بیگار
مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=19414
حضرت موسیٰ علیہ السلام کہیں جا رہے تھے کہ دیکھا ایک مصری ایک اسرائیلی کو بیگار کے لئے گھسیٹ رہا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر اسرائیلی نے مدد کے لئے پکارا، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مصری کو روکا اور کہا کہ نہایت بزدلانہ اور ظالمانہ حرکت ہے۔ مگر مصری نے ان کی بات نہیں سنی، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مصری کے سر پر ایک طمانچہ رسید کر دیا، مصری اس چپت کی چوٹ کو برداشت نہ کر سکا اور مر گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ارادہ اسے قتل کرنے کا نہیں تھا افسوس و ندامت کے ساتھ اللہ سے کہا:
’’اللہ تعالیٰ جو کچھ بھی ہوا نادانستگی میں ہوا، میں تجھ سے مغفرت کا طلبگار ہوں۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان کی غلطی معاف کر دی۔
دن دھاڑے مصری کے قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور قاتل کی تلاش شروع ہو گئی۔ دوسرے دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر اسی اسرائیلی اور ایک مصری کو دست و گریباں دیکھا، اسرائیلی نے آپ کو دیکھ کر پھر مدد کے لئے فریاد کی، حضرت موسیٰ علیہ السلام مصری کو باز رکھنے کے لئے آگے بڑھے لیکن ساتھ ہی ناگواری سے اسرائیلی سے کہا:
’’تو بھی بلا شبہ کھلا ہوا گمراہ ہے، خواہ مخواہ جھگڑا مول لے کر داد و فریاد کرتا رہتا ہے۔‘‘
اسرائیلی ڈر گیا اور سمجھا موسیٰ مجھے مار دیں گے، وہ بولا:
’’جس طرح تو نے کل ایک مصری کو ہلاک کر دیا تھا اسی طرح آج مجھے بھی قتل کرنا چاہتا ہے۔‘‘
یہ خبر فرعون تک پہنچ گئی کہ مصری کا قاتل موسیٰ ہے۔ فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموشی کے ساتھ شہر چھوڑ کر مدین(مدین ایک قبیلے کا نام ہے جو حضرت ابراہیم کے فرزند ’’مدین‘‘ کے نام پر تھا۔ یہ بیٹا حضرت ابراہیمؑ کی تیسری بیوی قطورہؓ سے تھا۔ حضرت شعیب بھی اسی قبیلے سے تھے۔ جس خطہ زمین پر یہ قبیلہ آباد تھا اس کا نام مدین پڑ گیا۔) روانہ ہو گئے مدین پہنچ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دیکھا کہ ایک کنویں پر پانی پینے کیلئے جانوروں اور آدمیوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے دو لڑکیاں اپنے جانور لئے دور کھڑی ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان سے پوچھا کہ تم یہاں کیوں کھڑی ہو؟ لڑکیوں نے بتلایا کہ:
’’ہم کمزور ہیں، یہ طاقتور ہیں، زبردستی ہمیں پیچھے ہٹا دیتے ہیں، ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں وہ ان سے لڑ نہیں سکتے، ہم انتظار کر رہے ہیں کہ سب چلے جائیں تو ہم اپنے جانوروں کو پانی پلائیں۔‘‘
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہ زیادتی برداشت نہ ہوئی بھیڑ کو چیرتے ہوئے کنویں پر پہنچ گئے اور کنویں کا بڑا ڈول تنہا کھینچ کر لڑکیوں کے مویشیوں کو پانی پلایا، لڑکیوں نے اپنے گھر جا کر اپنے والد حضرت شعیبؑ کو سارا قصہ سنایا، حضرت شعیبؑ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنے پاس بلایا خاطر تواضع کی اور حالات پوچھے۔ پیدائش سے لے کر مدین پہنچنے تک کے تمام واقعات سننے کے بعد حضرت شعیبؑ نے فرمایا:
’’خدا کا شکر ادا کرو کہ تمہیں ان ظالموں سے نجات مل گئی، اب کوئی خوف نہ کرو یہاں میرے پاس رہو۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 249 تا 251
محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد سوئم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔