بارہ چشمے
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19438
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے زمین پر اپنا عصا مارا بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے لئے الگ الگ بارہ چشمے جاری ہو گئے، قوم نے کھانے کا مطالبہ کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے نہایت شیریں حلوہ ’’من‘‘ اتارا دن کے وقت تیز ہوا کے ساتھ بٹیروں کے غول کے غول زمین پر اترے۔ بنی اسرائیل نے انہیں پکڑ کر بھونا اور کھایا یہ ’’سلویٰ‘‘ تھا۔ اسی طرح روزانہ ’’من و سلویٰ‘‘ نازل ہوتا رہا۔
اب قوم نے تیسرا مطالبہ کیا کہ سایہ دار درختوں اور مکانات نہ ہونے کی وجہ سے ہم شدید گرمی سے پریشان ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی تو بادل سائبان بن کر بنی اسرائیل کے سروں پر آ گئے ہر وقت سایہ رہنے لگا۔
ناشکری قوم نے نیا مطالبہ یہ کیا:
’’ہم روز ایک ہی غذا کھاتے کھاتے تنگ آ گئے ہیں۔ اے موسیٰ! دعا کرو کہ وہ ہمارے لئے زمین سے باقلا، کھیرا، مسور، لہسن اور پیاز جیسی چیزیں اگائے تا کہ ہم خوب کھائیں۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان کے اس مطالبے سے رنجیدہ ہو کر فرمایا:
’’تم بھی کس قدر ناشکرے اور نادان ہو کہ ایک عمدہ غذا کو چھوڑ کر معمولی چیزیں مانگ رہے ہو۔ خدا کی نعمتوں کو ٹھکرا کر اس کی ناشکری نہ کرو اور اگر تمہیں انہی چیزوں کے لئے اصرار ہے تو جاؤ کسی بستی اور شہر میں چلے جاؤ وہاں یہ چیزیں تمہیں وافر مقدار میں مل جائیں گی۔‘‘
بنی اسرائیل مصریوں کی غلامی سے آزاد ہو چکے تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا کہ جب بنی اسرائیل مصری حکومت کی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے تو تمہیں شریعت دی جائے گی، وعدہ پورا ہونے کا وقت آ گیا تھا، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قوم سے کہا:
’’میرے پیچھے گمراہی میں نہ پڑ جانا، میرے اعتکاف کی مدت ایک ماہ ہے، ہارون تمہارے پاس موجود ہیں، یہ تمہاری نگرانی کرتے رہیں گے۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام کوہ طور پر پہنچے اور وہاں عبادت الٰہی کے لئے اعتکاف کیا، اعتکاف کی مدت ایک ماہ تھی لیکن بعد میں دس دن بڑھا کر چلہ پورا کیا، چالیس دن کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کو ہم کلامی کا شرف بخشا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے استدعا کی کہ مجھے اپنا دیدار بھی کرا دیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’تم مشاہدہ کی تاب نہ لا سکو گے، اچھا دیکھو ہم اپنی ذات کی تجلی کا ظہور اس پہاڑ پر کریں گے اگر پہاڑ نے تجلی کو برداشت کر لیا تو تم سوال کرنا۔‘‘
تجلی کا ظہور ہوا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام بے ہوش ہو گئے اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا کی اور فرمایا:
’’اے موسیٰ! بیشک میں نے لوگوں پر تجھ کو اپنی پیغمبری اور ہم کلامی سے برتری دی ہے اور چن لیا ہے پس جو میں نے تجھ کو دیا ہے اس کو لے اور شکر گزار بن اور ہم نے اس لئے تختوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر شئے کی تفصیل لکھ دی ہے، پس اس کو قوت کے ساتھ پکڑ اور اپنی قوم کو حکم کر کہ وہ اس میں سے اچھے احکام پر عمل کریں، عنقریب میں تم کو نافرمانوں کا گھر دکھاؤں گا۔‘‘
(سورۃ اعراف: ۱۴۴۔۱۴۵)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 255 تا 256
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔