مادہ روشنی ہے
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19514
مادہ بھی روشنی ہے، آسمانوں اور زمین کی ہر شئے روشنی کی مختلف صورتیں ہیں، انسان یا دنیا کی ہر تخلیق روشنیوں کی ظاہری صورت ہے جس ظاہری صورت کو جسم کہا گیا ہے۔ اس جسم کی حرکت روشنیوں کی تابع ہے۔ ان روشنیوں کو عرف عام میں روح یا (Soul) کہتے ہیں۔ روح جس جس عالم میں جاتی ہے اس عالم میں اپنی صلاحیتوں اور علوم کے مظاہرے کے لئے ایک جسم یا خول اپنے اوپر پہن لیتی ہے۔
مادی جسم مٹی کے ذرات سے بنا ہوا ہے اور مٹی کے ذرات کی نیچر خلاء ہے۔ ان خلاؤں میں روح کی روشنیاں جذب ہو کر جسم کو برقرار رکھتی ہیں جیسے ہی روشنیاں خلاؤں سے باہر نکل جاتی ہیں مٹی کے ذرات بکھر جاتے ہیں، روح کی روشنیاں ہی حواس بنتی ہیں، روح اپنی روشنیوں کا مظاہرہ کرنے کے لئے مٹی کے ذرات کو بطور اسکرین یا لباس استعمال کرتی ہے، جب روح کا کام پورا ہو جاتا ہے تو وہ زمین پر اپنا مظاہرہ نہیں کرتی یہی مرحلہ موت ہے۔
اللہ رب العالمین کو خیال آیا کہ کائنات بنائی جائے اس نے ارادہ کیا اور کائنات تخلیق ہو گئی یعنی کائنات تخلیق کرنے کا مظاہرہ کائنات ہے، کائنات میں بے شمار مخلوقات ہیں ہر مخلوق میں ان گنت افراد ہیں، ہر فرد کے اندر دو قسم کے شعور کام کر رہے ہیں۔ ایک شعور انفرادیت ہے اور دوسرا اجتماعیت ہے، اجتماعی شعور سے انفرادی شعور فیڈ ہو رہا ہے۔ دماغ ایک ایسی مشین ہے جو انفرادی سطح پر کل ذات کی انفارمیشن کو وصول کرتی ہے اور اس کے ساتھ ہی اجتماعی یا نوعی سطح پر ایک ذات کی انفارمیشن کو کل ذات تک پہنچاتی ہے اس سارے عمل کو انتقال خیال کہتے ہیں۔ چنانچہ کائنات کی ہر شئے کے اندر انتقال خیال کا یہ دہرا عمل جاری و ساری رہتا ہے اور یہی عمل کائنات کو حرکت میں رکھے ہوئے ہے، کائنات کے ہر فرد اور ہر دماغ میں سے خیال کی روشنی نکل بھی رہی ہے اور دماغ کے اندر جذب بھی ہو رہی ہے اس طرح یہ خیالات ساری کائنات سے ایک فرد سے دوسرے فرد میں ٹرانسفر ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم زمین پر رہتے ہوئے بھی آسمان کی مخلوق سے واقف ہیں۔ آدمی کے اندر ریسیور جتنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے اتنا ہی خیالات کو اور ان کے اندر انفارمیشن کو قبول کرتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 271 تا 271
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔