حرص و لالچ
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19506
اس کے برخلاف استدراج والے لوگ اپنے کارنامے دکھا کر دنیا حاصل کرتے ہیں۔ فرعون نے جادوگروں کو طلب کر کے کہا:
’’ اگر تم نے موسیٰ کو زیر کر دیا تو میں تمہیں مالا مال کر دونگا اور تمہیں اپنا مصاحب بنا لوں گا۔‘‘
اس بات سے واضح ہوتا ہے کہ جادوگروں نے جادو کے ذریعے جو کارنامے انجام دیئے اس کے پیچھے دنیاوی اغراض اور دنیا پرستی تھی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام محض حق کے غلبے کے لئے اور اللہ کی عظمت و جبروت ظاہر کرنے کے لئے تشریف لائے۔
اللہ تعالیٰ کا حکم:
’’ڈر مت اپنی لاٹھی پھینک دے۔‘‘
یہ ثابت کرتا ہے کہ جادوگروں نے میدان میں جو جادو جگایا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام محض اللہ کے بھروسہ پر ان بڑے بڑے طاقتور جادوگروں کے سامنے جا کھڑے ہوئے، جادوگروں نے جس خرق عادت کا مظاہرہ کیا وہ محض فریب اور فکشن تھا اس لئے کہ جب موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی نے ان کو نگل لیا تو ان کا فریبی وجود ختم ہو گیا لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا برقرار رہا، معجزہ اور جادو میں یہ فرق ہے کہ جادو کا اثر عارضی ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 268 تا 269
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔