل اس اچانک افتاد سے گھبرا گئے اور حضرت سموئیلؑ سے درخواست کی کہ وہ اللہ کے حضور دعا کریں کہ اللہ بنی اسرائیل کو مشرکین کے مقابلے میں فتح و نصرت عطا کرے۔ حضرت سموئیلؑ نے بارگاہ رب العزت میں دعا کی، دعا قبول ہوئی اور اللہ نے بنی اسرائیل کو فتح سے نواز دیا۔
’’اور جب فلستیوں نے سنا کہ بنی اسرائیل معناہؔ میں جمع ہوئے تو ان کے سرداروں نے بنی اسرائیل پر چڑھائی کی اور جب بنی اسرائیل نے یہ سنا تو وہ فلستیوں سے ڈرے۔ اور بنی اسرائیل نے سموئیل سے کہا کہ خداوند ہمارے خدا کے حضور فریاد کرنا نہ چھوڑ۔ تا کہ وہ ہم کو فلستیوں کے ہاتھ سے بچائے۔ اور سموئیل نے ایک دودھ پیتا برہ (بکری یا بھیڑ کا بچہ) لیا اور اسے قربانی کے طور پر خداوند کے حضور پیش کیا اور سموئیل خداوند کے حضور فریاد کرتا رہا اور خداوند نے اس کی فریاد سن لی۔ اور جس وقت سموئیل اس سوختنی کو قربانی کو پیش کر رہا تھا اور اس وقت فلستی اسرائیلیوں سے جنگ کرنے کو نزدیک آئے لیکن خداوند فلستیوں کے اوپر بڑی کڑک کے ساتھ گرجا اور ان کو گھبرا دیا اور انہوں نے اسرائیلیوں کے سامنے شکست کھائی۔‘‘
(سموئیل باب ۷: ۱۱۔۷)
اس عذاب میں مشرکین کے ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے۔ عترونؔ سے جاتؔ تک کے شہر اور اس کے گرد و نواح کے کافی علاقے جن پر فلستیوں نے قبضہ کر رکھا تھا دوبارہ بنی اسرائیل کے زیر تسلط آ گئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 276 تا 278
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔