باپ، بیٹے اور بھائی کا قتل
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19446
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل سے کہا:
’’توبہ کی صرف ایک صورت ہے مجرموں میں جو شخص رشتے میں جس سے زیادہ قریب ہے وہ اپنے ہاتھ سے اپنے عزیز کو ختم کر دے یعنی باپ بیٹے کو، بیٹا باپ کو اور بھائی بھائی کو۔‘‘
بنی اسرائیل کو اس فیصلہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑا۔ اس طرح تین ہزار بنی اسرائیل ہلاک ہو گئے۔ حضرت موسیٰ نے بارہ گاہ الٰہی میں قوم کی بخشش کے لئے دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے قاتلوں اور مقتول دونوں کو معاف کر دیا اور فرمایا:
’’ان کو سمجھا دو کہ آئندہ شرک نہ کریں۔‘‘
توبہ قبول ہونے کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قوم کے سامنے تورات پیش کی قوم نے تورات کو اللہ کی کتاب ماننے سے انکار کر دیا، کہنے لگے۔
’’جب تک خدا ہم سے خود نہ کہے ہم کیسے یقین کر لیں۔‘‘
بالآخر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قوم میں سے ستر(۷۰) سردار منتخب کئے اور انہیں لے کر کوہ طور پر پہنچے آپ نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا:
’’اے اللہ! اگر تو مجھے ہم کلامی کا شرف بخشے اور یہ سردار سن لیں تو قوم ایمان لے آئے گی۔‘‘
اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہمکلام ہوئے۔ جب نور رحمت آنکھوں سے اوجھل ہو گیا تو سردار کہنے لگے ہم اپنی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انہیں بہت سمجھایا لیکن وہ اپنی بات پر بضد رہے اس پر اللہ تعالیٰ کا قہر ایک بہت ہیبت ناک زلزلے کی صورت میں نازل ہوا اور تمام سردار جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر اللہ تعالیٰ سے ان کی طرف سے معافی طلب کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان سب کو پھر زندہ کر دیا۔ سرداروں نے واپس آ کر موسیٰ علیہ السلام کی تصدیق کی لیکن بنی اسرائیل نے پھر بھی تورات کو قبول کرنے میں پس و پیش شروع کر دی۔ اللہ تعالیٰ نے ایک اور معجزہ دکھایا پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ کر سائبان کی طرح بنی اسرائیل کے سروں پر چھا گیا اور اعلان ہوا:
’’موسیٰ خدا کا سچا پیغمبر ہے اور تورات بلاشبہ خدا کی سچی کتاب ہے۔‘‘
اس معجزہ کو دیکھ کر بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سامنے تورات کے احکام کو قبول کرنے کا اقرار کیا۔
وادی سینا کے جس میدان میں بنی اسرائیل اس وقت موجود تھے فلسطین سے قریب تھا۔
’’حضرت ابراہیمؑ ، حضرت اسحٰقؑ اور حضرت یعقوبؑ سے اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا کہ ہم تمہاری اولاد کو پھر اس سرزمین پر مالک بنائیں گے۔‘‘
لہٰذا اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا:
’’اپنی قوم سے کہو کہ فلسطین میں داخل ہوں اور وہاں کے جابر و ظالم حکمرانوں کو نکال کر عدل و انصاف کی زندگی بسر کریں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ فتح تمہاری ہو گی۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 257 تا 258
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔