سامری
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19442
جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو گئے ہوئے تیس دن سے زیادہ ہو گئے تو بنی اسرائیل پریشان ہونے لگے۔ ایک شخص سامری نے ان سے کہا کہ اپنے تمام سونے کے زیورات میرے پاس لے آؤ تا کہ میں تمہارے فائدہ کی ایک بات کروں۔ سامری نے تمام زیورات کو بھٹی میں پگھلا کر ایک بچھڑا تیار کیا اس کے اندر ایک مٹھی خاک ڈال دی ۔ اس طرح بچھڑا بھائیں بھائیں بولنے لگا۔ سامری نے بنی اسرائیل سے کہا:
’’موسیٰ سے غلطی اور بھول ہو گئی کہ وہ خدا کی تلاش میں کوہ طور پر گیا ہے تمہارا معبود تو یہ ہے۔‘‘
بنی اسرائیل پھر گمراہ ہو گئے اور بت پرستی شروع کر دی۔ انہوں نے حضرت ہارونؑ کی کوئی بات نہ سنی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام جب کوہ طور سے تورات لے کر واپس آئے تو قوم کو بت پرستی میں مشغول دیکھ کر سخت ناراض ہوئے، قوم نے کہا:
’’ہم بے قصور ہیں، سامری نے زیورات لے کر یہ سوانگ بنا دیا اور ہم کو گمراہ کر دیا۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بچھڑے کو دوبارہ آگ میں ڈال کر پگھلا دیا اور سامری سے کہا:
’’تیرے لئے یہ سزا تجویز کی گئی ہے کہ تو پاگلوں کی طرح مارا مارا پھرے اور جب کوئی انسان تیرے قریب آئے تو اسے بھاگتے ہوئے یہ کہے کہ دیکھنا مجھ کو ہاتھ نہ لگانا، یہ دنیاوی عذاب ہے اور قیامت میں ایسے نافرمانوں اور گمراہوں کے لئے جو عذاب مقرر ہے وہ تیرے لئے وعدہ الٰہی کی صورت میں پورا ہو گا۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’جن لوگوں نے شرک کیا ان کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 256 تا 257
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔