گائے کی حرمت
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19478
بنی اسرائیل کے اندر بت پرستی خصوصاً گائے کی عظمت و حرمت کا جذبہ زیادہ تھا لہٰذا وہ خدائے واحد پر ایمان لانے میں حیلہ جوئی اور نافرمانی کرتے تھے۔ گائے کی حقیقت ان پر واضح کرنے کے لئے اللہ جل شانہٗ کی طرف سے ایک واقعہ پیش آیا۔
بنی اسرائیل میں کسی کا قتل ہو گیا۔ قاتل کی تلاش میں قوم میں باہمی اختلاف و فساد برپا ہو گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے مقدمہ پیش ہوا تو انہوں نے اللہ سے رجوع کیا:
’’اے اللہ! تو علیم و خبیر اور حکیم ہے میری مدد فرما۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ان سے کہو پہلے ایک گائے ذبح کریں اور اس کے ایک ٹکڑے کو مقتول کے جسم سے لگائیں پس اگر وہ ایسا کریں گے تو ہم اس کو زندگی بخش دیں گے۔‘‘
اللہ تعالیٰ گمراہ قوم کو مشاہدہ کروانا چاہتے تھے۔
’’جس گائے کو تم خدا کا درجہ دیتے ہو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تم نے خود اپنے ہاتھوں سے اسے ذبح کر دیا۔ اس کے جسم کے بے جان ٹکڑے تمہارے دسترخوان کی زینت بن گئے لیکن جب اللہ نے چاہا تو مقتول گوشت کے ایک ٹکڑے سے مس کرنے سے زندہ ہو گیا۔ بیشک خدائے واحد ہی قادر مطلق ہے۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو اللہ کا حکم سنایا تو انہوں نے اسے مذاق سمجھا اور کہنے لگے اپنے پروردگار سے دریافت کرو کہ گائے کیسی ہو؟ اس کا رنگ کیسا ہو؟ دھبے والی ہو یا بے داغ ہو؟ بہرحال انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے فرمان کے مطابق درمیانی عمر کی گہرے زرد رنگ کی بے داغ گائے ذبح کر دی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 259 تا 260
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔